کراچی سے لاپتا ڈاکٹر اسماعیل 72 گھنٹوں میں بازیاب نہ ہوئے تو احتجاجی تحریک شروع کریں گے، ینگ ڈاکٹرز

کوئٹہ (آن لائن)ینگ ڈاکٹرز ایسو سی ایشن کے صدر ڈاکٹر کلیم اللہ نے کوئٹہ کے ڈاکٹر کو کراچی سے لاپتہ کرنے کی مذمت کرتے ہوئے کہاہے کہ 72 گھنٹوں کے اندر منظر عام نہ لایا گیا تو احتجاجی تحریک شروع کرتے ہوئے احتجاجی مظاہرے اور دھرنے دینے کے ساتھ ساتھ سروسز کا بائیکاٹ بھی کریں گے۔ اور یہ احتجاج بلوچستان سمیت سندھ اور گلگت بلتستان تک ہوگا۔ کیونکہ صوبائی حکومت تاحال اس واقعہ کے حوالے سے سو رہی ہے ان خیالات کا اظہار انہوں نے ہفتہ کو نائب صدر ڈاکٹر صبور اور ڈاکٹرعارف سمیت دیگر کے ہمراہ کوئٹہ پریس کلب میں پریس کانفرنس کر تے ہوئے کیا۔ ڈاکٹر کلیم اللہ نے کہا ہے کہ ڈاکٹر اسماعیل 2سال تک کوئٹہ کے سول ہسپتال میں اپنی خدمات سر انجام دے چکے ہیں۔ جو اب اعلیٰ تعلیم کے لئے ڈیپوٹیشن پر کراچی میں جناح ہسپتال میں پڑھ رہے تھے اور طارق روڈ پر واقعے ان کی رہائشگاہ پر 11 نومبر کو 15نامعلوم افراد نے کووہاں اٹھایا جس پر انکے اہل خانہ کی جانب سے فیروز آباد تھانہ کے ایس ایچ او سے رابطہ کر کے انہیں اطلاع دی اور مقددمہ درج کر نے کو کہا جس پر انہوں نے انکار کر دیا اور بعد میں عدالت میں 22 اے کے تحت پٹیشن دائر کی اس کے باجود پو لیس کی جانب سے مقدمہ درج نہیں کیا جارہا ۔ انہوں نے کہاکہ ڈاکٹر اسماعیل کراچی میں اپنی جان کی پرواہ کئے بغیر کانگو کے مریضوں کے علاج میں مصروف تھے ایک شریف النفس ڈاکٹر کو انکی رہائشگاہ سے اس طرح اٹھاکر غائب کرنا ظلم کی انتہاءاورسمجھ سے بالاتر ہے ۔انہوں نے کہاکہ ڈاکٹروں کی اغوا کاری سے ڈاکٹرز خود کوغیرمحفوظ سمجھنے لگے ہیں۔ ینگ ڈاکٹرز ایسو سی ایشن کے منعقدہ اجلاس میں فیصلہ کیا گیا ہے کہ اگر72گھنٹوں کے اندر ڈاکٹر اسما عیل کو منظر عام پر نہیں لایا گیا تو تمام اضلاع میں سروسز سے بائیکاٹ، دھرنے اور احتجاج پر مجبور ہوجائیں گے جس پر ینگ ڈاکٹرز سندھ نے بھی ہمارا ساتھ دینے کا فیصلہ کیاہے ۔یہ احتجاج گلگت بلتستان تک جاری رہے گا۔ ایک سوال کے جواب میں انہوں نے کہاکہ حکومت بلو چستان کی ذمہ داری بنتی ہے کہ وہ ازخود اس واقعے کا نوٹس لیتی لیکن حکومت بلو چستان فی الحال سورہی ہے ۔اور ہمارے متعدد بار رابطہ کرنے پر انہوں نے کوئی اقدام نہیں اٹھایا اور نہ کوئی شنوائی ہوئی۔

اپنا تبصرہ بھیجیں