بلوچستان یونیورسٹی میں پولیس کے ذریعے اسٹڈی سرکل میں مداخلت شکست خوردگی کا منہ بولا ثبوت ہے۔بلوچ اسٹوڈنٹس ایکشن کمیٹی

کوئٹہ(انتخاب نیوز)بلوچ اسٹوڈنٹس ایکشن کمیٹی کے مرکزی ترجمان نے اپنے جاری کردہ بیان میں کہا کہ گزشتہ روز بساک شال زون کی جانب سے بلوچستان یونیورسٹی میں ایک اسٹڈی سرکل بعنوان "نو آبادیاتی نفسیات” منعقد کر رہا تھا اس دوران بساک (دوسرے ٹولے) نے اپنی سیاسی ناپختگی ظاہر کرتے ہوئے پولیس کو ساتھ لیکر اسٹڈی سرکل میں مداخلت کرکے کارکنان کو حراساں کیا اور انہیں دھمکی دی۔ پولیس اور یونیورسٹی انتظامیہ کو ایک ساتھ لیکر بلوچ طلباء کی سیاسی اور علم ادبی سرگرمیوں کو روکنا اس بات کا غماز ہے کہ یہ نام نہاد ٹولہ سوچی سمجھی پالیسی کے تحت بلوچ طلباء کو سیاست سے دور رکھنے کیلئے مسلط کیا گیا ہے۔
انہوں نے مزید کہا کہ یہ پہلا واقع نہیں بلکہ اس سے پہلے بی ایم سی میں "نیشنلزم” کے موضوع پر منعقد کئے گئے اسٹڈی سرکل کو روکنے کیلئے یہ ٹولہ سرگرم عمل رہا اور پولیس کو استعمال کرکے کارکنوں کو دھمکیاں دی گئیں۔ ایسے ہتھکنڈوں سے بلوچ طلباء کو اپنے موقف سے دستبردار نہیں کیا جاسکتا بلکہ جبر وتشدد کے فلسفے پر کاربند ہوکر کارکنان کو حراساں کرنے کی کوشش کرنے سے ان میں مزید پختگی اور ثابت قدمی پیدا ہو تی ہے۔ اس نام نہاد ٹولے نے ملیر میں منعقد کردہ سیمینار "بلوچستان لیٹریری فیسٹیول” میں ہمارے ادیب ودانشور اسپیکروں کو دھمکی دی کہ وہ اس سیمینار میں شرکت کرنے سے گریز کریں اس کے علاوہ تشکیل کردہ ایک مخصوص ٹیم کیذریعے فون کالز اور دیگر حربوں سے کارکنوں کے گھروں تک رسائی حاصل کرکے انہیں اغواء اور لاپتہ کرنے کی دھمکیاں دی گئیں۔ اسکے علاوہ بساک اوتھل لومز زون کی جانب سے 3 اپریل 2021 کو لسبیلہ یونیورسٹی میں منعقد کردہ میوزیکل پروگرام میں بلوچی زبان کے نامور گلوکار کو دھمکیاں دیں اور انہیں پروگرام میں آنے سے روکا گیا۔
مرکزی ترجمان نے کہا کہ اس نام نہاد ٹولے کو سیاست کی جگہ ڈنڈے اور تشدد کرنے کی تربیت دی گئی ہے۔ ایک پختہ سیاسی قیادت میدان میں اپنے آپ کو منوانے کیلئے سیاسی تربیت اور سیاسی رویوں کے ذریعے کارکنوں کو تنظیم کے پلیٹ فارم پر جدوجہد کرنے کی طرف راغب کرتی ہے۔ لیکن اس ٹولے نے ہمارے کارکنوں کے گھروں تک رسائی حاصل کرکے والدین کو ڈرانے کی کوشش کی تاکہ وہ انہیں سیاست سے دور رہنے پر مجبور کریں۔ ہم سمجھتے ہیں کہ یہ ہتکھنڈے بلوچ طلباء کی سیاست پر قدغن لگانے کی پالیسیوں کا تسلسل ہے۔
ترجمان نے اپنے بیان کے آخر میں کہا کہ ہمارے کارکنان دھونس و دھمکیوں سے سیاست سے پیچھے ہٹنے کو تیار نہیں بلکہ اسطرح کے غیر سیاسی عمل انکے اپنی شکست خوردگی اور حواس باختگی کا منہ بولا ثبوت ہے۔ جبر و تشدد، دھونس ودھمکیوں سے بساک کے کارکنوں کو اپنے سیاسی موقف سے دستبردار نہیں کیا جاسکتا بلکہ ان میں مزید پختگی اور ثابت قدمی پیدا ہو تی ہے۔

اپنا تبصرہ بھیجیں