کوئٹہ میں بین الاقوامی قوانین کے تحت معلومات تک رسائی کے موضوع پر ورکشاپ کا انعقاد
کوئٹہ(این این آئی)کوئٹہ پریس کلب کے صدرعبدالخالق رند نے کہاہے کہ بین الاقوامی قوانین کے تحت معلومات تک رسائی انسان کابنیادی حق ہے، بلوچستان نے سب سے پہلے یہ قانون متعارف کرایامگراس میں اصلاحات کی ضرورت تھی، معاشرے میں گڈگورننس کاقیام عمل میں لانے کیلئے آرٹی آئی کاقانون اہمیت کاحامل ہے، بلوچستان میں جلد انفارمیشن کمیشن کاقیام عمل میں لایاجائے تاکہ متعلقہ اداروں کوجواب دہ کیاجاسکے۔ان خیالات کااظہارانہوں نے بدھ کوسماجی تنظیم آئیز، شرکت گاہ وومن اورنیشنل کمیشن آن ہیومن رائٹس کے زیراہتمام کوئٹہ پریس کلب میں ”آرٹی آئی ایکٹ“سے متعلق منعقدہ ورکشاپ کے شرکائ سے خطاب کرتے ہوئے کیا۔ورکشاپ میںالیکٹرانک اورپرنٹ میڈیاسے منسلک صحافیوں، سوشل میڈیاایکٹیوسٹ اورسماجی کارکنان شریک تھے۔ اس موقع پرآئیزکے سربراہ سمیع شارق نے ورکشاپ کے شرکائ کوبلوچستان میں معلومات تک رسائی کے ایکٹ Balochistan Rights to Information Act 2021کے بارے میںتفصیل سے آگاہی دی۔انہوں نے کہا کہ ایکٹ کے تحت کوئی بھی شہری بجٹ اوردیگرعوامی منصوبوں کے بارے میں معلومات تک رسائی کیلئے درخواست دے سکتاہے، متعلقہ ادارہ اس بات کاپابندہے کہ وہ درخواست دہندہ کومقررہ مدت تک مطلوبہ معلومات فراہم کرے، انہوں نے کہا کہ بلوچستان میں2021میںمعلومات تک رسائی کاایکٹ پا س ہوامگراب تک یہاں پرانفارمیشن کمیشن کاقیام عمل میں نہیں لایاجاسکا۔ایکٹ کے تحت ہرادارہ پابندہے کہ وہ پبلک انفارمیشن آفیسرتعینات کرے، مگربلوچستان میں اب تک صرف 18محکموں میں پبلک انفارمیشن آفیسران تعینات کئے گئے ہیں۔ورکشاپ کے شرکائ سے خطاب کرتے ہوئے صدرکوئٹہ پریس کلب عبدالخالق رند نے کہا کہ بلوچستان میں رائٹ ٹوانفارمیشن ایکٹ کاقیام خوش آئندہے، اس ضمن میں صوبائی حکومت نے مثبت اقدامات کئے ہیںاوریقینی دہانی کرائی ہے کہ صوبے میں جلدانفارمیشن کمیشن کاقیام عمل میں لایاجائے گا، انہوں نے کہا کہ جن منصوبوں میں عوام کاپیسہ استعمال ہورہاہواس بارے میں معلومات حاصل کرناہرشہری کابنیادی حق ہے ، بلوچستان کے عوام کوبھی اس قانون کے بارے میں آگاہی ہے مگرجب تک کمیشن کاقیام عمل میں نہیںآتااورسزاوجزائ شروع نہیں ہوتااس کافائدہ نہیں ملے گا، انہوں نے کہا کہ یہ صرف صحافی نہیں بلکہ معاشرے کے تمام مکاتب فکرکی ذمہ داری ہے کہ وہ اپنے حصے کاکام کریں، دنیاکے مہذب ممالک میں لوگوں کوعوام کے ٹیکس سے شروع کئے گئے منصوبوں کے بارے میں معلومات دستیاب ہیں ، ترقی یافتہ اورمہذب معاشروں کی طرح جب ہمارے یہاں چیک اینڈبیلنس اورگڈگورننس کے عمل میں پیشرفت ہوگی توہمیں بھی ان معاملات تک رسائی میں کوئی مشکل نہیں ہوگی۔اس ضمن میں سول سوسائٹی کاقیام عمل میں لایاگیاجس کامقصدیہی تھا کہ تمام شعبوں سے پروفیشنل افرادکویکجاکرکے لوگوں کے بنیادی حقوق اورمسائل کیلئے جدوجہدکریں اورہم سب کو اپناکرداراداکرناہوگا۔بعدازاںورکشاپ کے اختتام پرسماجی تنظیم آئیزکی جانب سے شرکائ میں کپڑے سے بنائے گئے ماحول دوست بیگ بھی تقسیم کئے گئے جس کامقصدمعاشرے میں آلودگی کوکم کرنے کیلئے پلاسٹک کے استعمال کوختم کرناتھا۔


