پاکستان میں معاشی، سیاسی اور تزویراتی فیصلے اور بند ذہن سوچ کے نتائج!

تحریر: محمد صدیق کھیتران

آخرکارIMF نے شرط لگادی کہ دفاعی اداروں سے منسلک پینشن کوسول اخراجات سے نکالاجائے۔اپنے وقت پرخاقان عباسی اورمفتاح اسماعیل کی زبان بندتھی۔ بلوچستان کے لوگوں کا حق بنتا ہے۔کہ عمران حکومت کے دور میں خاقان عباسی پر تنقید ہوئی کہ اس نے بطور وزیر پٹرولیم اور گیس پاکستان میں گیس تلاش کرنے میں رکاوٹ ڈالی ہے۔جس کا خاقان نے میڈیا پر آکر کہا تھا ہم نے بہت کنوئیں کھودے ہیں اور ان کی کامیابی کا لیول عالمی اسٹینڈرڈ رہا ہے۔قومی راز ہونے کی وجہ سے بتا نہیں سکتا۔
کیا بلوچستان میں آکر وہ بتائے گا وہ کونسے نئے گیس و پیٹرلیئم کے ذخائر دریافت ہوئے مگر ان کا اعلان مخفی رکھا گیا؟؟
ملکی بجٹ کے87 لاکھ ملین میں قرض کا سود کا 3950000 اور1563000 دفاع کے علاوہ 395000 ملین فوجی پنشن کے بعدقرض کی ادئیگی اور 24 کروڑ عوام کیلئے کیابچتاہے؟ قرض کس کے لیے لیئے گئے تھے یہ بھی کوئی مخفی بات نہیں ہے۔ پہلے بلوچستان کی گیس بے دردی سے سبسیڈی میں اڑادی گئی۔پھر سینڈک اور سی پیک کے نام پر 9 فی صد مرکز نے اپنے لیئے اور 91 فی صد چین کے ساتھ گوادر بیچ دیا گیا۔ ساحل کو روزانہ کی بنیاد پر غیر ملکی ٹرالروں کے ساتھ بیچا جاتا ہے۔بلوچستان کی ایران اور افغانستان کی سرحدی تجارت پر باڑ لگا کر قدغن الگ لگادی گئی ہے ۔اور اب کی بار اس صوبے کا سب بڑا اور دنیا کا دسواں سونے کا خزانہ ریکوڈک بیچ دیا گیا۔خود بلوچستان میں اس وقت ایک لاکھ نوجوان لوگ بیروزگار ہیں۔45 لاکھ بچوں میں سے صرف سات لاکھ پرائمری اسکول جاتے ہیں۔مڈل تک پہنچتے پہنچتے ان کی تعداد ڈیڑھ لاکھ اور ہائی اسکول تک صرف 80 ہزار رہ جاتی ہے۔عورتوں کا صرف 15 فی صد خواندہ ہے جبکہ امپاورمنٹ impoverment میں ان کا حصہ صرف %5 ہے۔ ملکی سطح پربجٹ کا 654000 ملین روپیہ سبسیڈی پرجاتا ہے۔ جس میں سے 7۔7 ارب امریکی ڈالرز بڑی ٹرانس نیشنل کمپنیوں کو جبکہ دوسرے نمبر پرملک کے جاگیرداروں کو 6ارب ڈالرز بیج،کھیت روڈ اور کھاد پر اور 1.7 ارب دفاعی اداروں کے کاروبار پر بطور سبسیڈی دیا جاتا ہے۔ ایک فی صد امیرترین لوگوں کے پاس قابل کاشت زمین کا 22 فی صد ہے۔ عاشہ صدیقہ کی کتاب کے مطابق 16 فی صد قابل کاشت زمین ملکی دفاعی اداروں کے پاس ہے۔ملکی بجٹ میں امیر لوگوں کی سبسیڈی % 37.2 جبکہ غریب لوگوں کیلئے صرف 14.3% دی جاتی ہے۔غربت میں 121 ممالک میں اس ملک کانمبر 99 واں ہے۔بد عنوانی میں 180 میں سے 140 پر کھڑا ہے۔ صنفی مساوات میں اس کا نمبر 149 میں سے 139 ہے۔اس وقت عدالتوں میں 21 لاکھ کیس زیرالتوا ہیں اس لئے انصاف دلانے میں اس کی ریٹنگ 139 میں سے 130 ہے۔سوچ کر جیو۔

یہ اب عوام کو سوچنا ہوگا سکیورٹی اسٹیٹ اور ویلفیئر اسٹیٹ میں کیا فرق ہوتا ہے۔ان کی قومیتی،مذہبی اور سیاسی لڑائی میں بنیادی عنصر کیا ہے۔اور پولیٹیکل سائنس کس بلا کا نام ہے۔

اپنا تبصرہ بھیجیں