امریکہ نے اسرائیل کو 8 ارب ڈالر کے ہتھیار دینے کی منصوبہ بندی کر لی
امریکی حکومت نے اسرائیل کو آٹھ ارب ڈالر کے ہتھیار دینے کی منصوبہ بندی کر لی ہے۔خبر رساں ادارے روئٹرز نے ایکسیئس کی رپورٹ کا حوالہ دیتے ہوئے بتایا ہے کہ بائیڈن انتظامیہ کی جانب سے کانگریس کو اسرائیل کو اسلحے کی مجوزہ فروخت کے حوالے سے رسمی طور پر مطلع کر دیا ہے۔رپورٹ کے مطابق جمعے کو دو مختلف ذرائع نے بتایا کہ مجوزہ معاہدے میں جنگی جہازوں اور ہیلی کاپٹروں میں استعمال ہونے والا گولہ بارود بھی شامل ہے۔اس معاہدے کے لیے امریکی ایوان اور سینیٹ کی کمیٹیوں سے منظوری ضروری ہو گی۔ رپورٹ میں یہ بھی بتایا گیا ہے کہ مذکورہ ڈیل میں جنگی جہازوں کے لیے گولے اور فضا سے فضا میں مار کرنے والے میزائل بھی شامل ہیں جو ڈرونز اور دوسرے خطرات سے نمٹنے کے لیے استعمال ہوتے ہیں۔رپورٹ میں یہ تذکرہ بھی موجود ہے کہ اس کے بارے میں امریکی وزارت خارجہ سے رابطہ کیا گیا تاہم فوری طور پر کوئی ردعمل سامنے نہیں آیا۔ایکسیئس نے ایک امریکی سرکاری عہدیدار کا حوالہ دیتے ہوئے بتایا ہے کہ ’صدر نے کُھلے الفاظ میں کہا ہے کہ اسرائیل کو بین الاقوامی اور انسانی قوانین کے مطابق اپنے شہریوں کے دفاع کا حق حاصل ہے جبکہ وہ ایران اور اس کی پراکسی تنظیموں کی جارحیت کو روکنے کا حق بھی رکھتا ہے۔‘اسلحے کے پیکج میں چھوٹے بم اور وارہیڈز بھی شامل ہیں۔سات اکتوبر 2023 سے غزہ میں حماس اور اسرائیل کے درمیان شروع ہونے والی جنگ کو روکنے کے حوالے سے ہونے والی تمام کوششیں تاحال ناکام ہوئی ہیں۔دوسری طرف اسرائیل کے اہم ترین اتحادی امریکہ کی اندرونی سیاسی صورت حال بھی تبدیل ہونے جا رہی ہے۔موجودہ امریکی صدر جو بائیڈن 20 جنوری کو صدارت کا عہدہ چھوڑ دیں گے اور ان کی جگہ نومنتخب صدر ڈونلڈ ٹرمپ ملک کی باقاعدہ صدارت سنبھالیں گے۔