چندی چور

تحریر: انور ساجدی

ایک مقابلہ ہے کہ تھمنے کا نام نہیں لے رہا ہے، مخالفین پورا زور لگارہے ہیں کہ عمران خان ملکی تاریخ کے سب سے بڑے ڈاکو ہیں جبکہ عمران کے ساتھی اور پیروکار انہیں ڈاکو کی بجائے چندی چور ثابت کرنے کی کوشش کررہے ہیں۔ چندی چور وہ ہوتا ہے جو چھوٹی چھوٹی وارداتیں کرتا ہے راتوںکو بدن پر تیل لگاکر گھروں کے توشہ خانوں تک پہنچتا ہے اور کوئی اسے پکڑنے کی کوشش کرے تو پکڑنے والے کے ہاتھ پھسل جاتے ہیں اور وہ دیوارپھاند کرکامیابی کے ساتھ بھاگ کھڑا ہوتا ہے۔ڈاکو بڑے ڈاکو مہا ڈاکو اور دھاڑیل بڑی بڑی وار داتیں کرتے ہیں تاریخ میں جتنے بھی حملہ آور تھے وہ جنگوں کے بعد لوٹ مار کرتے تھے اور اربوں کھربوں کا مال سمیٹ کر واپس آتے تھے یہ جو بڑے بڑے ڈاکے ہیں اس کے الزامات کا آغاز قبلہ میاں نواز شریف نے 1990 کی دہائی میں کیا تھا اس زمانے میں پیپلز پارٹی اور ن لیگ کے درمیان سیاسی مقابلہ تھا نواز شریف نئے نئے منظور نظر بنے تھے اس لئے انہوں نے پہلے آصف علی زرداری پرمسٹر ٹین پرسنٹ ہونے کا الزام لگایا جبکہ کمیشن کے 6 کروڑ ڈالر سوئس بینکوں میں جمع کرنے پر بینظیر کے خلاف آسمان سر پر کھڑا کرلیا نواز شریف جب مدت کیلئے وزیراعظم تھے تو افتخار چوہدری ان کے دست راست بن گئے تھے اس لئے انہوں نے سوئس بینکوں کے کیس پر یوسف رضا گیلانی کو وزارت عظمیٰ سے نیچے گرادیا تھا اس سے پہلے نواز شریف کی تقاریر کا جائزہ لیں تو وہ بینظیر کو ڈاکو رانی اور زرداری کو بڑا ڈاکو ثابت کرنے کی باتیں کرتے نظر آتے ہیں۔موجودہ وزیراعظم شہباز شریف کی وہ شہرہ آفاق تقریر کون بھول سکتا ہے جب انہوں نے زرداری سے کہا تھا کہ لوٹا ہوا مال ہمارے حوالے کرو ورنہ میں آپ کو گھسیٹ کر مال روڈ پر لائوں گا اور آپ کا پیٹ پھاڑ کر لوٹی ہوئی دولت باہر نکالونگا پھر خدا کا کرنا ایسا ہوا کہ سوئس بینکوں والا کیس زائد المعیاد ہونے کی وجہ سے ٹائم بار ہوگیا اور داخل دفتر ہوگیا زرداری 11 سال تک جیلوں میں مقید رہے لیکن قانونی نظام ایسا ہے کہ پچھلے ادوار کے تمام مقدمات سے باعزت بری ہوگئے البتہ فیک اکائونٹس اور کچھ دیگر مقدمات کا انہیں سامنا ہے جو عمران خان نے اپنے دور میںقائم کئے تھے۔ایک وقت آیا کہ نوازشریف کے خلاف پانامہ اسکینڈل آیا معاملہ سپریم کورٹ میں گیا بلکہ خود نوازشریف نے آبیل مجھے مار کی مصداق یہ مسئلہ خود سپریم کورٹ تک لے گئے جے آئی ٹی بنی بڑا طوفان مچا بالآخر احتساب عدالت نے انہیں خائن قرار دے کر نااہل قرار دیدیا نظام انصاف کا یہ عام ہے کہ ان پر ایون فیلڈ کے فلیٹ خریدنے کا الزام ثابت نہ ہوسکا حالانکہ دو دہائیوں سے یہ چار اپارٹمنٹ نوازشریف کی ملکیت میں ہیں اور انہی کے زیر استعمال ہیں۔ جب عمران خان کو نوازشریف کی جگہ لاڈلہ بنایا گیا تو انہوں نے کرپشن کے خلاف زور دار بیانیہ بنایا وہ ہر روز نواز شریف اور زرداری کو ڈاکو کہہ کر مخاطب کرتے تھے انہوں نے 2018 کے انتخابات میں ان دو سیاستدانوں کے کرپشن کے قصے کہانیوںکو بام عروج تک پہنچایا پھر بھی انہیں جتوانے کیلئے آر ٹی ایس کو فیل کرنا پڑا عمران خان پر بھی کرپشن کا الزام سپریم کورٹ تک گیا لیکن چیف جسٹس ثاقب نثار نے انہیں صادق اور امین قرار دیا حالانکہ جس طرح کے صادق اور امین خود ثاقب نثار تھے اسی طرح کے صادق اور امین ان کے ممدوحعمران خان نکلے۔پرانی باتیں تو ہوگئیں پرانی لیکن عمران خان نے معزولی کے بعد جو تحریک شروع کردی اس کا محور بھی نواز شریف اور زرداری کے کرپشن کو بنایا ان کے حالیہ آزادی لانگ مارچ کا موضوع بھی یہی ہے حالانکہ الیکشن کمیشن نے توشہ خانہ کے تحائف بیچنے اور غلط طریقے سے حاصل کرنے پر انہیں مجرم قرار دیا تھا اسی طرح کمیشن نے ان پر فارن فنڈنگ کیس بھی ثابت کرکے دیا تھا اس کے باوجود عمران خان مصر ہیں کہ وہ بڑے پارسا جبکہ باقی چور اور ڈاکو ہیں ویسے عمران خان کے ڈاکوں اور چوری میں بڑی ورائٹی ہے ایک طرف سعودی ولی عہد کی طرف سے دی گئی قیمتی گھڑی اور دیگر تحائف کو دوبئی کے بازار میں نیلام کرتے نظر آتے ہیں جس کی رو سے وہ چندی چور نظر آتے ہیں کیونکہ چوری کے مال میں کم قیمت گھڑیاں ہیرے کی انگھوٹیاں کف لنکس کانوں کی بالیاں اور بندے شامل ہیں دوسری جانب فارن فنڈنگ کیس میں نہایت اعلیٰ درجہ کے ڈاکو دکھائی دیتے ہیں انہوں نے شوکت خانم اسپتال کیلئے دنیا کے پانچ براعظموں سے عطیات اکٹھے کئے حتیٰ کہ یہودی اور ہندو بھی نہ چھوڑے ووٹن کریٹ کلب کے عطیات تو شاہکار واقعہ ہے کہ کس طرح عالمی فراڈ عارف نقوی نے کروڑوں روپے اکٹھا کرکے عمران خان کے ذاتی اکائونٹس میں جمع کروا دیئے گزشتہ دو عشروں میں عمران خان نے اسپتال کے نام پر جو عطیات اکٹھے کئے ہیں ان کی مالیت کھربوں میں ہے جب یہ ڈاکہ پکڑا گیا تو انہوں نے 10اکائونٹس کو ماننے سے نکار کردیا حالانکہ یہ ان کے قریبی ساتھیوں کے نام پر تھے جن میں اربوں روپے آئے اور غائب ہوگئے کس ساتھی کی مجال ہے جو عمران خان کے نام پر عطیات اکٹھے کرے اور ہڑپ کرجائے ایک ڈاکہ بحریہ ٹائون کے رسوائے زمانہ ہینڈلر ملک ریاض پر بھی پڑا جس سے عمران خان اور فرح گوگی نے چھ سو کینال زمین حاصل کی جس کی مالیت 6 ارب روپے بنتی ہے چنانچہ عمران خان کے کمالات دیکھتے ہوئے انہیں فخر کے ساتھ سیاسی تاریخ کے سب سے ہنر مند ڈاکو کے طور پر پیش کیا جاسکتا ہے لیکن ساتھ میں ان کی چھوٹی چھوٹی خوبصورتفنکاریاں بھی شامل ہیں مثال کے طور پر انہوں نے وزیراعظم ہائوس کی بھینسوں کو بھی نہ چھوڑا نیلامی کے نام پر اپنے ساتھیوں کو بانٹ دیئے جبکہ پرانی گاڑیوں کو بھی دوست احباب کو اونے پونے داموں دلادیئے ایمانداری کی بات ہے کہ نوازشریف اور زرداری کے ہنر میں اتنا تنوع نہیں جتنا کے عمران خان کے فن میں ہے کف لنکس اوربھینسوں سے لیکر کھربوں روپے کی فنکاری صرف انہی کا کمال ہے لہٰذا تحریک انصاف کی نچلی قیادت کو چاہئے کہ وہ انہیں بلاوجہ چندی چور ثابت کرنے کی کوشش نہ کریں۔جب سے شاہ زیب خانزادہ کے پروگرام میں توشہ خانہ چوری اسکینڈل سامنے آیا ہے اور خریدار نے بڑے بڑے انکشافات کئے ہیں سوشل میڈیا پر گالیوں کا طوفان ہے میں نے اپنی زندگی میں اتنی نستعلیق اور اتنی گندی گالیاں کبھی نہیں سنیں دلچسپ بات یہ ہے کہ سوشل میڈیا کے سب سے بڑے ذریعہ ٹوئٹر پر تحریک انصاف کی خواتین گالیوں کی بوچھاڑ کررہی ہیں انہوں نے خانزادہ کے علاوہ حامد میر اور سلیم صافی کو بھی انواع و اقسام کی گالیوں سے نوازا اس سے ظاہر ہوتا ہے کہ عمران خان دنیا کی نظر میں چاہے چندی چور ثابت ہوں یا بڑا ڈاکو ان کے مریدین کچھ بھی تسلیم کرنے کو تیار نہیں لیکن یہ توشہ خانہ کی چوری ساری زندگی ان کا پیچھا نہیں چھوڑے گی انہیں ہر جگہ گھڑی چور کے نعروں کا سامنا کرنا پڑے گا۔

اپنا تبصرہ بھیجیں