آسٹریلین حکومت نے فیس بک کے خلاف مقدمہ دائر کردیا

نیویارک/کینبرا:آسٹریلیا کی وفاقی حکومت نے بغیر اجازت شہریوں کی معلومات شیئر کرنے پر سماجی رابطے کی معروف ویب سائٹ فیس بک کے خلاف مقدمہ دائر کردیا۔میڈیارپورٹس کے مطابق فیس بک پر آسٹریلین حکومت نے 3 لاکھ سے زائد شہریوں کی معلومات شیئر کرنے کا الزام عائد کیا۔حکومت کی جانب سے الزام عائد کیا گیا کہ فیس بک نے ایک ڈیجیٹل ایپ دس از یور لائف کو صارفین کی نجی معلومات تک رسائی حاصل کرنے کی اجازت دی ہے۔فیس بک پر سیکیورٹی آپشن کے پیش نظر ایسے آپشنز بھی دیے گئے ہیں جن کو استعمال کرتے ہوئے صارفین اپنی شناخت کو غیر ضروری لوگوں یا پھر اپنی فرینڈ لسٹ کے علاوہ دیگر لوگوں سے چھپا سکتے ہیں۔ اکثر صارفین کی جانب سے سوشل میڈیا پر ازداوجی حیثیت، پیشے، سیاسی اور مذہبی نظریات اور دلچسپی کے بارے میں بتایا جاتا ہے، تاہم صارفین اپنی ان معلومات تک رسائی صرف فرینڈ لسٹ یا پھر محدود لوگوں کو ہی دیتے ہیں۔اسی حوالے سے آسٹریلوی حکومت کا الزام ہے کہ فیس بک نے اس ایپ کو صارفین کے اس ڈیٹا تک رسائی دی ہے جبکہ اس میں صارفین کی مرضی بھی شامل نہیں ہے۔آسٹریلیا میں صرف 56 افراد نے ہی اس ایپ کو ڈاؤن لوڈ کیا ہے لیکن مبینہ طور پر فیس بک نے اس ایپ کو 3 لاکھ 11 ہزار 127 افراد کی معلومات تک رسائی کی اجازت دے دی۔عدالتی دستاویزات میں لکھا ہے کہ حکومت نے الزام عائد کیا ہے کہ مذکورہ ایپ نے یہ معلومات برطانوی سیاسی پولیٹیکل کنسلٹنگ فرم کیمبریج اینالیٹیکا کو فروخت کردی ہیں جو فیس بک کی پالیسی کی سراسر خلاف ورزی ہے۔آسٹریلیا کے کمشنر اطلاعات اینجیلین فاک کا کہنا تھا کہ جو بھی کمپنی آسٹریلیا میں کام کر رہی ہے وہ شفافیت کے ساتھ کام کرے اور نجی معلومات سے متعلق کمپنی آسٹریلوی قوانین کے مطابق لازمی جوابدہ ہو۔ادھر فیس بک کے ترجمان کا کہنا تھا کہ وہ گزشتہ دو سال سے اس حوالے سے ہونے والی تحقیقات میں تعاون کر رہے ہیں۔انہوں نے یہ بھی بتایا کہ کمپنی نے لوگوں کے ڈیٹا کو محفوظ بنانے کے لیے اسی عرصے کے دوران بڑی تبدیلیاں بھی کی ہیں۔ترجمان نے کہا کہ ہم اس معاملے میں مزید کچھ نہیں کہہ سکتے کیونکہ یہ معاملہ اس وقت آسٹریلیا کی فیڈرل کورٹ میں ہے۔

اپنا تبصرہ بھیجیں