قیدیوں کی رہائی میں تاخیر کا عمل بین الافغان مذاکرات پر اثر انداز ہو سکتا ہے: طالبان
اسلام آباد :افغان طالبان نے خبردار کیا ہے کہ قیدیوں کی رہائی میں تاخیر کا عمل بین الافغان مذاکرات پر اثر انداز ہو سکتا ہے جو کسی کے مفاد میں نہیں ہو گا۔
طالبان کے دوحہ ميں قائم سياسی دفتر کے ترجمان سہيل شاہين نے وائس آف امریکہ سے ٹیلی فون پر بات کرتے ہوئے کہا ہے کہ افغان حکومت کو قیدیوں کی جو فہرست فراہم کی ہے اُن میں تمام قیدی سیاسی ہیں۔
اُن کے بقول امریکہ اور طالبان کے درمیان طے پانے والے دوحہ معاہدے کے تحت تمام قیدیوں کو رہا ہونا چاہیے۔
انہوں نے افغان حکومت کی جانب سے طالبان قیدیوں پر عائد کردہ الزمات کی بھی سختی سے تردید کی۔
سہیل شاہین نے کہا کہ قیدیوں پر مجرمانہ سرگرمیوں میں ملوث ہونے کے الزامات حربہ ہیں جو امن کی راہ میں رکاوٹ تو ضرور بن سکتے ہیں لیکن یہ حل نہیں ہے۔
اُن کے بقول تمام قیدیوں کی رہائی کے بعد امن مذاکرات کا پہلا دور قطر کے دارالحکومت دوحہ میں متوقع ہے۔
دوسری جانب افغانستان کی قومی سلامتی کونسل کے ترجمان جاوید فیصل نے الزام عائد کیا ہے کہ طالبان حقیقی قیدیوں کی رہائی کے بجائے مبینہ طور پر ان افراد کی رہائی پر بضد ہیں جو منشیات فروشی، غیر ملکی افراد، انسانی اور خواتین کے حقوق کی پامالی کی کارروائیوں میں ملوث ہیں۔
انہوں نے بتایا کہ طالبان کو قیدیوں سے متعلق نئی پیش کش کی ہے۔ اس ضمن میں 592 قیدیوں کی رہائی پر غور کر رہے ہیں۔
ترجمان نے طالبان کو کی جانے والی پیش کش کی مزید وضاحت نہیں کی۔جاوید فیصل کے مطابق طالبان کو قیدیوں کی نئی فہرست فراہم کرنے میں کوئی مسئلہ نہیں ہونا چاہیے۔


