آ گ کا دریا

تحریر:انورساجدی
بحریہ ٹاؤن کے خلاف سندھ ایکشن کمیٹی نے جو مظاہرہ کیا وہ ہر طرح سے کامیاب تھا لیکن اچانک وہاں پر گھیراؤ جلاؤ شروع ہوگیا کچھ عناصر نے املاک اور گاڑیوں کو آگ لگانا شروع کردیا یہ ایک پراسرار واقعہ ہے کیونکہ مظاہرین پر امن تھے اور اس میں خواتین اور بچوں کی بڑی تعداد بھی شامل تھی انڈیجینٹس الائنس اور بلوچ یکجہتی کمیٹی نے واقعہ کے بعد ایک وضاحت میں کہا کہ جن عناصر نے شرپسندی کی ہمارا ان سے کوئی تعلق نہیں ہے جبکہ سندھی قوم پرستوں نے الزام عائد کیا کہ حالات کودوسرا رخ دینے میں بحریہ ٹاؤن اورسندھ حکومت نے مل کر کرداراداکیاتاکہ بحریہ ٹاؤن کیخلاف جو تحریک چل رہی ہے اسے ختم کردیاجائے۔
اسی اثناء ایم کیو ایم کے سابق کنوینراور منحرف رہنما ندیم نصرت نے ایک بیان میں کہا کہ سندھودیش کے حامیوں نے کراچی پرحملہ کیا اور انہوں نے بحریہ ٹاؤن میں مقیم مہاجر آبادی کی املاک کو آگ لگائی اورگھروں کو لوٹا انہوں نے کہا کہ اس واقعہ کے بعد کراچی کو الگ صوبہ بنانے کا جواز مزید بڑھ گیا ہے مظاہرے میں شریک الٹراقوم پرست رہنما ڈاکٹرقادر مگسی نے کہا کہ آصف علی زرداری اور بلاول بھٹو سندھ دھرتی کو بیچ کر غداری کامرتکب ہورہے ہیں ہم انہیں کالر سے پکڑ کر باہر پھینک دیں گے معلوم نہیں کہ انہوں نے کس تناظر میں یہ بات کہی اگروہ کہتے کہ ہم انہیں حکومت سے باہر کردیں گے تو بات سمجھ میں آتی سوال یہ ہے کہ وہ انہیں سندھ سے باہر کیسے پھینک سکتے ہیں۔
جو بھی ہوبحریہ ٹاؤن کا معاملہ ایک بڑا تنازعہ بن گیا ہے اور اسکی آباد کاری کاپروگرام اس سے بھی بڑاتنازع ہے معلوم نہیں کہ زرداری کو کیا سوجھی تھی کہ وہ ملک ریاض کا ہاتھ پکڑ کر اسے ملیر اورملحقہ دیہی علاقوں میں لائے اسے نوازنے کیلئے 16ہزار ایکڑ زمین الاٹ کردی گئی یہ اراضی صحرااوربیابانوں پرمشتمل نہیں تھی بلکہ یہاں صدیوں سے آباد گوٹھ قائم تھے ملک ریاض نے حکومتی اعانت سے نہ صرف گوٹھوں کومسمار کرکے زمینوں کا قبضہ حاصل کرلیابلکہ سپریم کورٹ کی حمایت بھی حاصل کی سابق چیف جسٹس ثاقب نثار جنہوں نے460ارب کے بدلے زمین کے قبضہ کو جائز قراردیدیا یہ بھی نہ سوچا زمین کی ملکیت مقامی آبادی کی ہے وہ اسے کیسے ایک سیٹھ کے قبضہ میں دے سکتے ہیں لیکن انہوں نے مقامی آبادی کو نظر انداز کیا انکے گاؤں گوٹھ اور قبرستان مسمار کرنے کی اجازت دی چنانچہ بحریہ ٹاؤن نے مقامی غریب لوگوں کی آواز دبادی اور بلڈوزر چلاکر سب کچھ ختم کردیا۔گوکہ کچھ مقامی لوگوں نے دباؤ میں آکر زمین فروخت بھی کی انہیں خدشہ تھا کہ ملک ریاض نے تو ہرقیمت پر زمین لے جانی ہے لہٰذا وہ کسی اور جگہ شفٹ ہونے اور جھونپڑے بنانے سے کیوں محروم رہیں آج تک کسی نے نہیں بتایا کہ ابتک بحریہ ٹاؤن کتنے ہزار ایکڑ زمین پرقبضہ کرچکا ہے یہ بات ملک ریاض کے سواکسی کو پتہ نہیں البتہ قادر مگسی نے مظاہرے کے دوران کہا کہ بحریہ ٹاؤن اپنے آپ کو جامشورو تک پھیلانا چاہتا ہے اس بات میں اس لئے حقیقت ہے کہ تھانہ بھولا خان کی حدود میں واقع اراضی بھی ملک صاحب حاصل کرچکے ہیں انتخاب نے کئی مہینے پہلے انکشاف کیا تھا کہ ملک صاحب کی نظر ”گورکھ ہل“ کے تفریحی مقام پر ہے۔
”گورکھ ہل“ اگرچہ اس وقت سندھ میں شامل ہے لیکن اس کی حدود متنازع ہیں ون یونٹ میں اس کا بڑا حصہ ضلع خضدار میں شامل تھا1970ء میں سندھ کے صوبہ بن جانے کے بعد بلوچستان کی غفلت کی وجہ سے سندھ نے پورے گورکھ پر قبضہ کرلیا ضیاؤ الحق کے دور میں سندھ نے حب ندی پر بھی قبضہ کرلیا تھا لیکن اس وقت کے گورنر رحیم الدین خان نے یہ واپس لے لی لیکن گورکھ کا پورا پہاڑی سلسلہ وہ واپس نہ لے سکے بہرحال اب یہ سندھ کاحصہ ہے اور بلوچستان کا اس پر کلیم نہیں ہے لیکن تاریخی طور پر یہ بلوچستان کا حصہ ہے۔
ملک ریاض جن کی عمر70سال کے قریب ہے وہ باقی زندگی کیرتھرپہاڑ کے پورے دامن پر قبضہ کرکے کھربوں بلکہ کھربہا روپیہ کمانا چاہتے ہیں اس مقصد میں آصف علی زرداری بھی ان کے ساتھ ہیں وقت آگیا ہے کہ زرداری صاحب اپنی پوزیشن واضح کریں اور بتائیں کہ ملک ریاض سے ان کا کیا ”سمبند“ ہے اگروہ انکے پارٹنر ہیں تو وہ بتائیں اگر ان کے دوست اور سرپرست ہیں وہ بتائیں اگرزرداری صاحب ان کے پارٹنر ہیں تو انہیں زیب نہیں دیتا کہ وہ اپنی سرزمین کو ایک ایسے سیٹھ کے حوالے کریں جس کا واحد مقصد زیادہ سے زیادہ دولت کمانا ہے۔حالات نے ثابت کیا ہے کہ ملک ریاض اخلاقی قدروں سے عاری شخص ہیں انہوں نے کئی مرتبہ بتایا ہے کہ وہ فائلوں کو پہیے لگادیتے ہیں مطلب یہ ہے کہ وہ رشوت دیتے ہیں انہوں نے صحافی سلیم صافی کے پروگرام میں واضح طور پرکہا کہ وہ رشوت اس لئے دیتے ہیں کہ پاکستان میں اسکے بغیر کوئی کام نہیں ہوتا ان کے رشوت دینے کے طریقے مختلف ہیں وہ ان پڑھ ہونے کے باوجود پاکستان کے ذہین ترین ساہوکار ہیں انہوں نے اپنی قبضہ گیریت کومضبوط کرنے کیلئے بڑے بڑے لوگ ملازم رکھے ہیں جو ان کے سہولت کار ہیں پنجاب کی حدتک تویہ حربہ کامیاب تھا لیکن کراچی اور سندھ میں شائدانہیں اتنی کامیابی نہ ملے ان پر الزام ہے کہ وہ کراچی اور سندھ کی زمینوں پر اس طرح قبضہ کررہے ہیں جس طرح اسرائیل فلسطینیوں کی زمینوں پر قبضہ کررہاہے۔اسرائیل کا مقصد فلسطینی عوام کومشرقی یروشلم اور غرب اردن سے باہر نکالنا ہے سوال اٹھتا ہے کہ ملک ریاض کا کیا مقصد ہے آیا وہ محض اپنی دولت بڑھانے کیلئے ایسا کررہے ہیں یا ان کا مقصد ڈیموگرافی تبدیلی لانا ہے تاکہ کراچی سے بلوچوں اور سندھیوں کو بے دخل کرکے دیگر لوگوں کی اکثریت بڑھائی جائے۔
مہاجررہنما ندیم نصرت نے جو بیان دیا ہے وہ اس بات کی چغلی کھارہا ہے کہ ملک ریاض ایک بڑے منصوبہ کے سہولت کار ہیں تاکہ کراچی کی مقامی آبادی کو اقلیت میں تبدیل کرواکے شہری یا مہاجر صوبہ کے مطالبہ کوتقویت دی جاسکے کیونکہ ملک ریاض کی آباد کاری کے منصوبوں سے صرف ایم کیو ایم کو اتفاق ہے ندیم نصرت نے تقریباً انکشاف کیا ہے کہ بحریہ ٹاؤن میں مقیم لوگوں کی اکثریت مہاجر ہے۔
آثار بتارہے ہیں کہ کوئی ایسا منصوبہ موجود ہے کہ کراچی سے لیکر گوادر تک ڈیموگرافک تبدیلی لائی جائے چونکہ اس منصوبہ کے خدوخال پوشیدہ ہیں اور یہ ایک طویل المدت منصوبہ ہے اس لئے یہ معلوم نہیں ہے کہ دو صوبوں کا قیام مقصود ہے یا ساری ساحلی پٹی کوملاکر ایک اور صوبہ قائم کرنا ہے جس میں غیر مقامیوں کی اکثریت ہو اس منصوبہ کے خفیہ گوشوں سے کراچی کا کارپوریٹ میڈیا کچھ نہ کچھ واقف ضرور ہے اس لئے بحریہ ٹاؤن کے بارے میں یہ میڈیا اکثروبیشتر خاموش رہتا ہے ایک تو بحریہ ٹاؤن کروڑوں روپے کا اشتہار دے کر اس میڈیا کا منہ بند کرتا ہے دوسرے یہ کہ کارپوریٹ میڈیا کیلئے بھی سود مند ہے کہ سندھ اوربلوچستان میں ڈیموگرافی تبدیلی آجائے کارپوریٹ میڈیا کے مفادات بھی اپنے کاروباری طبقات سے وابستہ ہے چاہے وہ صنعتکارہوں یا تاجر حضرات یہ طبقات سندھ اور بلوچستان کے حصے بخرے کرکے انکے اہم حصوں پر قبضہ کرنا چاہتے ہیں تاکہ ان کے کاروباری مفادات کومزید وسعت مل سکے کارپوریٹ میڈیا کی بے حسی کا یہ عالم ہے کہ وہ بحریہ ٹاؤن کے بارے میں کوئی رپورٹ نہیں چھاپتا گزشتہ روز کے احتجاج کے بارے میں صرف ڈان نے رپورٹ شائع کی اور کسی اخبار یاچینل نے اس بارے میں کوئی خبر شائع اور ٹیلی کاسٹ نہیں کیااگرچہ طاقت کے عناصر مل کرسندھ اور بلوچستان کے بارے میں اپنے منصوبوں کو کامیاب کرنا چاہتے ہیں لیکن ان وحدتوں کو تقسیم کرنا اتنا آسان نہیں ہے جتنا یہ عناصر سوچ رہے ہیں اس مقصد کیلئے انہیں آگ کے دریا سے گزرنا پڑے گا۔

اپنا تبصرہ بھیجیں