کے الیکٹرک کی غیر اعلانیہ لوڈ شیڈنگ اور کراچی کے مظلوم عوام
تحریر: بلاول ساجدی
کے الیکٹرک ایک پرائیوٹ ادارہ ہے۔ آج سےکچھ سال قبل جب یہ ادارہ وفاقی گورنمنٹ کی ماتحتی میں تھاتب اسکا نظام بہت بہتر تھا ۔
غیر اعلانیہ لوڈ شیڈنگ کا کوئی وجود نا تھا۔ بجلی کی تاریں تانبے کے لگیں ہوتے تھیں ۔ اور گرمیوں کا موسم شروع ہونے سے پہلے ہر علاقے میں پرانی تاریں تبدیل کر کے نئی لگائی جاتی تھیں ۔ یہاں تک کے سب اسٹیشنوں اور گریڈوں میں بھی صاف صفائی کی جاتی تھی۔ تاکہ عوام کو گرمیوں کے دنوں میں پریشانیوں کا سامنا نا کرنا پڑے۔
جب سے یہ ادارہ پرائیویٹ ہوا ہے تب سے کراچی کی عوام کا جینا مشکل ہو گیا ہے ۔
ہر کام میں جوگاڑ ہی نظر آتا ہے 1۔ پہلا جوگاڑ تانبے کے تاریں تبدیل کر کے سلور کے تاریں لگائی گئیں جو بجلی کی لوڈ کو برداشت نہیں کر پاتیں
2۔ اب سلور کے تاریں بھی تبدیل کر کے بنڈل کیبل لگایا دئیے
3۔ بنڈل کیبل کی آ ڑ میں پرانے سادہ میٹر تبدیل کرکے ڈیجیٹل تیز رفتار میٹر لگا دیے اور پورے کراچی کی عوام پر ظلم کا پہاڑ توڑا جا رہی رہا ہے ۔
غیر اعلانیہ لوڈ شیڈنگ کی وجہ سے عوام کا جینا دشوار ہی نہیں زندگی اجیرن ہو کر رہ گئی ہے ۔جب کے الیکٹرک والوں سے لوڈشیڈنگ کی وجہ پوچھی جائےتو ان کے بودے بہانے کبھی گیس کی فراہمی کا بہانہ کبھی فرنس آئل کی کمی کا بہانہ غرض ان کے پاس بجلی دینے کے علاوہ سب باتوں کا جواب موجود ہے ۔
سوال یہ اٹھتا ہے جب یہ ادارہ گورنمنٹ کی تحویل میں تھا تب بھی مسائل ہوتے تھے اور ان کو حل بھی کیا جاتا تھا۔
آخر اب یہ سب کیوں؟
۔ کیایہ سب مسائل حقیقت پر مبنی ہوتے ہیں ؟
یا پھر کے الیکٹرک کی اپنی کوئی سازش ہے ؟
اس وقت کراچی کا کوئی ایسا علاقہ نہیں جو کے الیکٹرک کے غیر اعلانیہ لوڈ شیڈنگ کی لپیٹ میں نہ ہو.
لوڈ شیڈنگ کے علاوہ عوام کو زیادہ بل کا مثلا بھی درپیش ہے
کے الیکٹرک کی جانب سے جاری غیر اعلانیہ لوڈ شیڈنگ اور بلوں کی زیادتی کے خلاف کراچی کے مختلف علاقوں میں عوام نے احتجاج کیا اور کچھ سیاسی جماعتوں کے کارکنوں نے
کے الیکٹرک کے ہیڈ آفس کے سامنے احتجاج بھی کیا یہاں تک کے پچھلے دنوں لیاری کے قومی نشست کے کامیاب امیدوار جناب شکور شاد صاحب نے قومی اسمبلی کے اجلاس میں لیاری اور پورے کراچی میں کے الیکٹرک کی جانب سے جاری غیر اعلانیہ لوڈ شیڈنگ کے بارے میں وزیراعظم جناب عمران خان کو آگاہ بھی کیا مگر آب تک کوئی سنوائی نہیں ہوئی
وفاقی حکومت کو چاہیے کہ وہ دوسرے بجلی پیدا کرنے والے اداروں کو موقع دیں وہ کراچی میں آکر پلانٹ لگائیں اور کراچی کی عوام کو بجلی فراہم کریں پھر عوام کی مرضی ہوگی کہ وہ کس ادارے سے بجلی کا کنکشن لیتے ہیں اس سے لوڈ شیڈنگ اور بلوں کی زیادتی دونوں کے مسئلے حل ہونگےاور کراچی کی عوام کو بھی سکون میسر ہوگا۔