منی لانڈرنگ میں ملوث پاکستانی بینکوں کے نام سامنے آگئے
اسلام آباد — عالمی بینکوں کے ذریعے منی لانڈرنگ سے متعلق امریکی انٹرنیٹ میڈیا کمپنی بزفیڈ اور تحقیقاتی صحافیوں کے بین الاقوامی کنسورشیم (آئی سی آئی جے) کی تحقیقاتی رپورٹ میں پاکستان کے چھ بینکوں کے نام بھی سامنے آگئے ہیں۔
جن پاکستانی بینکوں پر منی لانڈرنگ کے الزامات ہیں ان میں الائیڈ بینک، یونائیٹڈ بینک، حبیب میٹروپولیٹن بینک، بینک الفلاح، اسٹینڈرڈ چارٹرڈ بینک اور حبیب بینک شامل ہیں۔
امریکی انٹرنیٹ میڈیا کمپنی بزفیڈ اور تحقیقاتی صحافیوں کے بین الاقوامی کنسورشیم (آئی سی آئی جے) کی رپورٹ میں انکشاف کیا گیا کہ 170 ملکوں کے مختلف بینکوں کے ذریعے دو کھرب ڈالرز کی منی لانڈرنگ کی گئی ہے۔
مالیاتی اداروں کی جانب سے مشکوک ٹرانزیکشنز 1999 سے 2017 کے دوران کی گئیں, جس میں چھ پاکستانی بینک بھی ملوث پائے گئے ہیں۔
پاکستانی بینکوں سے 25 لاکھ ڈالر کی اس مشتبہ رقوم کی منتقلی 2011 سے 2012 کے دران کی گئیں۔
آئی سی آئی جے کی رپورٹ کے مطابق پاکستان سے باہر بھیجی جانے والی اور وصول کی جانے والی مشتبہ رقوم کی 29 ترسیلات ہیں جن کے ذریعے تقریباً 19 لاکھ ڈالر بیرون ممالک سے پاکستان بھیجے گئے جب کہ چار لاکھ ڈالر پاکستان سے باہر گئے ہیں۔
پاکستان نے حال ہی میں ایف اے ٹی ایف کی سفارشات کی روشنی میں غیر قانونی رقوم کی منتقلی کو روکنے کے لیے متعدد قوانین میں تبدیلیاں اور نئے قوانین نافذ کیے ہیں۔
ایف اے ٹی ایف رواں ماہ ہی اپنے اجلاس میں پاکستان کو اپنی پابندیوں کی فہرست سے نکالنے کا جائزہ لے رہا ہے۔
سابق گورنر اسٹیٹ بینک یاسین انور کا کہنا ہے کہ آئی سی آئی جے کی اس رپورٹ میں پاکستانی بینکوں کی مشکوک ترسیلات کا ذکر نو سال پرانا ہے، جسے رپورٹ کرنے پر نہ تو مقامی بینکوں کو تنبیہہ کی گئی اور نہ ہی جرمانہ کیا گیا۔
انہوں نے کہا کہ پاکستان نے مشکوک مالی ترسیلات، منی لانڈرنگ اور دہشت گردوں کی مالی امداد روکنے کے لیے 2008 میں فنانشل مانیٹرنگ یونٹ قائم کیا تھا۔
ان کے بقول پاکستان دنیا کا پہلا ملک تھا جس نے بینکوں کے ذریعے مشکوک ترسیلات کی نگرانی کے لیے متعلقہ اداروں پر مشتمل مشترکہ یونٹ تشکیل دیا۔
یاسین انور کا کہنا تھا کہ ان اقدامات کی بدولت ہی پاکستان کے کسی بینک کو جرمانہ یا تنبیہہ نہیں کی گئی۔ جب کہ بہت سے یورپی اور امریکی بینکوں کو گزشتہ برسوں میں مشکوک ترسیلات کو روکنے کے ناکافی اقدامات پر جرمانے عائد کیے گئے۔