ساجد ترین کو سازش کے تحت ہرایا گیا،پارٹی رکنیت ختم کرنے کے فیصلے کو مسترد کرتی ہوں،زینت شاہوانی

کوئٹہ:بلوچستان نیشنل پارٹی کی رکن صوبائی اسمبلی زینت شاہوانی نے کہا ہے کہ بی این پی میں ایک سازشی لابی کام کر رہی ہے جو پارٹی کو کمزور بنا رہی ہے، سینیٹ انتخابات میں ساجد ترین کو ایک سازش کے تحت ہرایا گیا اور انکے ووٹ قاسم رونجھو کر دئیے گئے مجھے خاتون ہونے کے ناطے آسان ہدف بنایاگیا جبکہ اصل قصور واروں کے خلاف کاروائی نہیں کی گئی پارٹی رکنیت ختم کرنے کے فیصلے کو مسترد کرتی ہوں۔یہ بات انہوں نے ہفتہ کو کوئٹہ پریس کلب میں پریس کانفرنس کرتے ہوئے کہی انہوں نے کہا کہ سینیٹ الیکشن کے دن حمل کلمتی نے مجھے ساجد ترین کے لئے ووٹ ڈالنے کا کہا واپس آئی تو ساجد ترین پریشان تھے اور سردار اخترمینگل کو کال کی کہ میرے ساتھ دھوکہ ہوا ہے جبکہ بعد میں ساجد ترین غصے میں نکل گئے ساجد ترین نے اختر لانگو سے یہ بھی کہا کہ اختر لانگو اپنے ڈرامے بند کرو اور وہاں سے چلے گئے انہوں نے کہا کہ پارتی قیادت کمزور اور ایم پی اے زیادہ طاقت ور ہوگئے ہیں بی این پی کو تین لوگ ثناء بلوچ، حمل کلمتی اور اختر لانگو چلا رہے ہیں جبکہ قاسم رونجھو کو کامیاب کرنے کا فیصلہ بھی راتوں رات لیا گیا جبکہ ایک خاتون جو ایک دن پہلے پارٹی میں شامل ہوئی اسے سینیٹر بنایا گیا انہوں نے کہا کہ ساجد ترین کے ووٹ قاسم رونجھو کو ملے ہیں بی این پی میں سازشی لابی کام کر رہی ہے جو پارٹی کو کمزور کر رہی ہے مجھے بدلے کا نشانہ بنایا جارہا ہے جبکہ مرد ایم پی ایز کے خلاف کاروائی نہیں کی جارہی انہوں نے کہا کہ قو می اسمبلی کے دو ارکان نے بھی سینیٹ میں پارٹی کے بتائے امیدوار کوووٹ نہیں دیا انہوں نے کہا کہ سینیٹ انتخابات کے بعد حمل کلمتی، ثناء بلوچ اور اختر لانگو پریشان ہوگئے تھے اسی پریشانی میں انہوں نے کہا کہ ہمارے ووٹ چوری ہوگئے اور سارا ملبہ مجھ پر ڈالا جارہا ہے انہوں نے کہا کہ 4جون کو سردار اختر مینگل اور ملک ولی کاکڑ نے مجھے کہا کہ اسمبلی کی نشست سے استعفیٰ دے دو جس پر مہیں نے تحقیقاتی کمیٹی میں میرے خلاف دئیے گئے بیانات کی کاپی فراہم کرنے کا مطالبہ کیا لیکن مجھے سردار اختر مینگل نے کاپی دینے سے انکار کردیا جس پر میں نے پارٹی اور اسمبلی رکنیت سے استعفیٰ دینے سے انکا ر کیاانہوں نے کہا کہ ہم نے پارٹی کے لئے جان ومال کی قربانی دی ہے عزت کی قربانی نہیں دیں گے سینیٹ انتخابات کی رپورٹ کو پبلک کیا جائے تاکہ اصل قصور واروں کا تعین کیا جاسکے کیا ساجد ترین میرے ایک ووٹ سے ہارے یا انہیں دیگر ووٹ بھی ملے تھے ساجد ترین کو دئیے جانے والے دوسرے نمبر کے ووٹ کہاں گئے 2018کے انتخابات میں بھی ہمایوں عزیز کرد کی بجائے کہدہ بابر کو ووٹ دئیے گئے انہوں نے کہا کہ میرے فنڈز پہلے سال تربت اور پنجگور دوسرے سال بیلہ اور کوہلو میں خرچ کئے گئے اس سال میں نے فنڈز سریاب میں مختص کرنے کا کہا تھا جس پر پارٹی قیادت مجھ سے ناراض ہوئی ہے

اپنا تبصرہ بھیجیں