بلوچستان کے حقو ق پر کسی صورت سمجھوتہ نہیں کریں گے،منظور خان کاکڑ

کوئٹہ: بلوچستان عوامی پارٹی کے مرکزی سیکرٹری جنرل سینیٹر منظور خان کاکڑ نے کہا ہے کہ بلوچستان کے حقو ق پر کسی صورت سمجھوتہ نہیں کریں گے وفاق صرف ہمارے کانوں کو خوش نہ کرے بلکہ عملی طور پر بلوچستان کے مسائل کے حل کے لئے اقدامات کرے، وفاق نے روئیہ تبدیل کرکے لچک پیدا نہیں کی تو ملک کے لئے بہت سے مشکلات سامنے آئیں گی ملک کے 44فیصد حصے کو 10ارب سے ترقی دینا ناممکن ہے حکومت کی ایک اتحادی جماعت چلی گئی ہے حکومت دیگر اتحادیوں کو ساتھ لیکر چلے،ماضی میں جو کچھ ہوا سو ہوا لیکن حکومت اپنے دو سال کی کارکردگی بتائے وزیراعظم پہلے اپنے گریباں میں جھانکیں۔یہ بات انہوں نے سینیٹ اجلاس میں اظہار خیال کرتے ہوئے کہی، انہوں نے کہا کہ بجٹ میں غریب طبقہ نظر انداز کیا گیا تنخواہیں نہیں بڑھیں نہ ہی پینشن میں اضافہ نہیں ہوا، جن گھروں میں تین لوگ کمانے والے تھے اب وہاں صرف ایک تنخواہ آرہی ہے جسکی وجہ سے لوگ معاشی طور پر پریشان ہیں،احساس پروگرام کو اگر بجٹ میں شامل کیا جاتا تو اس سے بھی لوگوں کو مدد ملتی، انہوں نے کہا کہ تاجر معیشت کی ریڑھ کی ہڈی ہیں 17فیصد سیلز ٹیکس سے تاجروں کو نقصان ہورہا ہے بجٹ میں جو سبسڈی دی گئی و ہ امیروں کے لئے ہے بجٹ اور سبسڈی غربیوں کے لئے ہونی چاہیے تھی، انہوں نے کہا کہ وزیراعلیٰ جام کمال خان نے صوبے کی 1کروڑ 20لاکھ آبادی کے لئے پلاننگ کمیشن کے اجلاس سے واک آؤٹ کیا بلوچستان کی محرومیاں اور پسماندگی کسی سے ڈھکی چھپی نہیں ہیں ہماری شاہراہوں کی حالت ابتر ہے یہاں نہ فیکٹریاں ہیں نہ صنعتیں حب انڈسٹریل زون کے سالانہ 18ارب روپے میں سے 15ارب وفاق کو جاتے ہیں، سیندک، سوئی گیس کی رائلٹی کی مد میں وفاق پر واجبات ہیں ہم وفاق سے بھیک نہیں اپنا حق مانگ رہے ہیں جو وفاق کو ہمیں دینا ہوگا انہوں نے کہا کہ بنگلادیش ہم سے الگ ہوگیا تھا اگر وفاق نے روئیہ تبدیل کرکے لچک پیدا نہیں کی تو ملک کے لئے بہت سی مشکلات سامنے آئیں گی، انہوں نے کہا کہ وفاق نے بلوچستان کے محصولات پر 30ارب کا کٹ لگایا جبکہ ملک کے 44فیصد حصے کو صرف 10ارب روپے کی گرانٹ دی گئی کیا ہم اس گرانٹ میں ژوب سے حب تک، لورالائی سے چمن تک شاہراہیں بنائیں، ڈیم بنائیں یا دیگر منصوبے بنائیں ہم اپنے حقوق پر سمجھوتہ نہیں کریں گے ہمارا جینا مرنا بلوچستان کے عوام کے ساتھ ہے آگے ہم وفاقی حکومت کے اتحادی ہیں لیکن بلوچستان کے حقوق، ساحل وسائل پر کسی صورت سمجھوتہ نہیں کریں گے۔انہوں نے کہا کہ وفاق نے ہمیں 30ارب کا کٹ تحفے میں دیا ہے کوئٹہ کراچی شاہراہ پر حادثات ہور ہے ہیں، زراعت کے لئے صوبے میں کچھ نہیں رکھا گیا، اگر وفاق میں تنخواہیں بڑھ سکتی ہیں تو کیا کسی غریب شخص کا حق نہیں کہ اسے بھی ریلیف ملے، بلوچستان کے لوگ پینے کے پانی، صحت،تعلیم سمیت دیگربنیادی سہولیات کے لئے ترس رہے ہیں، انہوں نے کہا کہ وزیراعظم جب اقتدار میں نہیں تھے تو وہ کہتے تھے جس بجٹ میں غریب کو ریلیف نہ ملے میں ایسے بجٹ کو نہیں مانتا آج وہ خود اقتدار میں ہیں لیکن غریبوں کے لئے بجٹ میں پیسے نہیں رکھے گئے پہلے آپ اپنے گریباں میں دیکھیں ایف بی آر میں سالانہ 1ہزار ارب روپے کی چوری ہوتی ہے آٹے،چینی کے اسکینڈل کے ذمہ دار باہر چلے گئے ہیں باہر سے جو پیسے لانے تھے وہ نہیں آئے ماضی میں جو کچھ ہوا سو ہوا لیکن حکومت اپنے دو سال کی کارکردگی بتائے کہ انہوں نے کیا کیا، انہوں نے کہا کہ حکومت کی ایک اتحادی جماعت چلی گئی ہے دیگر اتحادیوں کو ساتھ لیکر چلے، انہوں نے کہا کہ چمن بارڈر بند ہے لوگ بے روزگار ہو رہے ہیں جبکہ کیسکو میں ہونے والی بھرتیوں میں صرف دو لوگ بلوچستان کے لگے ہیں۔وزیراعظم سندھ جا کر وزیراعلیٰ سندھ سے نہیں ملے انہیں وزیراعلیٰ سندھ سے ملنا چاہیے تھا

اپنا تبصرہ بھیجیں