لیبیا، پرتشدد واقعات کے سبب حریف وزیر اعظم طرابلس سے فرار

طرابلس (مانیٹرنگ ڈیسک) لیبیا میں اس وقت دو حریف متوازی حکومتیں ہیں اور دونوں ہی کو مسلح گروہوں کی حمایت بھی حاصل ہے۔ دارالحکومت طرابلس میں اس وقت تشدد پھوٹ پڑا جب ان میں سے ایک نے وہاں اپنی حکومت قائم کرنے کی کوشش کی۔لیبیا میں حریف وزیر اعظم فتحی علی عبدالسلام باش آغا کو اس وقت دارالحکومت طرابلس چھوڑنے پر مجبور ہونا پڑا، جب متحارب ملیشیا کے درمیان اچانک جھڑپیں شروع ہو گئیں۔ باش آغا کئی وزرا کے ساتھ اپنی حکومت قائم کرنے کے لیے طرابلس پہنچے تھے۔میڈیارپورٹس کے مطابق تین ماہ قبل ہی ملک کی مشرقی پارلیمان نے فتحی علی عبد السلام باش آغا کو اپنا نیا وزیر اعظم منتخب کیا تھا۔ یہ پارلیمان طبرق شہر میں واقع ہے۔ پارلیمانی فیصلے کے باوجود موجودہ وزیر اعظم عبدالحمید الدبیبہ نے یہ کہہ کر اقتدار چھوڑنے سے انکار کر دیا کہ وہ ایسا صرف ایک منتخب حکومت کے لیے کریں گے۔عبدالحمید الدبیبہ کو دارالحکومت طرابلس میں طاقتور مسلح ملیشیا کی حمایت بھی حاصل ہے۔ ان کی وزارت دفاع نے کہا تھاکہ سیکورٹی اور شہریوں کی حفاظت پر حملہ کرنے والوں کو آہنی مکے سے جواب دیا جائے گا۔ اس موقع پر الدبیبہ کو طرابلس کی گلیوں میں عوام سے ملتے ہوئے بھی دیکھا گیا۔

اپنا تبصرہ بھیجیں