ہرنائی میں میرے گھر کو آگ لگانے کا پولیس مقدمہ درج نہیں کررہی، تحفظ اور انصاف دلایا جائے، خاتون کی فریاد

ہرنائی (آن لائن) کلی زرمانہ ہرنائی کی رہائشی خاتون لابو بی بی نے چیف جسٹس بلوچستان، ایڈیشنل چیف سیکرٹری داخلہ، آئی جی پولیس بلوچستان، ڈی آئی جی پولیس سبی رینج سے اپیل کی ہے کہ جمعرات اور جمعہ کی درمیانی شب چار افراد نے ہمارے گھر پر حملہ کرکے چادر اور چار دیواری کی پامالی کرتے ہوئے ہمارے گھر کو آگ لگا کر فرار ہوگئے، ہماری چیخ و پکار پر محلے کے نزدیکی گھروں سے لوگوں نے آکر میرے گھر کو لگی آگ کو بجھایا، جس کی پوری اطلاع ایس ایچ او صدر ہرنائی کو دی، ایس ایچ او نے موقع کا خود رات گئے معائنہ کیا اور بجلی نہ ہونے کا کہہ کر صبح ایف آئی آر درج کرنے کا کہا۔ صبح سویرے میں پولیس تھانہ تحریری درخواست لیکر پہنچی لیکن ایس ایچ او ٹال مٹول سے کام لیتا رہا اور آخر کار کہا کہ ایس ڈی پی او سے مشورہ کرکے ایف آئی آر درج کی جائے گی اور دوپہر تین بجے کا وقت دیا کہ ڈی سی سے ایس ڈی پی او کی ایک ضروری میٹنگ ہے، اس سے فارغ ہوکر ایف آئی آر درج کریں گے لیکن شام کو نامزد ملزمان سے بھاری رقم لیکر ایس ایچ او اور ایس ڈی پی او نے ایف آئی آر درج کرنے سے صاف صاف انکار کرتے ہوئے کہا کہ جاﺅ جس کے پاس جانا ہے، چلی جانا ایف آئی آر درج نہیں ہوگی۔ انہوں نے کہا کہ ہماری درخواست میں نامزد ملزمان کے رشتہ داروں نے پہلے میرے شوہر اور گھر کے دیگر سات افراد پر جھوٹی ایف آئی آر درج کرکے انہیں بندکردیا، اب گھر میں صرف خواتین ہیں، ملزمان ہمیں جان سے مارنے کی دھمکیاں دے رہے ہیں۔ لابو بی بی نے کہا کہ مجھے انصاف نہیں ملا اور ملزمان کیخلاف آیف آئی آر درج نہ کی گئی تو گھر کی دیگر خواتین کے ہمراہ آئی جی پولیس کوئٹہ آفس کے سامنے دھرنا دونگی۔ انہوں نے کہاکہ ایس ڈی پی او، ڈی ایس پی ایک رشوت خور آفیسر ہے جو سرعام رشوت لیتا ہے اور منشیات فروشوں، جرائم پیشہ افراد چوروں کو کھلی چھوٹ دے رکھی ہے، ان سے منتھلی لیتا ہے اور مجھ سے بھی ایف آئی آر کرنے کےلئے رقم کا مطالبہ کیا۔ انہوں نے اپیل کی ہے کہ موجودہ ڈی ایس پی ہرنائی کو معطل کرکے انکے خلاف محکمانہ کارروائی کی جائے۔

اپنا تبصرہ بھیجیں