پاکستان میں کورونا وائرس کے مجموعی کیسز کی تعداد 16، کراچی عوامی اجتماعات پر پابندی

کراچی:کورونا وائرس کے کیسز میں اضافے کے بعد محکمہ صحت نے کراچی میں عوامی اجتماعات پر پابندی لگانے اور تعلیمی ادارے لمبے دورانیے تک بند رکھنے کی سفارش کردی۔صوبائی وزیر صحت کی سربراہی میں محکمہ صحت سندھ کا اجلاس ہوا جس میں پاکستان کرکٹ بورڈ کے حکام بھی شریک ہوئے، اجلاس میں کورونا وائرس کے کیسز کی تعداد میں اضافے کے بعد کی صورتحال پر غور کیا گیا اور اس دوران بعض اہم فیصلے بھی کیے گئے۔ محکمہ صحت نے ائیرپورٹ پورٹ پر ہیلتھ ڈیسک قائم کرنے کا فیصلہ کیا ہے جس کے ذریعے کراچی آنے والے تمام مسافروں کی اسکریننگ کی جائے گی۔اس کے علاوہ تمام نجی و سرکاری اسپتالوں میں فرنٹ لائن ڈیسک بھی بنانے کا فیصلہ کیا گیا ہے، فرنٹ لائن ڈیسک کورونا وائرس کے حوالے سے معلومات بھی فراہم کرے گی۔اجلاس میں فیصلہ کیا گیا کہ شہر میں عوامی اجتماعات نہ کرانے سے متعلق ایڈوائزری جاری کی جائے گی جب کہ پی ایس ایل کی طرز پر ہونے والے عوامی اجتماعات پر بھی پابندی لگانے کی تجویز دی گئی ہے۔ترجمان محکمہ صحت نے بتایاکہ وزیراعلیٰ سندھ سے تمام تعلیمی اداروں کو لمبے دورانیے تک بند رکھنے کی سفارش کی جائے گی۔ترجمان کا کہنا تھا کہ کورونا وائرس میں مبتلا مریضوں کو گڈاپ میں قائم اسپتال میں طبی سہولیات فراہم کی جائیں گی۔ حفاظتی اقدامات کے تحت ملک کے تمام داخلی راستوں پرکورونا وائرس کے خطرے کے باعث اسکریننگ جاری ہے جس کے لیے خصوصی مشینیں لگائی گئی ہیں، اسکریننگ میں جسم کے درجہ حرارت اور کیس ہسٹری کے مطابق مشتبہ قرار دیا جاتا ہے۔ انٹرنیشنل ائیرپورٹس اور بارڈرز پر ہر اِنے والے مسافر کو محکمہ صحت کے 3 سے 4 ماہرین بھی چیک کرتے ہیں۔محکمہ صحت کے حکام کا کہنا ہے کہ داخلی راستوں پر وزارت صحت اور این آئی ایچ سے تربیت یافتہ عملہ تعینات ہے۔حکام کے مطابق اب تک تقریباً 9لاکھ افراد اسکریننگ کے عمل سیگزر چکے ہیں، مختلف لیبارٹریز میں اب تک کوروناکے 360 افراد کے نمونے بھی چیک کیے جا چکے ہیں۔واضح رہے کہ دنیا بھر میں کورونا وائرس سے متاثرہ افراد کی تعداد ایک لاکھ 10 ہزار سے تجاوز کرگئی ہے جب کہ اب تک 4 ہزار ہلاکتیں رپورٹ کی جاچکی ہیں۔پاکستان میں کورونا وائرس کے مجموعی کیسز کی تعداد 16 ہے جن میں کراچی سے مزید 9 کیسز سامنے اِِگئے جس کے بعد صوبہ سندھ میں کورونا سے متاثرہ افراد کی تعداد 13 ہے۔ عالمی ادارہ صحت (ڈبلیو ایچ او) کے مطابق کورونا وائرسز ایک سے زائد وائرس کا خاندان ہے جس کی وجہ سے عام سردی سے لے کر زیادہ سنگین نوعیت کی بیماریوں، جیسے مڈل ایسٹ ریسپائریٹری سنڈروم (مرس) اور سیویئر ایکیوٹ ریسپائریٹری سنڈروم (سارس) جیسے امراض کی وجہ بن سکتا ہے۔یہ وائرس عام طور پر جانوروں کے ذریعے انسانوں میں منتقل ہوتے ہیں۔ مثال کے طور پر سارس کے حوالے سے کہا جاتا ہے کہ یہ بلیوں کی ایک خاص نسل Civet Cats جسے اردو میں مشک بلاؤ اور گربہ زباد وغیرہ کے نام سے جانا جاتا ہے، اس سے انسانوں میں منتقل ہوا جبکہ مرس کے بارے میں کہا جاتا ہے کہ وہ ایک خاص نسل کے اونٹ سے انسانوں میں منتقل ہوا۔ ڈبلیو ایچ او کے مطابق کورونا وائرس کی علامات میں سانس لینے میں دشواری، بخار، کھانسی اور نظام تنفس سے جڑی دیگر بیماریاں شامل ہیں۔اس وائرس کی شدید نوعیت کے باعث گردے فیل ہوسکتے ہیں، نمونیا اور یہاں تک کے موت بھی واقع ہوسکتی ہے۔ ماہرین کے مطابق کورونا وائرس اتنا خطرناک نہیں جتنا کہ اس وائرس کی ایک اور قسم سارس ہے جس سے 3-2002 کے دوران دنیا بھر میں تقریباً 800 افراد جاں بحق ہوئے تھے اور یہ وائرس بھی چین سے پھیلا تھا۔ ماہرین کا کہنا ہے کہ کورونا وائرس سے ہونے والی بیماری انفلوئنزا یا فلو جیسی ہی ہے اور اس سے ابھی تک اموات کافی حد تک کم ہیں۔ماہرین کے مطابق عالمی ادارہ صحت کی سفارشات کے مطابق لوگوں کو بار بار صابن سے ہاتھ دھونے چاہئیں اور ماسک کا استعمال کرنا چاہیئے اور بیماری کی صورت میں ڈاکٹر کے مشورے سے ادویات استعمال کرنی چاہیئے۔

اپنا تبصرہ بھیجیں