بلوچی زبان ایک تعارف
تحریر:عبدالقیوم بزدار
پجّار/تعریف:
بلوچی زبان ہندیورپی کہول کی ایرانی ٹکّ /شاخ سے تعلق رکھتی ہے۔کردی،قدیم فارسی،اوِستا،سنسکرت اور پہلوی زبان سے قربت رکھتی ہے۔یہ دنیا کی ساٹھ بڑی زبانوں میں سے ایک ہے۔یہ پاکستان،ایران،ہندوستان،عرب ممالک،افغانستان،تاجکستان،ترکمانستان اور تنزانیہ میں کثیرتعدادمیں بولی جاتی ہے۔
۲)گالوار:،
بلوچی زبان تین حصوں میں بہر ہے
۱)زرباری گالوار/ابہے گالوار /جنوبی لہجہ ساحلی علاقوں کیچ،لاشاری اور سربازی میں بولی جاتی ہے
۲) رُوبَرکَتی گالوار /مغربی بلوچی / بڑزی بلوچی:، رخشان،مکران، پنجگور،قلات،سراوان،افغانستانی رخشان،خارانی رخشانی اورسرحدی رخشانی بولی جاتی ہے
۳)رو دَر اتکی گالوار/جَہلی گالوار/مشرقی بلوچی یہ کوہ سلیمان کے علاقوں ڈیرہ غازی خان،راجن پور،ڈیرہ بگٹی اورجیکیب آبادوغیرہ میں بولی جاتی ہے
راست نبیسی دپتر/تاریخ ِرسم الخط
بلوچی زبان میں سب سے پہلے1763میں کتاب اوتمان کلمتی نے لکھی؛واضح رہے یہ تو نہیں کہاسکتا کہ اس سے پہلے کتاب نہیں لکھاگیا بلکہ لکھے گئے ہوں گے جوزمانے کے دست برد سے نہ بچ سکے۔۔۔
دوسری کتاب کمالان گچگی نے لکھی جبکہ انگریزوں نے بھی اس زبان کے نثری وشاعری ادب کو رومن رسم الخط کے ذریعے محفوظ کیا جبکہ مکتبہ درخانی نے انگریزی ادوار میں 290کتابیں شائع کیں جن میں ۹۰ کتابیں بلوچی زبان میں شائع ہوئیں۔مکتبہ کی عیسائی مشنریوں کیخلاف جدوجہدنے بلوچی زبان کو بام عروج پر پہنچائی۔بلوچی زبان میں قران مجید،حدیث اور دیگر کتب کے ترجمے ہونا شروع ہوگئے۔اسی انگریزدور میں بلوچی زبان میں روسی لٹریچر کے رجانک ہونے لگیں۔۔۔۔!!!!اس کے بعد بلوچی میں دھڑا دھڑ کتابیں،رسالے اور ہفت واراخبارشائع ہونے لگے۔یہ زبان سید ظہورشاہ ہاشمی کے رسم الخط پر لکھی جاتی ہے لیکن کہیں کہیں یہ آواز کی بنیاد پہ لکھی جاتی ہے۔۔۔!!!اس لیے!!!دنیا کی دوسری بڑی زبانوں کی طرح اسے بھی رسم الخط کے بحران کاسامنا ہے جیسے حل کیے بغیر یہ زبان آگے نہیں بڑھ سکتی کیونکہ مشترکہ رسم الخط تمام پڑھنے والوں کواپنی طرف کھینچتی ہے اور زبان کے پھلنے پھولنے کاسبب بن سکتی ہے۔۔۔!!!!
باقی جورسم الخطوط ہیں ان میں سے چند ایک کانام یہ ہے
گچگی رسم الخط،درخانی رسم الخط،سندھی رسم الخط،پشتو رسم الخط،رومن رسم الخط،نصیرخانی رسم الخط،عنقائی رسم الخط،قیومی رسم الخط،ندوی رسم الخط،جمالدینی رسم الخط،مری رسم الخط،بگٹی رسم الخط اوردگہ دگہ
بلوچی زبان کی ترقی کے لیے کچھ ضروری اقدامات جو ہم اپنی مددآپ کے تحت سوشل میڈیا کے ذریعے کرسکتے ہیں سلیمانی رخشانی مکرانی و ترکمانوں لہجوں کے روزمرہ کے مستعمل الفاظ کویکجا کرکے ان پرخامہ فرسائی کریں۔ان الفاظ کو استعمال کرکے مختلف ویڈیو مختلف موضوعات پربنائی جائیں۔۔وہ موضوع مزاحیہ بھی ہوسکتا ہے اورڈرامہ کی شکل میں جس میں دوسے پانچ افراد حصہ لے کرمختلف لہجوں میں ادائیگی کا ذمہ داری نبھا کربلوچی کوعام فہم یعنی ان لہجوں کے درمیان کمیونیکیش گیپ یا روابط کی عدم دستیابی پر قابوپا سکتے ہیں جومشترکہ مارکیٹ ومنڈی نہ ہونے کی وجہ سے پیداہوئی ہے۔آہستہ آہستہ روزمرہ الفاظ کا دورانیہ بڑھا کر پرانے اورمختلف لہجوں کے انجانے الفاظ کاتلفظ ادا کرکے کسی بھی موضوع پرویڈیوبنا کرسوشل میڈیا پرڈالیں جس سے ہم بلوچی کے مختلف لہجوں میں دوری ختم کرسکتے ہیں۔آپ کودیکھنا یہ ہے۔لوگ کس ویڈیوپرکیا رسپانس دیتے ہیں۔وہ سب سے زیادہ کیادیکھتے ہیں؟ان کی چاہت کیا ہے جب آپ کوان کی چاہت اورلگن کاپتاچلے اسی طرز پرچل کر پچاس فی صد ویڈیوبناکرسوشل میڈیا پراپ لوڈکریں تب ہماری زبان ایسی چیزوں کے دیکھنے سے فیض یاب ہوسکتی ہے۔ویڈیوڈالنے کے بعدلوگوں کے فیڈبیک کواپ نے کسی ویڈیومیں من وعن شائع کریں تب وہ آپ کیساتھ مزیدجڑجائینگے اورآپ کے کام کودلچسپی سے دیکھ لیں گے اوراب وہ اپن آپ کوآپ کے پروگرام یاویڈیوکاحصہ سمجھیں گے۔