تفتان روٹ پر ٹرانسپورٹرز کا ہڑتال تیسرے روز بھی جاری
کوئٹہ(یو این اے )تفتان روٹ پر چلنے والے ٹرانسپورٹرز کا احتجاج تیسرے روز میں داخل ہوگیا ہے۔ ٹرانسپورٹرز نے سریاب روڈ کوئٹہ میں اپنے احتجاجی کیمپ میں سوشل میڈیا پرسنز اور دیگر ٹرانسپورٹرز سے خطاب کرتے ہوئے کہا کہ ان کے احتجاج کو غیر معینہ مدت تک جاری رکھنے کا عزم ہے۔ٹرانسپورٹ نمائندگان، چیئرمین محمود خان بادینی، صدر حاجی ملک شاہ جمالدینی، جنرل سیکریٹری حاجی عبد المالک محمد حسنی، سرپرست حاجی اللہ بخش بادینی اور دیگر کمپنی مالکان نے کہا کہ احتجاج کے لیے ہمیں مجبور کیا گیا ہے۔ انہوں نے مزید کہا کہ تفتان رائیفلز نوکنڈی اور دالبندین رائفلز کی جانب سے گزشتہ پانچ ماہ سے ان کی کئی مسافر بسوں کو بلا وجہ تحویل میں رکھا گیا ہے، جو کہ ظلم کے مترادف ہے۔ٹرانسپورٹرز کا کہنا تھا کہ این چالیس روٹ پر کئی جوائنٹ چیک پوسٹیں قائم کی گئی ہیں، جہاں کسٹم، لیویز، پولیس اور ایف سی کے چیک پوسٹوں پر جگہ جگہ مسافر بسوں کو چیکنگ کے بہانے گھنٹوں روکا جا رہا ہے، جس سے مسافروں اور ٹرانسپورٹرز کو ہراساں کیا جا رہا ہے۔ان کا مطالبہ ہے کہ این چالیس تفتان روٹ پر مسافر کوچز کی صرف ان اور آٹ چیکنگ کی جائے اور نیشنل ہائی وے پر جگہ جگہ چیکنگ کے بہانے بسوں کو روکا نہ جائے۔ انہوں نے یہ بھی کہا کہ جب تک ان کے جائز مطالبات منظور نہیں کیے جاتے، پرامن ہڑتال جاری رکھی جائے گی اور تفتان روٹ پر کوئی پبلک سروس نہیں چلے گی۔ٹرانسپورٹرز نے حکام سے مطالبہ کیا کہ مسافروں کے سامان کو ٹرانسپورٹ کے کھاتے میں ڈال کر ان کو اسمگلر کا لقب دینا مناسب نہیں، اور پچھلے ایک سال سے تمام چیزوں پر پابندی عائد ہونے کے باوجود ٹرانسپورٹ کے شعبے کو ان چیک پوسٹوں پر تنگ نہ کیا جائے۔ انہوں نے تحویل میں لی گئی کوچز کی فوری رہائی کا بھی مطالبہ کیا۔اس سلسلے میں ٹرانسپورٹر رہنماں نے کور کمانڈر بلوچستان، وزیراعلی بلوچستان، آئی جی ایف سی بلوچستان نارتھ اور ساتھ سے اپنے مطالبات پر عمل درآمد کی درخواست کی ہے۔