جمہوریت نہیں، سب اسٹبلشمنٹ کے پیداوار ہیں، مولانا شیرانی
دکی:جمعیت علما اسلام کے رہنماہ سابق سنیٹر مولانا محمد خان شیرانی نے مدرسہ انوار العلوم میں جلسہ دستار بندی سے خطاب کیا۔اسموقع پر جمعیت علما اسلام کے سابق سینیٹرمولانا گل نصیب خان،مولانا محمد عالم لانگو اور دیگر مقررین نے بھی جلسہ عام سے خطاب کیا۔بعد ازاں انہوں نے پریس کانفرنس سے خطاب کرتے ہوئے کہا کہ ملک میں اسٹیبلیشمنٹ کی حکومت ہے اسٹیبلشمنٹ پاکستان کیلئے نہیں بلکہ پاکستان اسٹبلشمنٹ کیلئے بنایا گیا ہے اسٹبلیشمنٹ ایسٹ اینڈیا کی کمپنی ہے جوکہ قیام پاکستان سے دو سو سال قبل وجود میں آیا ہے اسٹیبلشمنٹ جب تک چاہئیے گی حکومت چلے گی ملک میں آئندہ انتخابات کی ضرورت نہیں کیونکہ اس ملک میں جمہوریت نہیں ہے ہم سب اسٹبلشمنٹ کے پیداوار ہیں انتخابات کے بجائے ایک ادار قائم کیا جائے۔جوکہ نمائندوں کو ڈائریکٹ سلیکٹ کیا کریں اور انتخابات کے خواہشمند لوگ آئندہ وہاں پر اپنے کاغذات جمع کرکے سلیکٹ ہوسکیں انہوں نے کہا کہ اس عمل کی وجہ سے قوم کا پیسہ اور وقت بھی ضائع نہیں ہوگا۔انتخابات میں ٹپے مارکر ہم اسے جمہوریت نہیں کہہ سکتے۔ملک میں جمہوریت کا مستقبل نہیں دیکھ رہا۔انہوں نے کہا کہ میں سچ کہتا ہوں اس لئے لوگ مجھے اسٹلبپیشمنٹ مخالف سمجھتے ہیں۔حالانکہ میں اسٹیبلیشمنٹ کا بالکل مخالف نہیں میں سمجھتا ہوں کہ ہماری اسٹلبپیشمنٹ ایک مضبوط اور باصلاحیت ادارہ ہے مگر ہم اسکے سیاست میں مداخلت کو غلط سمجھتے ہیں انہوں نے کہا کہ امن معاہدے سے افغانستان میں کسی صورت بھی امن نہیں اسکتا۔کیونکہ یہ جنگ امریکہ کی ضرورت ہے۔امریکہ افغانستان میں اپنا سیٹ اپ چھوڑ کر ہی انخلا کریگا۔پی ٹی ایم کے بارے میں پوچھے گئے ایک سوال کے جواب میں انہوں نے کہا کہ پی ٹی ایم کا بیانیہ معقول اور خوبصورت ہے۔ مگر اسکا انجام خطرناک ہوگا۔امریکہ کا خواہش ہے کہ اس خطے کا نقشہ قوموں کی بنیاد پر تقسیم کی جاسکیں۔ انہوں نے کہا کہ پہلے علما نے مدارس کے طلبا کو امریکی مقاصد کے لئے جنگ کا ایندھن بنایا اب پی ٹی ایم کی وجہ سے یونیورسٹیوں اور کالجوں کے طلبا کو امریکی مقاصد کے لئے جنگ کی طرف دھکیلنے کی کوشش کی جارہی ہے