لاپتہ افراد، احتجاج کرنے پر ماما قدیر،نصراللہ بلوچ،موسیٰ بلوچ اورغلام نبی مری کیخلاف مقدمہ درج اشتہاری قرار

کوئٹہ :وائس فار بلوچ مسنگ پرسنز کے چیرمین نصراللہ بلوچ نے اپنے جاری کردہ بیان میں کہا کہ پولیس نے 8 جون 2021 کو لاپتہ افراد کی بازیابی کے لیے وزیراعلی اور گورنر ہاوس کے سامنے احتجاج کرنے پر انکے خلاف اور تنظیم کے وائس چیرمین ماما قدیر،حاجی لشکری رئیسانی،بی این پی کے رہنما موسی بلوچ اور غلام نبی مری سیمت دیگر احتجاج کرنے والوں کے خلاف ایف آئی آر درج کیا ہے اور انہیں معلوم نہ کرکے انہیں اشتیاری قرار دیا ہے جو قابل مزہمت ہے نصراللہ بلوچ کا کہنا ہے کہ انہوں نے ہمیشہ پرامن اور آینی طریقے لاپتہ افراد کی بازیابی اور ماورائے اقدامات کے خلاف اپنا احتجاج ریکارڈ کرایا ہے تاکہ انکی آواز حکمرانوں اور ملکی اداروں کے سربراہوں تک پہنچے حکمران اور ملکی اداروں کے سربراہان ملک میں شہریوں کے دیئے گئے حقوق کی تحفظ کو یقینی بنانے کے ساتھ ماورائے آئین اقدامات کی روک تھام اور لاپتہ افراد کے اہلخانہ کے ساتھ ملکی قوانین کے تحت برتاو کرے لیکن افسوس سے کہنا پڑتا ہے کہ بجائے لاپتہ افراد کی اہلخانہ کی داد رسی اور ماورائے آئین اقدامات کی روک تھام کے وہ لاپتہ افراد کی اہلخانہ اور دیگر پرامن احتجاج کرنے والوں کے خلاف ایف آئی آر درج کرکے انکے پرامن آوازوں کو بازور طاقت خاموش کرانے کی کوشش کی جارہی ہے جس کی جتنی مزہمت کی جائے کم ہے ان کا کہا ہے کہ اس طرح کے منفی ہتھکنڑوں سے حکمران اور انتظامیہ انہیں پرامن جہد و جد سے روک نہیں سکتے بلکہ اسطرح کے اقدامات سے حکمران اور انتظامیہ حالات کو مزید خرابی کی طرف لے جائینگے انہوں کہا کہ انہیں گورنر ہاوس اور وزیر اعلی ہاوس کے سامنے احتجاج کرنے کا کوئی شعوق نہیں ہیں لیکن لاپتہ افراد کی بازیابی اور ماورائے اقدامات کے خلاف پریس کلبوں کے سامنے کئی سالوں سے وہ پرامن احتجاج کرتے آرہے ہیں لیکن انہیں نہیں سنا جارہا ہے اس لیے وہ مجبور ہو کر وزیراعلی ہاوس اور گورنر ہاوس کے سامنے احتجاج کرتے ہیں نصراللہ بلوچ نے وزیر اعلی بلوچستان میر قدوس بزنجو سے مطالبہ کیا کہ انکے اور دیگر لوگوں کے خلاف درج ایف آئی آر کا نوٹس لے اور ایف آئی آر کو ختم کرنے کے لیے اپنے آئینی اختیارات استعمال کرے بصورت دیگر وہ اپنے پرامن مزاحمت میں شدید لائے گے۔

اپنا تبصرہ بھیجیں