خالی ایندھن

تحریر: جمشید حسنی
لکھنے کا ارادہ کرتا ہوں کچھ نہیں سوچھتا بجٹ ہے کرونا ہے مہنگائی ہے، آوارہ کتوں کا بہتان ہیں،ایک کہتا ہے بہتری دوسرا کہتا ہے بدتری کس کی سنیں کس کی مانیں،ہٹلر کے وزیر گویلز نے کہا جھوٹ کو اتنی مرتبہ دہراؤ کہ لوگ اسے سچ ماننے پر مجبور ہو جائیں امریکی جنرل اینک پاول نے اقوام متحدہ میں شیشی دکھا کر کہا،عراق کیمائی جراثیم انتھرکس بنا رہا ہے ریٹائرمنٹ کے بعد اس نے کہا وہ شرمندہ ہے کہ اس نے جھوٹ بولا،کہتے ہیں آٹا28فیصد چینی21فیصد مہنگی ہوئی،کرپشن ہے،نیب کے سربراہ کہتے ہیں 7کھرب ڈالر سالانہ کرپشن ہوتی ہے،غریب ملکوں کا 2.1کھرب ڈالر ہوتا ہے یہ پیسہ امیر ترقی یافتہ ملکوں کو ناجائز طور پر چلاجاتا ہے۔
ہمارا 3105ارب ڈالر قرضوں کے سود میں چلاجاتا ہے پھر سندھ حکومت کہتی ہے کتے مار مہم کے لئے پچاس گاڑیاں خرید رہے ہیں بندر بانٹ جاری ہے رنگ روڈ پنڈی 935ارب روپیہ کا پروجیکٹ عارف حبیب شریک جاوید آفریدی کو ٹھیکہ مل گیا،بولی ہے فیز کے لئے 75ارب روپیہ میں گئی پشتو ضرب المثل خدا بھرے کا گھر بھرتاہے،سوئس کیسزمیں کہتے ہیں حکومت کا 72ملین نقصان ہوا،پاکستان پوسٹ میں 40کروڑ کرپشن ہے،غریب ملک میں کرکٹر چارٹرڈ جہازوں میں اُڑتے ہیں،غریب کو ویکسین نہیں ملتی،پاکستان بنا بر صغیر کی سیاسی قیادت یورپ کے اعلیٰ تعلیمی اداروں کی پڑھی تھی،گاندھی‘نہرو‘ اقبال‘محمد علی جناح،سردارپٹیل،لیاقت علی خان،عبدالرب،نشتر فیروز خان،نون ذوالفقار علی بھٹو،علامہ عنایت اللہ مشرقی،ربیندر نارتھ ٹیگور کو ادب کانوبل انعام ملا،ایوب خان،ٹیگور کلکتہ میں آشرم تھا،سر سید نے علی گڑھ کالج کھولا،ابو الکلام آزاد عالم دین تھے،غفار خان جائیدادیں نہ تھی،مولانا شوکت علی مولانا محمد علی جوہر آکسفورڈ کے پڑھے تھے،کسی کی نہ بیرون ملک جائیداد یں تھیں نہ سوئس بینک اکاؤنٹ نا چینی کے کارخانے،جنرل مشرف نے ڈگری لازمی قرار دی جعلی ڈگریوں کا کاروبار شروع ہوگیا،نوابزادہ نصراللہ خان ساری زندگی لاہور میں کرائے کے مکان میں رہے صحافی ملنے گئے کہا بیٹھو یہ ہمارا تھری ان ون ہے،یہ ہمارا ڈرائنگ روم بیڈروم اور کھانے کا کمرہ ہے،بلاول آج بھٹو کے میراث خور ہیں،
بجٹ میں بحث ہے،حجم 8400ارب روپیہ ہے،300ارب روپیہ دفاع کے لئے ہے،پنشن کے لئے470ارب روپیہ وزارت داخلہ کے لئے 19کروڑ کی گرانٹ NHAسڑکیں 114ارب روپیہ انفراسٹرکچر 509ارب روپیہ پائیدار ترقی 74ارب روپیہ تعمیر وترقی 900ارب روپیہ پانی 110ارب روپیہ ڈیڑھ ارب ڈالر لاگت ہے،7کروڑ کرونا ویکسین خریدی جائیں گی،ویکسین کے لئے20ارب روپیہ ہے،بجٹ میں 30فیصد یعنی 250ارب روپیہ اضافہ ہے،وزارت داخلہ کیلئے 5ارب روپیہ ہے،وزیر خزانہ کہتے نقصان ہیں قومی ادارے بیچیں گے،اسٹیل مل پی آئی اے کے نیلام عام کا تو کافی عرصہ سے چرچا ہے،ریل بھی تو نقصان میں ہے،ڈاکخانہ نقصان میں ”گھر میں تھا کیا جو تراغم اسے غارت کرتا“
سائنس ٹیکنالوجی کے لئے12ارب تعلیم 5ارب72کروڑ خوراک زراعت 12ارب روپیہ رینجرز فوجی شہداء کے لئے 975کروڑ وزارت داخلہ سول آرمڈ فورسز5ارب گرانٹ ریونیو ڈویژن 15کروڑ سبسڈیزکے لئے400ارب روپیہ داخلی سیکورٹی 190ارب روپیہ حکومتی اخراجات 500ارب سالانہ ترقیاتی پروگرام 900ارب وزارت دفاع 87.83ارب مفتاح اسماعیل کہتے ہیں ملک میں 85لاکھ لوگ بے روز گار ہیں فورسز کو 19فیصد بجٹ ملے گا،
عالمی طور پر روس اور نیٹو میں کشیدگی ہے،اسرائیل میں بارہ سال بعد یاتن ہاھو کا اقتدار ختم ہورہا ہے آٹھ پارٹیوں کا دائیں بازو کا اتحاد ہے مگر فلسطینیوں کے لئے سختی برقرار ہے،یورپی اتحاد کی ریاستوں میں آئر لینڈ کی Sinn Feinپارٹی نے اسرائیل کے مقبوضہ علاقوں میں توسیع پسند انہ عزائم کی مذمت کی ہے،امریکہ80ملین کرونا ویکسین عطیہ کریگا،7ملین جنوبی ایشیاء کے لئے ہوں گی 75فیصد اقوام متحدہ کو ملیں گی۔
میڈیا میں ملالہ کے خیالات کا پرچار ہے،وہ نکاح کے خلاف اور Cohabitationکے حق میں ہیں،ملالہ برطانیہ میں رہتی ہے اسے شہرت دینے والا ٹونی بلیئر تھا اسے طالبان کے خلاف پروپیگنڈہ کے لئے استعمال کیا گیا کم عمری میں ایک مڈل کی طالبہ کو نوبلی پرائز دلایا گیا۔
اندرونی طور پر ایم کیو ایم ہے،عمران خان سے چار مطالبے ہیں،دفتر واپس کرو،مقدمات ختم کرو،سندھ میں شہری معاملات سے متعلق ایک اور وزارت دو کراچی کے لئے وعدہ کیا گیا فنڈ دو۔ادھر عمران خان کے بلوچستان کے دورہ کی زیادہ پبلسٹی نہیں ہوئی،وہ اپنا گورنر لگانا چاہتے ہیں،گورنر بن بھی جائے تحریک انصاف کو پذیرائی نہیں ملتی،یارمحمد رند حب علی نہیں بغض معاویہ میں ان کے ساتھ ہیں،علاقہ میں مگسی،جمالی،عمرانی،مینگل اسے قبول نہیں کرتے،پشتون علاقہ میں جمعیت اور پشتونخواہ کا ووٹ بینک ہے،عمران خان کی دال مشکل سے گلے گی،کابینہ میں زبیدہ جلال سے کوئی سیاسی قوت نہیں ملی،وہ تو اپنا بقاء چاہتی ہے،فی الحال تو بجٹ موضوع ہے گرانی کم نہیں ہوئی تنخواہ دس فیصد بڑھ بھی جائے مہنگائی کا تناسب 10.87سے زیادہ ہے،درستی استحکام کے دعوے ہیں حزب اختلاف نہیں مانتی۔فیض نے کہا۔
اس دل کو سنبھالو جس میں ابھی
سو طرح کے نشتر ٹوٹیں گے

اپنا تبصرہ بھیجیں