قومی اسمبلی اجلاس، مراد سعید کو فلور دینے پر اپوزیشن کا احتجاج

اسلام آباد, قومی اسمبلی میں ڈپٹی سپیکر قاسم سوری کی جانب سے اپوزیشن ارکان کا ایجنڈا کی باری پر وزیر مواصلات مراد سعید کو فلور دینے پر اپوزیشن نے شدید احتجا ج کیا، مراد سعید کی تقریر کے دوران ایوان میں ہنگامہ آرائی ہوئی، اپوزیشن ارکان نے سپیکر کے ڈائس کا گھیراؤ کیا، شور شرابا کیا اور مراد سعید پرجملے کسے، مطالبہ کیا کہ عبد القادر پٹیل کو جواب کے لئے فلور دیاجائے،مسلم لیگ(ن) کے رکن محسن شاہ نواز اور شیریں مزاری کے درمیان تلخ کلامی ہوئی، شیریں مزاری نے کہاکہ جب سوال کریں گے تو جواب تو ملے گا، محسن شاہ نواز رانجھا نے کہا کہ تاریخ میں پہلی دفعہ ہورہا ہے کہ سپیکر قانون سازی روک رہا ہے، عوام کے مفاد میں قانون سازی کیوں نہیں ہونے دیتے جبکہ مراد سعید نے کہاکہ اپوزیشن لیڈر جو خود ضمانت پر ہے اگر ضامن بن کر نو دو گیارہ ہو جائے تو سوال تو بنتا ہے،سارا ٹبر مفرور ہے، ان کے دور میں مہنگائی 2.5فیصد تھی ہمارے دور میں 11.6فیصد پر مہنگائی آ گئی ہے، کنجی اس شخص کے ہاتھ میں دی گئی تھی وہ آج مفرور ہے،پی پی نے لاڑکانہمیں کروڑوں کا بجٹ کتوں کے نام پر منظور کیا، وہاں پر ہزاروں واقعات کتوں کے کاٹنے کے سامنے آئے ہیں، شہباز شریف بتائیں کب واپس آئیں گے یا شاہی سواری کا انتظام کیا جائے گا، سندھ میں صحافی عزیز میمن کے قتل کی تحقیقات پر کمیشن بنایا جائے۔ منگل کو قومی اسمبلی کا اجلاس ڈپٹی سپیکر قاسم سوری کی صدارت میں ہوا، اپوزیشن ارکان کے بلوں منظوری کی باری پر ایجنڈے سے ہٹ کر جب ڈپٹی سپیکر قاسم سوری نے وزیر مواصلات مراد سعید کو فلور دینے پر اپوزیشن نے احتجاج کیا اور اپوزیشن ارکان کے بل منظوری کے لئے کاروائی کرنے کا مطالبہ کیا، ڈپٹی سپیکر نے کہا کہ مراد سعید سوالوں کے جوابات دیں گے، اس کے بعد باقی ایجنڈا لیں گے،وزیر مواصلات مراد سعید نے کہا کہ کچھ سوالات اٹھائے گئے تھے، عوام کے ذہنوں میں بھی سوالات ہیں،اپوزیشن لیڈر جو خود ضمانت پر ہیں، ان کے خاندان پر کیسز چل رہے ہیں، آج مسلم لیگ(ن) کی میٹنگ ہوئی ہے، اس کی اندورنی کہانی ٹی وی پر آئی ہے، اپوزیشن ارکان نے احتجاج کیا کہ آج پر ائیویٹ ممبرز ڈے ہے، ایجنڈے کے تحت ہاؤ س چلا جائے ان کو فلور نہ دیا جائے۔ مراد سعید نے کہا کہ پارلیمنٹ عوام کا نمائندہ ہے، ٹی وی پر مسلم لیگ (ن) کے اجلاس کی کہانی چل رہی تھی، ان کے اجلاس میں سخت سوال اٹھے ہیں، اپوزیشن لیڈر جو خود ضمانت پر ہے اگر ضامن بن کر نو دو گیارہ ہو جائے تو سوال تو بنتا ہے، سارا ٹبر مفرور ہے، ان کے دور میں مہنگائی 2.5فیصد تھی ہمارے دور میں 11.6فیصد پر مہنگائی آ گئی ہے،میرے سوالوں کا جواب دلائل کے بجائے گالیوں کی بوچھاڑ سے دیا جائے گا، خزانے کی کنجی اس شخص کے ہاتھ میں دی تھی وہ آج مفرور ہے، وہ ان کامحسن خاندان ہو سکتا ہے، وہ اشتہاری ہے، مسلم لیگ (ن) کے رکن کیسومل کھل داس نے آواز لگائی کہ اسحاق ڈار محسن پاکستان ہے۔ مراد سعید نے کہا کہ سندھ کے حوالے سے میں نے سوالات کئے تھے، پی پی نے لاڑکانہمیں کروڑوں کا بجٹ کتوں کے نام پر منظور کیا، وہاں پر ہزاروں واقعات کتوں کے کاٹنے کے سامنے آئے ہیں۔ مسلم لیگ (ن) کے رکن علی گوہر نے کہا کہ مراد سعید سوالوں کے جواب نہیں دے رہے ہیں، آوازیں لگا رہے ہیں، انہیں بند کریں۔ مراد سعید نے کہا کہ شہباز شریف سے شہزاد اکبر نے سوالات کئے تھے، ان کے جوابات نہیں دیئے،انکی وجہ سے پوری دنیا میں مذاق بنا، وہ بتائیں کب واپس آئیں گے یا شاہی سواری کا انتظام کیا جائے گا،ان کی تقریر کے دوران مسلم لیگ (ن) کے ارکان اور پی پی کے ارکان نے شور کیا، ان کو بٹھائیں بات نہ کر دیں۔ڈپٹی سپیکر نے کہاکہ سوالات اٹھائے گئے تھے مراد سعید ان کے جوابات دے رہے ہیں، اس کے بعد ایجنڈے پر آئیں گے، مراد سعید نے میرے سوال حقائق کے پر مبنی ہیں، ان کے جوابات دئیے جائیں، سندھ میں کتوں کے کاٹنے کے واقعات کیوں ہو رہے ہیں، حقائق پر بات کرنے پر اپوزیشن شور کیوں مچا رہی ہے، انہوں نے کہا کہ صحافی عزیز میمن نے چند سوال کئے تھے، انہوں نے بیان دیا کہ قتل کی دھمکیاں مل رہی ہیں، اس کے بعد ان کو شہید کیا گیا، ان کے قتل کی تحقیقات پر کمیشن بنایا جائے، اپوزیشن ارکان نے سپیکر کے ڈائس کا گھیراؤ کیا۔ مراد سعید کو بات کرنے کیلئے فلور دینے پر احتجاج کیا۔ مراد سعید نے کہا کہ کراچی میں کرپشن بے انتہاء ہے، قبضہ مافیا ہے، عمارتیں گرنے کے واقعات ہوتے ہیں، لوگوں کی زند گیاں خطرے میں ہیں،کراچی معاشی حب ہے، اس پر یہاں بات ہونی چاہیے، اپوزیشن سے سوالات کرتے ہیں تو ہنگامہ کیوں ہوتا ہے۔ مسلم لیگ (ن) کے رکن محسن شاہ نواز نے کہا کہ اپوزیشن کے اہم بل ہیں، عوام کے مفاد میں قانون سازی کیوں نہیں ہونے دیتے، اس دوران اپوزیشن ارکان نے آوازیں لگائیں کہ عبدالقادر پٹیل کو جواب دینے کیلئے فلور دیا جائے۔ مسلم لیگ(ن) کے رکن محسن شاہ نواز اور وزیر انسانی حقوق شیریں مزاری کے درمیان تلخ کلامی ہوئی۔ شیریں مزاری نے کہاکہ سوال کریں گے تو جواب تو ملے گا، محسن شاہ نواز نے کہا کہ تاریخ میں پہلی دفعہ ہورہا ہے کہ سپیکر قانون سازی روک رہا ہے، علی گوہر نے کہا کہ گالی دیتے ہو تو گالی سنو بھی، اس دوران اپوزیشن کا شور شرابا جاری رہا، ڈپٹی سپیکر نے ایوان کی کارروائی آئندہ روز تک معطل کر دی۔

اپنا تبصرہ بھیجیں