ملک کا ستیاناس کرکے آج وفاق اپنی نالائقی صوبوں پر ڈال رہاہے،کبیر محمدشہی
کوئٹہ:نیشنل پارٹی کے مرکزی سینئر نائب صدر سینیٹر میر کبیر احمد محمد شہی نے کہا ہے کہ دولت کی غیر منصفانہ تقسیم سے آج یہ ملک اندرونی وبیرونی کرائسز کاشکار ہوگیاہے،ملک کا ستیاناس کرکے آج وفاق اپنی نالائقی صوبوں پر ڈال رہی ہے،ایک نہیں دو پاکستان نظرآرہے ہیں،ایک پاکستان23سے30فیصد کی پاورٹی لائن جنہیں ہرسہولت میسر جبکہ دوسرا پاکستان76فیصد پاورٹی لائن والا جہاں خدا کی قدرت سے سوناچاندی کے معدنیات کے باوجود لوگ زندگی کے بنیادی سہولیات سے محروم ہیں،نہیں سمجھتاکہ18ویں ترمیم یا این ایف سی ایوارڈ کو چھیڑنے کے بعد یہ ملک مزید محرومیوں اور پسماندگیوں کا بوجھ برداشت کرسکیں۔ان خیالات کااظہار انہوں نے ایوان بالا میں اظہار خیال کرتے ہوئے کیا۔ میرکبیراحمدمحمد شہی نے کہاکہ بیرسٹر محمد علی خان سیف سے پہلے ایک تقریر کیا تھا ہم دیکھ رہے تھے کہ کہاں سے بلیک اینڈ وائٹ کی شکل میں آئے گا اور ہم اس کو دیکھیں گے آج وہ دن آگیا کہ کہا جارہا ہے کہ آرٹیکل 160کے 3Aمیں کو ری ویزٹ کیا جائے میں سمجھتاہوں اس ریاست کا یہ بہت بڑا المیہ رہا ہے کہ دولت کی نامناسب تقسیم کی وجہ سے ریاست مایوسی کا شکار رہا ہے شروع دن 1947سے آج 2020تک غیر منصفانہ تقسیم کی وجہ سے یہ ملک اندرونی اور بیرونی کرائسز کا شکار ہے آج یہاں دو پاکستان نظر آرہے ہیں ایک وہ پاکستان جہاں لوگ خوشحال ہیں ترقیافتہ ہیں اور وہاں اندازہ اس بات سے لگا یا جاسکتا ہے کہ پاورٹی لائن 23سے 30فیصد رکھا گیا ہے اور اس کے مقابلے میں ایک اور پاکستان نظرآتا ہے جس میں پاورٹی لائن 76فیصد ہے اور وہاں لوگ تمام تر بنیادی سہولیات سے بھی محروم ہیں مگر جو پاکستان زندگی کے بنیادی سہولیات سے محروم ہے اللہ نے اس پاکستان کو سونے اور چاندی کے ذخیروں سے بھر دیا ہے وہ حصہ جو آدھا پاکستان ہے وہاں اللہ کی کونسی نعمت نہیں ہے مگر اس کے باوجود وہاں کے لوگ اور جانور ایک ہی کھڈے سے پانی پیتے ہیں جس کی بنیادی وجہ دولت کی غیر منصفانہ تقسیم ہے انہوں نے کہا کہ 1952جب ایک ایوارڈ بنا یا گیا شروع دن سے ہمارے آکابرین نے ہر فورم پر آواز بلند کی کہ وفاق کی مضبوطی کیلئے صوبوں کواختیارات دیئے جائیں اور برابری کی بنیاد پر دولت کی تقسیم ہو تاکہ پاکستان مشترکہ طور پر ترقی کے منازل طے کر سکیں انہوں نے کہا کہ گوادر کے طلباء کا ایک گروپ پنجاب آتا ہے اور وہ پوچھتے ہیں کہ کیا یہ وہی پاکستان ہے جہاں ہم بھی رہتے ہیں انہوں نے سوال اٹھا یا کہ یہ فرق کیوں ہے انہوں نے کہا کہ 18ویں ترمیم سے ہماری تھوڑی بہت دل جوئی ہوئی ہے لیکن تمام حقوق نہیں ملیں ہر 5سال بعد صدر صاحب ایک پرچی نکالتے ہیں اور پرانے این ایف سی ایوارڈ پر وسائل کی تقسیم کی جاتی ہے یہ تمام ثبوت کے ساتھ انتہائی زیادتی ہے انہوں نے کہا کہ اگر 160تھری اے کو چھیڑا گیا اٹھارویں ترمیم کو چھیڑا گیا یا این ایف سی ایوارڈ میں شد ومد کر دیا میں نہیں سمجھتا کہ ہمارے حکمران تاریخ سے کیوں نہیں سیکھ رہے ہیں یہاں مایوسی اور محرومی اس وقت تک لڑ چکی ہیں کہ ریاست آگے اس کو برداشت نہ کرسکیں پاکستان کو کس حال پر پہنچانا چاہتے ہیں ہم ایک تجربے سے گزرچکے ہیں انہوں نے کہا کہ ریاست پر رحم کیا جائے اور ملک میں برابری کی بنیاد پر وسائل تقسیم کر کے ایک پاکستان بناؤ تاکہ بلوچستان سے دوسرے صوبوں جانے والوں لوگ یہ نہ کہیں کہ کیا یہ وہی پاکستان ہے جہاں میں بھی رہتا ہوں انہوں نے کہا کہ بین الاقوامی قرضوں کاجو بوجھ ملک پر پڑا ہے کیا صوبوں نے قرضے حاصل کئے ہیں وفاق نے اپنے حصے کا کام کیوں نہیں کیا قرضے لے لے کر ملک کا ستیاناس کیا اور آج اپنی نالائقی صوبوں پر ڈال رہے ہیں انہوں نے کہا کہ اگر دوبارہ اس ملک میں بد نیتی کی گئی تو شاید ملک وہ بوجھ نہ اٹھا سکیں۔


