اماوس کی رات

تحریر: انورساجدی
حسب توقع فیصل آباد کے جلسے میں مریم بی بی اور مولانا نے اپنے اپنے طور پر کپتان کے مخالفین کو اپنا کندھا پیش کیا مریم نے واضح طور پر کہا کہ آپ شہید جمہوریت بننے کی کوشش نہ کریں اگر آپ واقعی جمہوریت پر یقین رکھتے تو آج ہم آپ کے ساتھ کھڑے ہوتے انہوں نے ایک ادارہ کے سربراہ پر سنگین الزامات لگائے اور انہیں عمران خان کامائی باپ قراردیا نوٹیفکیشن کے حوالے سے کہا کہ عمران خان نے فوج کا ساری دنیا میں تماشہ بنادیا ہے جو دراصل فوج پر ایک خودکش حملہ ہے غور کیاجائے تو خودکش کامطلب ہے کہ حملہ آور خود بھی مارا جائیگا انہوں نے کہا کہ عمران خان نے ایک شخص کی خاطر پورے ملک کو داؤ پر لگادیا ہے فیصل آباد کا جلسہ اگرچہ بڑا تھا لیکن غیر معمولی یا بہت بڑا نہیں تھا حالات کی تبدیلی کے ساتھ ہی ن لیگ کی طاقت میں اضافہ ہوگا اور اس کے آنے والے جلسے بہت بڑے ہونگے کیونکہ نوشتہ دیوار واضح طور پر پڑھا جارہا ہے یہی وجہ ہے کہ اطلاعات کے مطابق یاتبصرہ نگاروں کے بقول عمران خان نے ادھر بعض شرائط پیش کی ہیں جوممکنہ طور پر اس طرح ہیں۔
1،آئی ایس آئی کا سربراہ ان کی مرضی سے لگایاجائے
2،چیف الیکشن کمشنر ان کا من پسند ہونا چاہئے
3،الیکشن کمیشن کے باقی اراکین بھی ان کے طرفدار ہونے چاہئیں
4،چیئرمین نیب بھی ان کی مرضی کا مقرر کیاجائے
اگر یہ مطالبات درست ہیں تو یہ اگلے انتخابات جیتنے کا سیدھا سادا پلان ہے کیونکہ کپتان اچھی طرح جانتے ہیں کہ ان کی حکومت بری طرح فیل ہوئی ہے اس کی کارکردگی صفر نہیں بلکہ مائنس میں ہے جس کی وجہ سے عوام اس حکومت سے بیزاربلکہ عاجز آچکے ہیں وہ مہنگائی سے تنگ ہیں امن وامان اور انصاف کے فقدان سے مایوس ہیں عوام کے نزدیک یہ ملکی تاریخ کی بدترین حکومت ہے جس نے ہر چیز کا بیڑہ غرق کرکے رکھ دیا ہے ظاہر ہے کہ اگر یہ حکومت عوامی حمایت یا اپنی مقبولیت کا دعویٰ کرے تو اسے سیاسی حماقت کا نام ہی دیا جاسکتا ہے۔
اگرسنجیدگی سے غور کیاجائے تو داخلی اورخارجی حالات حکومت کے حق میں نہیں ہیں خارجہ پالیسی مکمل طور پر فیل ہے طالبان سرحد پار پاکستانی پرچم جلارہے ہیں اور انہوں نے کابل میں پی آئی اے کے اسٹیشن ماسٹر کو اغوا کیا ہے لیکن کپتان صبح وشام ان کی حمایت کرتے نہیں تھکتے پاکستان کے لوگ نان شبینہ کو محتاج ہیں لیکن کپتان نے گندم،آٹا،چینی اور ڈالر افغانستان تک پہنچانے کاعزم کیاہواہے۔
اور تو اور چین بھی اتنا ناراض ہے کہ اس نے داسوڈیم پر کام کرنے والے چینی عملہ کی دہشت گردی میں ہلاکت پر6ارب روپے تاوان کا مطالبہ کیا ہے امریکہ تو پہلے سے ناراض ہے صدر بائیڈن کا خیال ہے کہ طالبان کی فتح میں پاکستان نے اہم کردارادا کیا ہے وہ افغانستان میں اپنی ہزیمت کاذمہ دار پاکستان کو سمجھتا ہے یہی وجہ ہے کہ صدربائیڈن نے دنیا کے ہر سربراہ کو فون کال کی ہے لیکن صرف خان صاحب کو نظرانداز کئے رکھاہے۔
امریکہ نے ممکنہ تبدیلی کیلئے پاکستانی سیاستدانوں سے انٹرویو شروع کردیئے ہیں امریکی سفارت کار نے رائے ونڈ اور لاہور میں ن لیگ کے رہنماؤں مریم بی بی اور ان کے چچا شہباز شریف سے الگ الگ ملاقات کی البتہ یہ معاملہ تھوڑا سے اچھا نہیں لگا کہ چچا بھتیجی نے ایک ساتھ ملاقات کیوں نہیں کی ان کے علاوہ سابق وزیراعظم یوسف رضا گیلانی سے بھی انٹرویو کیا گیا دراصل بلاول اور زرداری سے وقت مانگا گیا تھا لیکن زرداری نے ہوشیاری سے کام لیکر یوسف رضا سے رجوع کرنے کا مشورہ دیا۔
جلد ایسی ملاقات مولانا اور اسفندیارولی سے بھی ہوگی یعنی امریکہ کے نزدیک ن لیگ پیپلزپارٹی مولانا اور اسفندیارشیڈوگورنمنٹ ہیں جو کسی بھی تبدیلی یا آئندہ انتخابات کے بعد حکومت انہی پر مشتمل ہوگی وہ زمانہ گزرچکا جب امریکہ براہ راست مداخلت کرکے پاکستان میں من پسند حکومتیں بنوایا کرتا تھا لیکن اب بھی امریکہ اتنا گیا گزرانہیں کہ وہ فیصلہ کن طاقت مقتدرہ پراثرانداز ہونے کی صلاحیت نہیں رکھتا ہواگر کپتان سے چین مایوس ہے تو امریکہ کی مایوسی کا کیا عالم ہوگا امریکہ کو افغانستان کے تناظر میں پاکستان میں ایک میانہ روانتظام چاہئے کیونکہ وہاں پر داعش تیزی کے ساتھ سراٹھارہی ہے دوشیعہ مساجد میں خوفناک خودکش حملوں سے ثابت ہوتا ہے کہ داعش طالبان سے کھلی جنگ کرے گی اور افغانستان کو تباہ کرنے کیلئے ہزاروں خودکش حملہ آور تیارکھڑے ہیں۔
دو دن ہوئے روس کے صدر پوٹن نے انکشاف کیا کہ تمام عرب ممالک سے داعش کے جنگجو افغانستان پہنچ رہے ہیں۔جہاں وہ طالبان کو زچ کرنے کی کوشش کریں گے اگراس صورتحال میں پاکستان میں ایک ناسمجھ نادان اور کمزور حکومت رہی تو داعش آسانی کے ساتھ پاکستان کا رخ کرے گی پاکستان اس وقت داعش کی تباہ کن حملوں کا متحمل نہیں ہوسکتا ماضی میں داعش کی بیشتر کارروائیاں بلوچستان میں ہوئی ہیں خاص طور پر اس نے کوئٹہ میں اپنے انتہا پسند اتحادیوں سے مل کر ہزارہ برادری کے ایک ہزار سے زائد لوگوں کو نشانہ بنایا ہے اب جبکہ افغانستان میں حملوں کے بعد ہزارہ برادری کی بڑی تعداد کوئٹہ کا رخ کررہی ہے تو داعش ممکنہ طور پر انہیں ٹارگٹ بنانے کیلئے ہولناک کارروائیاں کرسکتی ہے۔
اگرصوبہ پشتونخوا میں محمود خان کی موجودہ ناقص حکومت برقرار رہی تو طالبان اور داعش مل کر اے این پی،پیپلزپارٹی اور پشتونخوا ملی عوامی پارٹی کے چیدہ چیدہ لوگوں کو نشانہ بنائے گی جس سے ملک شدید عدم استحکام کا شکار ہوجائے گا اس صورتحال سے ”بڑے“ بھی آگاہ ہیں اور وہ عمران خان کی عجیب وغریب حرکتوں سے خوفزدہ ہیں۔کیونکہ عمران خان سوچے سمجھے بغیر طالبان کے ان گروہوں کیلئے عام معافی کا اعلان کیا ہے جنہوں نے70ہزار سویلین اور کم از کم 6ہزار فوجی اہل کاروں کو قتل کیا ہے فوجیوں کااتنا زیادہ جانی نقصان آج تک انڈیا سے لڑی جانے والی جنگوں میں بھی نہیں ہوا ایک طرف مسلم عالمی دہشت گردوں کیلئے خان صاحب نرم گوشہ رکھتے ہیں اور دوسری جانب ان کی حکومت بلوچستان میں قتل عام میں مصروف ہے کچھ عرصہ سے خواتین اور کمسن بچوں کو نشانہ بنانا شروع کیا گیا ہے وہ اتنے سفاک اور سنگ دل ہیں کہ ہزارہ برادری کے درجنوں لوگوں کی لاشیں رکھی تھیں تو وہ اظہار ہمدردوں کیلئے کوئٹہ نہیں آئے چند ماہ کے دوران دودرجن کے قریب خواتین اور بچے مارے گئے ہیں لیکن مجال ہے جو حکومت ہمدردی کااظہار کرے یا ان واقعات کیخلاف تحقیقات کا حکم دے۔
درحقیقت خان صاحب ایک خطرناک کھیل کھیل رہے ہیں انہوں نے اس رائے کااظہار کیا ہے کہ وہ آخری بال تک ہار نہیں مانیں گے کہیں ایسا نہ ہو کہ وہ انتہا پسند گروپوں کو اپنے سیاسی مقاصد کیلئے بروئے کار لائے بعض مبصرین کے نزدیک حال ہی میں انہوں نے جو کچھ کیا ہے وہ ریاست کی سلامتی سے کھیلنے کے مترادف ہے انہوں نے اہم ترین اداروں کو مشکل صورتحال سے دوچار کردیا ہے ایک طرف وہ طالبان کو بات چیت کی دعوت دے رہے ہیں دوسری طرف اپوزیشن کو دیوار سے لگارہے ہیں اسی دوران وہ سیکورٹی کے انتظامات کو بھی درہم برہم کرنے میں لگے ہیں کہیں ایسا تو نہیں کہ وہ اقتدار جاتادیکھ کر وہ ہنومان کی طرح ہر جگہ آگ لگاتے پھریں انکے جانثار کارکن اتنے بھولے ہیں کہ وہ سوچے سمجھے بغیر کچھ بھی کرسکتے ہیں اطلاعات پر پابندی کی خاطر انہوں نے سوشل میڈیا کیلئے تباہ کن قانون سازی کی ہے تاکہ مخالفین کو قانون کی گرفت میں لایاجاسکے اور ان کی زبان بند کی جاسکے 22کروڑ عوام کے سربراہ ہونے کے باوجود انہوں نے دو دن پہلے خودکو ایک خاص مسلک سے منسلک کرنے کااعلان کیا ہے اور ایک محفل سماع میں شرکت کی ہے چند روز قبل انہوں نے اپنے روحانی مراجعت کاذکر بھی کیا تھا جبکہ تین سال پہلے پاک پتن کے مقام پر وہ ایک درگار کو سجدہ کرتے ہوئے نظرآئے تھے۔
ایک طرف وہ طالبان کی طرفداری کررہے ہیں جو دیوبندی مسلک سے تعلق رکھتے ہیں دوسری جانب وہ اپنا تعلق بریلوی مکتبہ فکر سے ظاہر کررہے ہیں کیا بعید وہ کل کلاں کسی بھی طاقتور حریف کیخلاف مذہب کا کارڈکھیلیں سیاسی مقاصد کیلئے کچھ بھی کیا جاسکتا ہے بہرحال آثار بتارہے ہیں کہ اس وقت اندرونی وبیرونی حالات کپتان کے موافق نہیں ہیں عالمی محاذ پر انہوں نے کوئی دوست نہیں بنایا جبکہ داخلی محاذ پر انہوں نے صرف دشمن ہی پیداکئے ہیں ان کا بھروسہ اپنی ذات پر ہے لیکن یہ ذات برکات اتنی فضیلت کی حامل نہیں کہ تمام چیلنجرکااکیلے مقابلہ کرسکیں اس وقت انکے چند وزیرمشیر اور بظاہر راولپنڈی کا شیخ جی ان کی حمایت کررہے ہیں لیکن یہ ادھار یامستعار لئے ہوئے لوگ ہیں انہیں دودھ پینے والامجنوں بھی کہا جاسکتا ہے یہ لوگ اپنی ذات کے سوا کسی کابھلا نہیں سوچتے اگردیکھا جائے تو اس حکومت پر اماوس کی رات کے اثرات شروع ہوچکے ہیں اسے گرانے کیلئے پی ڈی ایم اپنا کندھا پیش کرچکی ہے حتیٰ کہ اسے سیکورٹی رسک قراردے چکی ہے اور کیا باقی رہ گیا ہے جلد غیر متوقع اقدامات دیکھنے کو ملیں گے یہی وجہ ہے کہ نوازشریف نے دسمبر میں واپس آنے کا اعلان کیا ہے جبکہ زرداری سب سے الگ تھلگ خاموشی سے اپنا پراسرار کھیل کھیلنے میں مصروف ہیں۔

اپنا تبصرہ بھیجیں