سماج کی ترقی میں جامع اداروں کی افادیت اور اس کا تاریخی پس منظر

تحریر: محمد صدیق کھیتران
انسانی حقوق کے تحفظ کی پہلی مستند دستاویز "میگنا کارٹا” کو 1215 میں ریاستی پالیسیوں کا حصہ بنایا گیا۔جس میں بادشاہ کوقانونا” پابند کیاگیا کہ وہ اپنی رعایا کے کسی بھی فرد کو جیل یا نجی گھر میں بغیر جواز کے پابند سلاسل نہیں کرسکتا۔یہ وہ دور تھا جب صلاح الدین ایوبی نے یروشلم پر صلیبی افواج کو شکست سے دوچار کیا تھا۔واضح نظر آتا ہے۔یورپی طاقتیں اس وقت سے معاشروں کی تنظیم نو کو سائینسی بنیادوں پراستوار کرنے کی سعی کررہی تھیں۔ آج 8 سو سال کے بعد بھی ہمارے معاشروں میں ریاستی پشت پناہی میں معصوم اور بے گناہ انسانوں کو آٹھ آٹھ دس دس سالوں تک نجی جیلوں میں مقید رکھا جاتا ہے۔ حالانکہ اس وقت ریاستوں کی ذمہ داری میں اپنی عوام کو صرف جانی تحفظ فراہم کرنا ہوتا تھا۔جس کیلئے انصاف ،قانون اور انتظام سب ایک ہی آدمی کے ذمہ لگایا جاتا تھا۔
اس سے قبل قدیم یونان کی تہذیب 1200 قبل مسیح میں جنم لے چکی تھی۔جو سکندر اعظم کی 323 قبل مسیح میں موت پر ختم ہوگئی۔یونان کی تہذیب نے انسان کو پتھر کے دور اور شکار کرنے والے حالات سے باہر نکالا۔
دوسرا دور رومن تہذیب کا 31 قبل مسیح سے شروع ہوا اور 1453 عیسوی میں ترکی کے شہر استنمبول کے سکوت پر ختم ہوا۔رومن تہزیب کی بڑی بڑی کامیابیوں میں رومن رسم الخط کی تخلیق،کیلنڈر کی ترتیب، نکاسی گندے پانی کے نالیوں کی تعمیر، صبح کا اخبار، دوائی، شاہراوں کی تعمیر، فن تعمیر کا ہنر اور قوانین کے کوڈ شامل تھے۔ انسان کا شعور آگے بڑھا اور 1689 کے "شاندار انقلاب” "Glorious Revolution” نے جائیداد کے تحفظ، اجارہ داری کے خلاف قوانین، مالی معاملات کی بحالی، بین الاقوامی تجارت میں حائل رکاوٹوں کو ہٹانے اور معاشی سرگرمیوں کو فروغ دینے کو ریاست کی ذمہ داریوں میں شامل کیا۔
اس کے ایک سو سال بعد 1789 کو انقلاب فرانس آیا جس نے جاگیرداری کا خاتمہ کیا۔ فرانس میں غلامانہ نظام کا خاتمہ ہوا۔پہلی دفعہ ریاست کو چرچ کے عمل دخل سے نکالا گیا۔ اقلیتوں خاص کر یہودیوں اور مسلمانوں کو برابر کے شہری حقوق دیئے گئے۔عائلی قوانین بناکر عورت اور مرد کو وراثت میں برابر کا حقدار ٹہھرایا گیا۔خواتین کو طلاق لینے کا حق ملا اور دنیا میں صنعتی انقلاب کیلئے راہ ہموار ہوئی۔صنعتی انقلاب کے 128 سال بعد 17 اکتوبر 1917 کو روس میں کیمونسٹ انقلاب آیا۔جس نے روسی سماج میں بڑی بڑی انقلابی تبدیلیاں لا ئیں۔ صنعتوں اور نجی املاک کو قومیا گیا۔خواتین اور محنت کشوں کے حقوق کا تحفظ ریاست کی ذمہ داری میں ڈالا گیا۔تعلیم، صحت اور مکان تمام شہریوں کی زندگی کا بنیادی میعار مقرر ہوا۔ شہریوں کیلئے روزگار کی فراہمی ریاست کی ذمہ داری بنائی گئی۔ملک میں جامع ادارے بنائے گئے۔اور جب تک وہ ادارے جامع انداز میں کام کررہے تھے۔اس وقت تک سوویت یونین عالمی راہنمائی میں اگلی صف میں کھڑا رہا۔جس کی مثال یہ ہے کہ خلائی سفر ” Space exploration ” میں اس نے پہل کی۔اس کا پہلا خلائی سیٹلائٹ سپٹنک 1957 کو خلائی مدار میں داخل ہوا۔جبکہ امریکہ کو خلا میں جانے کا خیال تک نہیں آیا تھا۔کوئی پونے دو سال بعد اکتوبر 1958 کو جاکر اس نے ناسا "NASA” جیسے ادارے کی داغ بیل ڈالی۔
سویت یونین کا انہدام تب ہوا جب اس نے انسانی حقوق، ڈیجیٹل ٹیکنالوجی، میڈیا کی آزادی اور جمہوریت کو چھوڑ کر مطلق العنانی کا راستہ اختیار کیا۔ دنیا میں پہلی عالمی جنگ اپنے آخری مراحل میں تھی۔ جرمنی نے برطانیہ کی بحری ناکابندی کادائرہ بحرالکاہل تک پھیلادیا تھا۔جس پر امریکہ نے اجارہ داری قائم کر رکھی تھی۔ صدر ولسن اور امریکی کانگریس یورپی جنگوں میں شامل ہونے کیلئے آمادہ نہیں تھے۔مگر جرمنی کے بحرالکاہل میں بڑھتے اثر و رسوخ اور جہازوں پر حملوں کی وجہ سے آخر کار امریکہ نے 6 اپریل 1917 کو جرمنی کے خلاف عالمی اتحاد میں شمولیت کا اعلان کیا۔ یہ جنگ 11 نومبر 1918 کو ختم ہوگئی۔جس میں کل ملاکر 4 کروڑ افراد لقمہ اجل بنے۔
دس سال بعد 1929 کو بڑے پیمانے پر عالمی کساد بازاری کا دور شروع ہوا۔نیویارک کا اسٹاک ایکسچینج کم ترین سطح پرگرگیا تھا۔بنکوں سے لوگوں نے پیسے نکال لیئے۔ ایک خوف کا ماحول پیدا ہوا۔امریکہ کی ایک چوتھائی آبادی راتوں رات بے روزگار ہوگئ۔ جس سے صنعتی پیداوار آدھی رہ گئی تھی۔غربت کی شرح بڑھ بد ترین سطح پر آگءتھی۔دوسری طرف ولادیمئر لینن نے روزانہ کام کا دورانیہ 8 گھنٹے مقرر کردیا تھا عالمی سرمایہ دارانہ نظام شدید دباو میں آگیا تھا۔ تو ایسے میں امریکی عوام نے 1932 کے انتخاب میں فرینکلن ڈی روزویلٹ کو %57 ووٹ دے کر ناصرف بھاری اکثریت سے صدر منتخب کیا بلکہ اس کی ڈیموکریٹک پارٹی کو کانگریس کے دونوں ایوانوں میں بھی بھاری اکثریت دے دی۔چنانچہ 1934 کے شروع میں نو منتخب صدر فرینکلن روزویلٹ نے ایک نیا معاشی پالیسی کا مسودہ، "New Deal” تیار کیا۔جس طرح پاکستان میں پچھلے کچھ عرصے سے ہر کام کے سامنے عدلیہ رکاوٹیں کھڑی کر رہی ہے۔یہی کچھ وہاں پر سپریم کورٹ نے کیا۔اس نے مالی بل
"National Industrial Recovery Act”
کو رد کردیا۔جس کا بنیادی نقطہ ہی قومی صنعتی تنزلی کا احیاءتھا۔مجوزہ ایکٹ میں امریکی صدر نے اس خیال کی ترجمانی کی تھی کہ امریکہ میں صنعتی بحران کے پیچھے مزدوروں اور محنت کشوں پر سرمایہ داروں کی طرف سے بے جا سختی اور عدم توجہی کا دخل ہے۔لہزا فرینکلن روزویلٹ نے اپنے مسودے میں مزدوروں کی یونین سازی اور ان کے حقوق کو قانونی تحفظ کو فراہم کیا۔کیونکہ پہلے سے ہی سوویت یونین حقوق کی فراہمی میں پیش رفت کرچکا تھا۔اس مسودے میں دوسرے اہم نقطے میں عوامی بھلائی و بہبود کو ریاست کی ذمہ داری قرار دیا گیا تھا۔جس کیلئے وسائل ظاہر ہے ٹیکس کی شکل میں سرمایہ کاری اور معاشی سرگرمیوں سے نکالنے تھے۔چنانچہ پہلی دفعہ امریکہ میں ایک نئے محکمہ "پبلک ورکس ایڈمنسٹریشن” کے قیام کو عمل میں لایا گیا۔اس کے دائرہ اختیار میں مشہور زمانہ فلیڈلفیا کاریلوے اسٹیشن، بڑی بڑی پلیں،ڈیم اور کشادہ شاہراوں کی
تعمیر شامل تھی۔ ہمارے 21 صدی کے دانشور نیشنل میڈیا پر دلائل دیتے پھرتے ہیں کہ قومیں سڑکیں، پلیں اور ریلوے لائنیں بچھانے سے نہیں بنتیں۔
بہرحال امریکی صدر نے 16جون 1933 کو اس بل پر دستخط کیئے۔جس کو وہاں کی سپریم کورٹ نے 27 مئی 1937 کو یہ کہتے ہوئے غیر آئینی قراردیا۔ کہ” غیر معمولی حالات غیرمعمولی اقدامات کا تقاضا کرتے ہیں مگر غیر معمولی حالات ایسے مواقع فراہم نہیں کرتے کہ آئینی اختیار کو بڑھایا جائے”۔
” Extraordinary conditions may call for extraordinary remedies but …. extraordinary conditions do not create or enlarge constitutional power”.
سیاست میدان ہی مختلف ہے۔یہ سماج میں چلنے والی حرکیات کے تابع ہوتی ہے۔ان حرکیات کو اگر مناسب طریقے سے اپنے وقت میں اداروں کے اندر جامعیت نہیں ملتی تو اس کے نتائیج میں معاشرے تنزلی کا شکار ہوتے ہیں۔خاص کر جب دنیا میں دوسرے سماج جیساکہ اس وقت سوویت یونین کے عوامی بھلائی اور بہبود کے چرچے چارسوں مشہور ہوگئے تھے۔تو ایسے وقتوں میں کورٹ کے فیصلے سرخ فیتے تصور ہوتے ہیں۔اسلئے امریکی عدالت کا فیصلہ آنے سے پہلے ہی فرینکلن روزویلٹ نے دوسرا بل "سوشل سیکورٹی ایکٹ” میں جدید عوامی بہبود Modern Welfare Estate کا میکنزم متعارف کرادیا۔اس بل کی رو سے بزرگوں کیلئے پنشن،کام کے دورانیے کی مقررہ حد کا تعین ،تعلیم، صحت عامہ، یونین سازی اور ہڑتال کرنے کے حق کو تسلیم کیا گیا۔ عام طور پر عدالتیں بنیادپرست ہوتی ہیں ،وہ لگے بندھے ضوابط سے باہر دیکھنے کی بصیرت سے محروم ہوتی ہیں۔ چنانچہ دوسرے بل کو بھی امریکی عدالت میں سخت مشکلات کا سامنا کرنا پڑا۔اس دوران فرینکلن روزویلٹ کی پہلی صدارتی میعاد کا وقت پورا ہوا۔ تو عوام نے 1936 کے انتخاب میں پہلے سے بھی بڑھ کر اکثریت یعنی %61 کی تائید سے کامیابی دلا دی۔ (جاری )