کوہلو میں لوگ آلودہ پانی پینے پر مجبور، گیسٹرو نے وبائی صورت اختیار کرلی

کوہلو (انتخاب نیوز) صوبے کے اکثر وبیشتر علاقوں میں اب بھی عوام زندگی کے بنیادی سہولیات سے محروم ہیں کوہلو کے نواحی علاقے کلی جمالہان میں رواں ہفتے لوگوں کی بڑی تعداد آلودہ پانی پینے سے گیسٹرو کی وجہ سے متاثر ہونے لگے، دیکھتے ہی دیکھتے کیسوں میں بتدریج اضافہ ہوا، جس کی وجہ سے گیسٹرونے علاقے میں پنجے گاڑ کر وبائی صورتحال اختیار کی۔ کلی جمالہان کے بنیادی مراکز صحت میں مریضوں کیلئے ہسپتال میں جگہ کم پڑگیا۔ مریضوں کی تعداد میں اچانک تشویش ناک حد تک اضافے اور کئی کی حالت غیر ہونے پر علاقے میں محکمہ صحت اور خصوصی طور محکمہ پی پی ایچ آئی نے ہنگامی بنیادوں پر بروقت طبی اقدامات کا آغاز کردیا۔فوری طور پر میڈیکل کیمپ کا انعقاد کرکے طبی سہولیات کی فراہمی کو یقینی بنا یا گیا جس سے مریضوں کے جان میں جان آگئی مقامی لوگوں کے مطابق مریضوں میں دست اور الٹی سمیت بخار کے شکایت دیکھنے میں آئے جس سے کچھ ہی گھنٹوں میں مریضوں کی حالت غیر ہوجانے سے خطر ناک صورتحال پیدا ہوگئی اوریوں مریض انتہائی تشویشناک صورتحال کا شکار ہوتے رہے علاقے میں ایک طویل عرصے سے پینے کا صاف پانی دستیاب نہیں ہے مقامی لوگ کچے تالابوں اور جوہڑوں کا آلودہ اور مضر صحت پانی پینے پر مجبور ہیں جس کی کئی بار شکایات کرنے کے باوجود محکمہ پبلک ہیلتھ اور ضلعی متعلقہ ذمہ داروں نے مسئلہ حل نہیں کیا ہے جو سب سے بڑا المیہ ہے سابق ایڈیشل ڈی ایچ او کوہلو ڈاکٹر محمد علی مری کے مطابق علاقے میں وباء آلودہ اور مضر صحت پانی کی وجہ سے پھیل گئی ہے کیونکہ گرم موسم میں آلودہ پانی پینے سے مریضوں میں گیسٹرو اور ہیضہ جیسے امراض کا خدشہ زیادہ ہوتا ہے امراض وباء کی صورت اختیار کرنے سے مختصر وقت میں سینکڑوں لوگ متاثر ہوتے ہیں کلی جمالہان کے مقامی لوگوں نے صحافیوں کو بتایا کہ علاقے میں طویل عرصے سے پینے کے پانی کا شدید فقدان ہے اور لوگ صاف پانی کے بوند بوند کیلئے ترس رہے ہیں مگر پانی کی عدم دستیابی کی وجہ سے مقامی لوگ جوہڑوں اور کچے تالابوں کے پانی پینے پر مجبور ہیں کیونکہ ہمارے پاس اس کے علاوہ کوئی حل نہیں ہے انہوں نے مزید بتایا کہ اس حوالے سے کئی مرتبہ محکمہ پبلک ہیلتھ اور ضلعی آفیسروں سے شکایت کی ہے مگر مسئلہ جوں کے توں ہے علاقے میں زیر زمین پانی کڑوا ہونے کی وجہ سے پینے کے پانی کا شدید قلت ہے لوگوں کے پاس آلودہ اور کڑوا پانی پینے کے علاوہ کوئی حل نہیں۔ یہاں عوام تک دیگر بنیادی سہولیات تو رہے ایک طرف پانی جیسی بنیادی ضرورت بھی ناپید ہے دوسری جانب کوہلو کے نجی ہسپتالوں میں ضلع کے دور دراز علاقوں سے آئے روز گیسٹرو کے کیس رپورٹ ہورہے ہیں جس میں ماوند،تمبو،کنل،نساؤ شامل ہیں ان علاقوں میں بھی پینے کے صاف پانی کا شدید فقدان ہے اور لوگ کچے تالابوں و جوہڑوں کا آلودہ پانی پینے پر مجبور ہیں جس سے خدشہ ہے کہ ضلع میں گیسٹرو اور ہیضہ کے مریضوں میں مزید اضافہ ہوگا اور اگر بروقت اقدامات نہیں کئے گئے تو ممکنہ طور پر لوگوں کی بڑی تعداد متاثر ہوسکتا ہے۔ دریں اثنا ء ڈپٹی کمشنر کوہلو نے نوٹس لیکر کمیٹی تشکیل دی ہے جو وبا ء کے سدباب اور تدارک کیلئے اپنی رپورٹ پیش کریں گے ذمہ داروں کے خلاف کارروائی کی جائیگی کوہلو کے عوامی حلقوں نے وزیر اعلیٰ بلوچستان میر عبدالقدوس بزنجو،صوبائی وزیر میر نصیب اللہ مری اور ڈپٹی کمشنر قربان علی مگسی سے مطالبہ کیا ہے کہ کوہلو کے متاثرہ علاقے کلی جمالہان وملحقہ علاقوں سمیت دوردراز علاقوں میں لوگوں تک صاف و شفاف پینے کے پانی کی فراہمی کو یقینی بنایا جائے، عوامی حلقوں نے حالیہ وباء میں ڈی ایچ او گہور، ڈی ایس ایم مجیب کاکڑ اور ڈاکٹر محمد علی مری کی سربراہی میں ان کے دیگر طبی عملے کی بروقت اقدامات و مریضوں کے علاج معالجے کے عمل کو سراہا ہے۔

اپنا تبصرہ بھیجیں