ملازمین کو تنخواہ اور پنشنز کی ادائیگی جلد ممکن بنائی جائے، جوائنٹ ایکشن کمیٹی جامعہ بلوچستان

کوئٹہ (انتخاب نیوز) جوائنٹ ایکشن کمیٹی یونیورسٹی آف بلوچستان نے تنخواہوں کی عدم فراہمی کیخلاف جمعہ کو جامعہ بلوچستان بشمول سب کیمپسزز پشین، مستونگ اور خاران میں کامیاب یوم سیاہ منایا۔ اس موقع پر ایک بہت بڑی احتجاجی ریلی آرٹس بلاک سے نکالی گئی جو جامعہ کے مختلف شعبہ جات سے ہوتی ہوئی وائس چانسلر سیکرٹریٹ کے سامنے پہنچ کر احتجاجی جلسے میں تبدیل ہوئی۔ احتجاجی ریلی میں سینکڑوں اساتذہ، آفیسرز اور ملازمین نے شرکت کی۔ مظاہرین نے مکمل تنخواہ کی بروقت ادائیگی، جامعہ بلوچستان کو درپیش مالی بحران کے مستقل حل، ایمپلائز اورآفیسرز کی پچھلے پانچ سال سے پروموشن پر غیر قانونی آڈٹ پیرا کے خاتمے کے لئے زبردست نعرے بازی کی۔ آج کا احتجاجی دھرنا ایمپلائز ایسوسی ایشن کے صدر حاجی شاہ علی بگٹی کی صدارت میں ہوا۔ دھرنے سے حاجی شاہ علی بگٹی،پروفیسرڈاکٹرکلیم اللہ بڑیچ، فریدخان اچکزئی، نعمت اللہ کاکڑ، گل جان کاکڑ، ڈاکٹر عابدہ بلوچ، حافظ عبدالقیوم شاہوانی، پروفیسر حنیف بازئی، ڈاکٹر برکت شاہ کاکڑ، پروفیسر فرحانہ عمر، عبدالرشید بلوچ سمیت دیگر مقررین نے خطاب کیا۔مقررین نے کہا کہ انتہائی افسوسناک امر ہے کہ 19 روز گزرنے کے بعد بھی جامعہ بلوچستان کے تمام ملازمین کو مکمل تنخواہ اور ریٹائرڈ ملازمین کو پنشنز کی ادائیگی اب تک نہیں کی گئی جس سے وہ نان شبینہ سے محروم ہوگئے ہیں جبکہ پچھلے مہینے کی مکمل تنخواہ کی بھی اب تک ادائیگی نہیں کی گئی، لیکن وائس چانسلر، پرو وائس چانسلر، ٹریژرار اور رجسٹرار نے مجرمانہ خاموشی اختیار کی جبکہ صوبائی حکومت بھی غیر سنجیدگی کا مظاہرہ کررہی ہے، بلوچستان ایک زرخیز اورقیمتی معدنیات خاصکر قدرتی گیس، ساحل و وسائل کے مالک ہونے کے باوجود جامعات سخت مالی بحران کے شکار ہیں۔ ایک طرف صوبائی حکومت نے قواعد وضوابط کے برخلاف تعلیم وصوبہ دشمن ماڈل یونیورسٹیز ایکٹ 2022ء پاس کرکے جامعات کو اپنے اختیار میں تو لیالیکن پالیسی ساز اداروں سے اساتذہ کرام، آفیسرز ملازمین اور طلبا وطالبات کی منتخب نمائندگی یکسر ختم کی لیکن جامعات کو فنڈز اور صوبائی ہائر ایجوکیشن کمیشن بنانے سے کترا رہی ہے۔ مقررین نے مطالبہ کیا کہ صوبائی حکومت جامعات کی گرانٹس ان ایڈز کے لئے کم ازکم دس ارب روپے فوری جاری کرے اور مرکزی حکومت جامعات کی ریکرنگ بجٹ میں اضافہ کرکے 150 ارب روپے تک بڑھائے۔ مقررین نے اعلان کیا کہ احتجاجی تحریک کے سلسلے میں 22 اگست بروز سوموار جامعہ بلوچستان میں احتجاجی مظاہرہ اور وائس چانسلر سیکریٹریٹ کے سامنے احتجاجی دھرنا ہوگا اور ایڈمن سمیت تمام دفاتر کی تالا بندی ہوگی اور گورنمنٹ ٹیچرز ایسوسی ایشن (آئینی)کے ریلوے ہاکی چوک پر انکے جائز مطالبات اور تادم مرگ بھوک ہڑتال پر پچھلے 19 روز پر بیٹھے اساتذہ سے یکجہتی کے لئے دھرنا میں شامل ہونگے جوائنٹ ایکشن کمیٹی نے جامعہ بلوچستان کے اساتذہ کرام، آفیسرز اور ملازمین سے درخواست کیا کہ وہ بروز پیر دس بجے صبح آرٹس بلاک کے سامنے بڑی تعداد میں جمع ہو کر احتجاجی مظاہرے اور دھرنے میں بھرپور اندازمیں شرکت کریں۔

اپنا تبصرہ بھیجیں