بلوچستان کی موجودہ صورتحال کا ذمہ دار کون ہے؟
تحریر: بلاول ساجدی
بلوچستان رقبہ کے لحاظ سے پاکستان کا سب سے بڑا صوبہ ہے مگر اسوقت اس کی صورتحال بہتر نہیں ہے خدا نے اس صوبے کو معدنیات کی دولت سے مالامال کیا ہے مگر بد قسمتی سے اس کا فائدہ اپنے صوبے کو نہیں بلکہ دوسرے صوبوں کو حاصل ہے
سوئی گیس بلوچستان کی معدنی پیدا وار ہے اور وافر مقدار میں یہاں گیس نکلتی ہے مگر بلوچستان کے بیشتر علاقے گیس سے محروم ہیں۔ بلکل اسی طرح ماربل, سونا،اور بہت سی معدنی چیزیں اس صوبے سے نکالی جاتی ہیں اور دوسرے ممالک میں ایکسپورٹ کیا جاتا ہے لیکن صوبے کے خزانے کو اس سے کوئی خاص آمدنی حاصل نہیں ہوتی۔
کوئٹہ سے کراچی ہائی وے اور گوادر سے کراچی ہائی وے دونوں ہائی وے کو سنگل روڈ ہائی وے بنایا گیا ہے جسکی وجہ سے ہر دوسرے دن گاڑیوں میں تصادم ہو جاتا ہے اس سے قیمتی جانوں کا نقصان ہوتا ہے۔اسی طرح کا حال صحت اور تعلیم کے شعبہ جات کا بھی ہے۔ گوادر بلوچستان کا مشہور شہر ہے دنیا بھر میں اسکے چرچے ہیں مگر اس شہر میں نا ہی اچھا ہسپتال ہے اور نا ہی اچھے ڈاکٹرز دستیاب ہیں وہاں کے لوگوں کو اپنے شدید بیمار مریض کو علاج کے لیے کراچی جانا پڑتا ہے مرض کی شدت کے باعث اکثر مریض راستے میں ہی دم توڑ دیتے ہیں۔بلوچستان میں تعلیم کا تو یہ حال ہے کہ بہت سے شہروں میں اسکول تو ہیں پر اساتذہ موجود نہیں ہیں،اسوقت 19 لڑکوں کے انٹر کالج اور 20 لڑکیوں کے انٹر کالجز کو ڈگری کالج کا درجہ نہیں دیا جارہا۔ چند دنوں قبل کوئٹہ میں بلوچستان کے اسٹوڈنٹس نے آن لائن کلاسز کے خلاف احتجاج کیا مگر کوئی خاطر خواہ اثر نا ہوا ان سب صورتحال کی ذمہ دار سابقہ اور موجودہ صوبائی حکومتیں ہیں، بلوچستان کے سیاسی تنظیموں کے لیڈر اپنے صوبے کی بہتری کے لیے کوئی بھی موثر اقدام نہیں کر رہے ۔جس کی وجہ سے یہ صوبہ کئی مشکلات کا شکار ہے،میرا اقتدار اعلی سے سوال ہے
اس سب مسائل کو آخر کون حل کرے گا؟
کیا یہاں کی عوام انسان نہیں ؟
کیا ان کو بھی باقی صوبوں میں رہنے والوں کی طرح جینے کا حق نہیں ؟