حکمران پی آئی اے سمیت دیگر قومی اثاثوں کوبیچنے کے پلان پرعمل پیرا ہے،حافظ حسین احمد
کوئٹہ: جمعیت علمائے اسلام کے مرکزی ترجمان اور سابق سینیٹرحافظ حسین احمد نے کہا ہے کہ حکمران پی آئی اے سمیت دیگر قومی اثاثوں کوبیچنے کے پلان پرعمل پیرا ہے، جعلی ڈگریوں کا شوشہ اسی ناپاک منصوبے کا حصہ ہے، جعلی ڈگری اور جعلی مینڈٹ والوں نے پی آئی اے اور اس کے اثاثوں کی بندر بانٹ کے لیے منظم سازش اور منصوبہ بنایا ہے۔ بدھ کے روز اپنی رہائشگاہ جامعہ مطلع العلوم میں مختلف وفود اور صحافیوں سے گفتگو کرتے ہوئے حافظ حسین احمد کا کہنا تھا کہ حکومت میں شامل مافیاایک منظم سازش اور منصوبے کے تحت پی آئی اے کو کھڈے لائن لگا کر اپنے مقصد حاصل کرنا چاہتے ہیں، حکومتی مافیا پی آئی اے، اسٹیل مل سمیت دیگر قومی اثاثوں کو بیچنے کے پلان پر عمل پیرا ہے پائلٹوں کی جعلی ڈگریوں کا معاملہ بھی اسی ناپاک منصوبے کا حصہ ہے،انہوں نے کہا کہ نیوپارک امریکہ میں پی آئی اے کی ملکیت روز ویلٹ ہوٹل کو زلفی بخاری اور اس کے کاروباری دوست خریدنا چاہتے ہیں اس کے ساتھ ساتھ پی آئی اے کی نجکاری کا معاملہ بھی ہے، انہوں نے کہا کہ وفاقی وزیر ہوابازی غلام سرور نے پارلیمنٹ میں جان بوجھ کر 262پائلٹس کی جعلی ڈگری کی باتیں کیں حالانکہ ابھی تک ڈگریوں کا معاملہ مشکوک ہے اور تفتیش ہونی باقی ہے وفاقی وزیر کے ایسے غیر ذمہ دارانہ اور مفاداتی بیان کے بعدبرطانیہ سمیت یورپ میں پی آئی اے کی پروازوں پر 6ماہ کی پابندی عائد ہوگئی ہے، انہوں نے کہا کہ وزیر ہوابازی غلام سروراپنی ڈگری کا معاملہ شایدبھول گئے ہیں اس حوالے سے ان کے وکیل لطیف کھوسہ نے باقاعدہ آن ریکارڈ بات کی تھی، جعلی ڈگری اور جعلی مینڈٹ سے جو لوگ آئے ہیں ان کو چاہئے تھا کہ وہ پہلے تحقیقات مکمل کرتے اس کے بعد کوئی بات کرتے مگر انہوں نے ایک منظم سازش اور منصوبے کے تحت یہ سب کیا ہے، انہوں نے کہا کہ برطانیہ سمیت یورپی ممالک میں پروازوں پر پابندی نے پی آئی اے کی رہی سہی ساکھ متاثرکردی ہے اب جس سے مالیاتی بحران مزید بڑھے گا،حکومت میں شامل مافیا اب اس مالیاتی خسارے کو بنیاد بنا کر پی آئی اے کے اثاثوں کی اونے پونے داموں بندر بانٹ کریں گے اور اس پورے مافیا کی حکومت سرپرستی کررہی ہے، مافیا نے چینی، آٹا، ادویات، پیٹرول کے بعد پی آئی اے، اسٹیل مل سمیت دیگر قومی اداروں کارخ کیا ہے تاکہ ان کی حالت ابتر کی جائے اور پھر اپنے مقاصدکے لیے ان کو استعمال کیا جائے۔


