بلوچستان حکومت کی جانب سے ظلم و جبر پر مقتدرہ خاموش تماشائی بنی ہوئی ہے، زمیندار ایکشن کمیٹی
کوئٹہ(یو این اے )زمیندار ایکشن کمیٹی کا اجلاس زیر صدارت سابق رکن قومی اسمبلی حاجی روز الدین کاکڑ گزشتہ روز ایم پی اے ہاسٹل میں منعقد ہوا اجلاس میں جنرل سیکرٹری حاجی عبدالرحمن بازئی، سید عبدالقہار آغا، حاجی شیر علی مشوانی، کاظم خان اچکزئی، حاجی عزیز سرپرہ، حاجی محمد افضل بدوزئی، حاجی محمد یعقوب، حاجی حیات، ملک عبدالمجید مشوانی،ٹکری پر الدین، میر حق نواز لانگو،خالق داد ملکیار، حاجی عبید اللہ ملکیار، صوفی دوست محمد عرف باچا، ملک محمد ایوب، حاجی راوت خان، حاجی جمعہ خان، حاجی سیف اللہ، خرم قادر، حاجی محمد اکبر، حاجی عبدالباری، حاجی راوت خان، حاجی اکبر ترین، عبدالجبار، حاجی عبدالمنان مشوانی، حاجی سردار محمد نواز، عبدالواحد، عبدالاحد، فضل الرحمان، محمد حنیف، میر خان شاہوانی و دیگر نے شرکت کی۔ اجلاس میں سابق وزیر اعلی بلوچستان نواب محمد اسلم رئیسانی سے ملاقات اور اس کے بعد وزیر اعظم انوار الحق کاکڑ سے ٹیلیفونک رابط سمیت کیسکو حکام سے ملاقاتوں کا حال احوال بیان کیا گیا جس پر زمینداروں کی جانب سے تفصیلی بحث کی گئی۔ اجلاس میں کہا گیا ہے کہ بلوچستان کے زمینداروں کے ساتھ ظلم و جبر کا سلسلہ جاری ہے مقتدرہ خاموش تماشائی کا کردار ادا کررہا ہے جبکہ صوبے کے 80 فیصد لوگوں کے ذریعہ معاش زراعت کو تباہی کے دہانے پر پہنچا دیا گیا ہے دنیا میں ہر جگہ حکومت عوام کی فلاح و بہبود کیلئے بنائے جاتے ہیں لیکن بدقسمتی سے ہمارے ہاں شعبوں کی تباہی کیلئے حکومتیں مسلط کی جاتی ہے، اجلاس میں کہا گیا کہ مذاکرات کا سلسلہ جاری رہے گا لیکن مستقل و سنجیدہ اقدامات ہی مسائل کا واحد حل ہے بلوچستان میں بجلی کی بندش سے گندم کی بوائی نہیں ہوسکی جس کی وجہ سے آئندہ سال صوبے میں آٹے کا بحران سنگین صورت حال اختیار کرے گا، زمینداروں نے کہا کہ موجودہ حالات بلوچستان کے زمینداروں کیلئے موت و زیست کا مسئلہ ہے کرسیوں پر براجمان نااہل لوگوں کی وجہ سے زمیندار صرف سانس لے رہے ہیں اور آئی ایم ایف کے نام پر وہ سانسیں بھی چھین رہے ہیں،زمینداروں کاوفد سابق وزیراعلیٰ نواب محمد اسلم رئیسانی سے ملاقات کریگی اور پیشرفت وآئندہ لائحہ سے متعلق مشاورت کی جائےگی۔


