سسکتی زندگی

تحریر: جمشیدحسنی
حالات حاضرہ سیاستدان میڈیا عوام تجریئے تبصرے ”جویوں ہوتا تو کیا ہوتا“ہرکوئی اپنے وجود کا احساس دلانے کا متلاشی پر کوئی نہیں ہوں۔
دوسرے ملکوں کے اندرونی معاملات داخلی سیاست کے بارے میں ہم کم جانتے ہیں یہ نہیں کہ وہاں کچھ نہیں ہورہا اسرائیل نے تین سال میں پانچ انتخابات کروائے برطانیہ کے ٹونی بلیر یورپی یونین سے علیحدگی پر تین انتخابات کروائے امریکہ میں سینیٹ اور صدارتی انتخابات ہوتے سینیٹ کی چیئرمین خاتون ہیلوسی صدر ٹرمپ کے سخت خلاف تھی ایک تقریب میں اس نے صدر کے سامنے اس کی تقریر کا متن پھاڑا صدر ٹرمپ میکسیکو کی سرحد پر باڑ نہ لگواسکے انتخابات کے نتائج ماننے سے انکار کیا اور نئے صدر کی تقریب حلف برداری میں بھی شریک نہ ہوئے۔
شام شمالی کوریا روس آمریت ہے۔سعودی عرب،خلیجی ریاستیں باد شاہت ہے۔جاپان برطانیہ اسپین ہو یا بادشاہیت مگر بادشاہ رسمی آئینی سربراہ ہوتا ہے۔برما میں فوجی حکومت ہے۔افریقی ممالک میں فوج اقتدار پر قابض ہوتی رہتی ہے جنوبی امریکہ ایک طرف ہے وہاں کے حالات میں اقوام عالم کی دلچسپی کم ہے شمالی امریکہ پروکٹنسٹ ہے۔جنوبی امریکہ ہسپانوی نژاد ”کھیولک“روس میں کمیونسٹ اورلادین تھے مگر اب وہاں مذہب کا احیاء ہورہا ہے اس کا چرچ آرتھوڈیکس تھا روم کے چرچ سے علیحدہ۔
نئے بجٹ کے خدوخال پر بحث ہورہی ہے مختلف شعبوں کے لئے مختص رقوم کا تذکرہ ہے معیشت کی بڑھوتری کے اعداد وشمار غیر جانب ذمہ دار ماہرین معاشیات اور حزب اختلاف تسلیم نہیں کرتی۔کورونا ہے ادارے بند نظام تعلیم ٹھپ،کپاس کی فصل کم ہوتی۔گندم گنا کی فصل اچھی ہے مگر بات مینجمنٹ صحیح منصوبہ بندی کی ہے پہلے بھی تو چینی سستی بیرون ملک بیچی گئی پھر مہنگی درآمد کی گئی ہمارا سو تیلا بھائی افغانستان ہمارے گلے میں برادر یوسف ہے گندم چینی اور تو چھوڑیں مرغی بھی وہاں پہنچ جاتی ہے مرغی کلو پانچ سو روپیہ۔
ترقیاتی حوالے سے بلوچستان کے لئے خوشاب آواران روڈ کا چرچا ہے یہ بھی غنیمت ہے بشرطیکہ ٹھیکوں کی رقم منتخب نمائندوں کی جیب میں نہ جاتے،یتیم کسی کا چہیتا بیٹا نہیں ہوتا وہ اور اس کی بیوہ ماں کا گزارہ خیرات،صدقہ،عطیات پر ہوتا ہے یہاں بھی پیکیج ہیں سندھ پنجاب دریائی پانی کی تقسیم پر جھگڑے،بلوچستان خموش ہے کیا ہمیں پورا پانی ملی رہا ہے۔
کہتے ہیں بجٹ میں سرکاری ملازمین کی تنخواہ میں دس فیصد اضافہ ہوگا۔جبکہ مہنگائی17فیصد ہے خیبر پختونخواہ پنجاب نے25فیصد بڑھوتری کا اعلان کیا ہے شاعر نے کہا
پھینکے ہیں گل اوروں کی طرف بلکہ ثمر بھی
اے خانہ برانداز چمن کچھ تو ادھر بھی
بلوچستان کے بجٹ خدوخال تا حال واضح نہیں رسمی بجٹ ہوگا۔حلوہ کے لئے گڑچاہیے آزاد کشمیر میں انتخابات میں 45نشستیں ہیں دورے ہیں کہتے ہیں دو لاکھ زائرین سالانہ عراق زیارت کے لئے جاتے ہیں حکومت ان کے لئے کیا سہولیات حاصل کر پائے گی پہلے کورونا کا ٹرک یہ زائرین تفتان کے راستے ملک لائے۔ماضی میں عراق سے ہمارے تعلقات خوشگوار نہیں رہے بھٹو دور میں عراق سفارت خانہ سے اسلحہ برآمد ہوا کیا گیا بلوچستان میں تخریب کاری کے لئے استعمال ہونا تھا مصر کے ہاتھ بھی ہمارے تعلقات مثالی نہیں رہے نہر سوئزمعاملہ میں ہم نے مصر کی حمایت نہ کی۔مصر کے جمال عبدالناصر ہندوستان کے نہرو یو گو سلامیہ کے مارشل سیٹونے غیر جانبدار ملکوں کی تنظیم بنائی۔ہم سیٹو میٹومیں مست رہے۔پشاور سے روس کی جاسوسی کیلئے یوٹو جہاز اڑتے رہے۔ہم نے روس کی دشمنی مول لی 1971ء کی جنگ میں روس نے ہم سے پورا حساب لیا۔اب پھر امریکہ کو ہوائی اڈے دینے کا چرچا ہے ہم پہلے ہی تیس سالہ افغان معاملہ میں ستر ہزار شہری چار ہزار فوجی مروا چکے ہیں چالیس لاکھ افغان مہاجر ملک میں دندناتے پھرتے ہیں دہشت گردی اغواء بروئے تاوان ہیروئن کلاشنکوف کلچر آیا بے نظر قتل ہوئی،کلیم سعید،اکبر بگٹی قتل ہوئے،گورنر پنجاب اور بلور قتل ہوئے شیر پاؤ مولانا محمد خان شیرانی پر قاتلانہ حملے ہوئے،مولانا سمیع الحق مارے گئے،کراچی بدامنی بھتہ خوری جنرل مشرف آیا گیا ایم کیو آئی گئی،بلوچستان کے فوجی آپریشن نئی بات نہیں،
بات چلی تھی حالات حاضرہ کی عمران خان کی حکومت ہے۔معیشت سدھر نہ سکی،حزب اختلاف حکومت گرانے کے درپے۔عمران خان ٹیم کے کھلاڑی بار بار بد ل رہے ہیں ناتجربہ کاری آڑے آرہی ہے ”یوٹرن“کی اصلاح سیاست میں آگئی جنگل لگائیں گے۔نئے سڑک بنیں گے،خیرات گھر ہیں،دو نئے ڈیم بنیں گے۔اچھی بات ہے۔
سکھر،حیدرآبادموٹر وے بنے گی،پی آئی اے اسٹیل مل بہتری کے لئے غور ہورہا ہے گھبرائیں نہیں۔پشتو ضرب المثل ہے۔بلی کی پیٹھ پر ہاتھ پھیرنے سے وہ موٹا نہیں ہوتا اسے چارہ چاہیے۔یہاں چارہ گرورلڈ بینک آئی ایم ہے۔بجٹ ان کی منظوری سے پاس ہوگا۔مستقبل کیا ہوگا۔

اپنا تبصرہ بھیجیں