منظم منصوبہ بندی کے تحت منشیات کو معاشرے میں عام کیا جارہا ہے، ڈاکٹر جہانزیب جمالدینی

نوشکی:بلوچستان نیشنل پارٹی کے مرکزی سیکرٹری جنرل سینیٹر ڈاکٹر جہانزیب جمالدینی نے منشیات فروشوں کے ہاتھوں شہید ہونے والے سمیع اللہ مینگل کے شہادت پر لواحقین سے تعزیت کے موقع پر گفتگو کرتے ہوئے کہاکہ معصوم نوجوان شہید سمیع اللہ مینگل کی دلخراش و افسوس ناک واقع پر سخت افسوس ہوا۔نوشکی جیسے پرامن شہر جو کہ علم و ادب اور فکری و شعوری سیاست میں کلیدی کردار ادا کیا کرتے تھے۔جس میں بدقسمتی سے جرائم پیشہ افراد اور منشیات فروشوں کی آبیاری کرکے نو جوان نسل کو عملی سیاست,علم و ادب سے دور رکھنے کی کوشش کئے جارہے ہیں۔جو کہ باعث تشویش ہے۔اس موقع پر بی این پی کے ضلعی نائب صدر نسیم بلوچ, پروفیشنل سیکرٹری میرمدد خان ایڈوکیٹ,حافظ قاسم فاروقی و دیگر موجود تھے۔انہوں نے کہا کہ شہید سمیع اللہ مینگل کے قاتلوں کی تاحال عدم گرفتاری انتظامیہ اور اداروں کی کارکردگی پر سوالیہ نشان ہے۔قاتلوں کو فوری طور پر قانوں کے دائرے میں لا کر متاثرہ خاندان کو انصاف فراہم کیا جائے۔اور کہا کہ شہید سمیع اللہ مینگل ظلم و جبر اور نا انصافی بالخصوص منشیات کے خلاف ایک تحریک بن چکی ہے۔جس کے نام پر منشیات فروشوں کے مسمار کردہ اڈے کی مقام پر منشیات کے عادی افراد کے علاج و معالجے کے لیے سمیع شہید کے نام سے کوئی ہسپتال یا تعلیمی ادارہ تعمیر ہو۔تاکہ لواحقین و اہل محلہ کا اطمینان ہوسکے۔انہوں نے کہا کہ نوشکی کے عوام اس ظلم کے خلاف جس انداز میں اتحاد و یکجہتی کا مظاہرہ کیا۔وہ قابل ستائش ہے۔کیونکہ باہمی اتحاد و یکجہتی کے بغیر ظلم و بربریت کو شکست نہیں دے سکتی۔وقت کا تقاضہ بھی یہی ہے۔کہ مقامی سطح پر سیاسی جماعتیں اور قباہلی معتبرین ایک پیج پر یکجا ہو کر منظم انداز میں اپنے حقوق اور ہر قسم کی جبر کے خلاف آواز بلند کرے۔تو کوئی بھی غاصب و جابر انہیں طاقت کے ذریعے دبانے کی تصور تک نہیں کرے گا۔ اور کہا کہ بلوچستان میں ایک سوچے سمجھے منصوبہ بندی کے تحت منشیات کو عام کرکے ہمارے آنے والے نسلوں کو علم و ادب,تعلیم و تربیت,فکری و شعوری سیاست بالخصوص تحقیق و تخلیق کے عمل سے درو رکھنے کی کوشش کئے جارہے ہیں۔جس کے نتائج انتہائی بھیانک ہونگے۔انہوں نے کہا کہ منشیات کے خلاف بلوچستان نیشنل پارٹی اپنا بھرپور کردار ادا کررہی ہے۔تاہم منشیات کے خلاف ہر سیاسی جماعت و کارکن اور ذی شعور انسان کو اپنا بھر پور کردار ادا کرنا چاہیے۔تاکہ نوشکی سمیت بلوچستان کے مستقبل کو منشیات کے زہر سے محفوظ بنایا جا سکے۔

اپنا تبصرہ بھیجیں