بلوچ ماما اگر برابری قبول کرتے ہیں تو بسم اللہ نہیں تو بولان وادی کے اس پار جمالیوں، بگٹی، مری اور نوشکی کے علاقوں کو اپنے ساتھ رکھے ہم اپنا صوبہ افغانیہ بنائیں گے، محمود خان
کوئٹہ (انتخاب نیوز) پشتونخواملی عوامی پارٹی کے چیئرمین محمود خان اچکزئی نے سائنس کالج میں پارٹی ورکرز سے خطاب کرتے ہوئے کہا کہ یہ خان عبدالصمد خان اچکزئی کا قومی سیاسی فلسفہ ہے کہ ہم کسی بھی انسان سے مذہب، فرقہ، زبان ،رنگ اور نسل کی بنیاد پر نفرت نہیں کرتے کیونکہ نا انصافیاں نفرتوں کو جنم دیتی ہیں اسلئے ہم پاکستان کو ایک ایسا ملک بنانا چاہتے ہیں جس میں آئین کی بالادستی ، پارلیمنٹ کی خودمختاری ، جمہور کی حکمرانی ،قوموں کی برابری کا حقیقی فیڈریشن اور انصاف ہو، اقوام کی اپنی قومی وسائل پر سیاسی واک و اختیار ہو۔انہوںنے کہا کہ ججز ، بیوروکریٹس، کوئی بھی سرکاری ملازم آئین پاکستان کے تحت دی ہوئی ذمہ داریوں کو پورا کرتے ہوئے سیاسی جمہوری پارٹیوں میں مداخلت کرنے سے باز رہے، اگر انہیں پھر بھی شوق ہے تو عہدوں سے استعفیٰ دے کر میدان میں سرگرم ہوجائے کیونکہ ملک کی آئین ہر شہری کو سیاست کرنے کا حق دیتا ہے ۔ انہوں نے کہا کہ پاکستان اور افغانستان دو ممالک ہے اور پشتون قوم ڈیورنڈ لائن کے دونوں جانب آباد ہیں۔ اسی طرح لائنوں کے مسائل پاکستان افغانستان، پاکستان ہندوستان اور ہندوستان و چین کے مابین ہیں مگر تمام ممالک ایک دوسرے کے ساتھ گزارہ کرتے ہیں پاکستان نے بھی گزارہ کرنا ہوگا۔ جب لاکھوں پاکستانی امریکہ، کنیڈا اور یورپ کے دوہری شہریت رکھتے ہیں تو پھر ہماری تجویز ہے کہ پشتونوں کو بھی افغانستان اور پاکستان دونوں کی شہرت حاصل ہو جیسے دیگر دوہری شہریت کے حامل افراد سیاسی سیٹ پر الیکشن نہیں لڑ سکتا تو یہ لوگ بھی نہیں لڑینگے۔انہوں نے کہا کہ ہم پاکستان کو توڑنا نہیں چاہتے بلکہ خان صمد کے دیے ہوئے نظریات کے مطابق خیبر پشتونخوا، جنوبی پشتونخوا، وسطی پشتونخوا، اٹک میانوالی پر مشتمل پشتونوں کا متحد وحدت ، پشتو زبان تعلیمی، سرکاری، دفتری اور کاروباری زبان ہو، ہمارے وسائل پر سیاسی واک و اختیار ہو اور ملک عوام کی ووٹوں سے منتخب کردہ پارلیمنٹ طاقت کا سرچشمہ ہو۔ پشتون ایک قوم ہے اور وہ پاکستان اورافغانستان میں آباد ہے افغانستان میں مداخلت ہم کسی بھی صورت برداشت نہیں کرسکتے۔افغانستان پاکستان کا بہترین دوست ہوسکتا ہے، سنٹرل ایشیا سے معدنیات کی پائپوں سے دونوں ممالک کو اربوں ڈالر کی کمائی مل سکتی ۔ جب عالمی جنگوں میں لاکھوں لوگوں کی قتل عام کے بعد یورپ کے تمام ممالک کے عوام ایک دوسرے ملک میں بغیر خلل کے داخل ہوسکتے ہیں تو اس خطے میں یہ کیسے ممکن نہیں؟ پاکستان افغانستان کے ساتھ سات انٹری پوائنٹس پر کسٹم ہاﺅسز بناکر ہمارے لوگوں کے آنے جانے سے بہترین سرمایہ کاری ہوسکتی ہے اور دونوں ممالک بلکہ خطے کے تمام ممالک خوشحال زندگی گزارسکتے ہیں تب نہ کوئی تخریب کاری ہوگی اور نہ ہی بدحالی۔انہوں نے کہا کہ ناانصافی نفرتوں کو جنم دیتی ہے، آج میں یہ کہتا ہوں کہ ایک خوشحال پاکستان ممکن ہے اگر آپ لوگ نہیں چلاسکتے پشتونوں کو ٹھیکے پر دے ہم ثابت کرکے دکھائینگے۔ بلوچ ماما اگر بلا شرط پشتون بلوچ قومی برابری کو زندگی کے تمام معاملات میں قبول کرتے ہیں تو بسم اللہ نہیں تو بولان وادی کے اس پار اور جمالیوں، بگٹی، مری اور نوشکی کے علاقوں کو اپنے ساتھ رکھے ہم اپنا صوبہ افغانیہ بنائینگے۔ انہوں نے کہا کہ پشتونخوا ملی عوامی پارٹی کمونسٹ پارٹی نہیں بلکہ پشتونخوا وطن کی قومی لشکر ہے جو کہ تاریخ میں فیوڈالزم اور امپریالزم کی خلاف جمہوری مترقی سیاسی پارٹی رہی ہے اور انسانوں کی برابری پر یقین رکھتی ہے۔سیکولرزم کی تعریف ہم یوں کرتے ہیں کہ لوگ ہماری مذہب، زبان ، ثقافت کی عزت کرے ہم ہر مذہب، فرقے اور ثقافت کی احترام کرتے ہیں۔خان صمد کے دیے ہوئے افکار کے تحت پارٹی کارکنوں نے ہر مذہب اور فرقے کی لوگوں کی انسانی برابری اور انہیں پشتونخوا وطن کے برابرشہری ہونے کی شعور اپنی عوام میں اجاگر کرنا ہوگا۔ انہوں نے کہا کہ جینے کا آسان سا فارمولا ہے جو بات آپ کو کسی کی ناگوار گزرے وہ بات دوسروں کو کرنے سے اجتناب کرنا ہوگا اور آپ کو جب اپنی روایات عزیز ہے تو ہر کسی کواپنی روایات اتنے عزیز ہوتے ہیں ان کا خیال رکھنا آپ کا فرض بنتا ہے۔ انہوں نے کہا کہ پارٹی شہداء، کارکنوں کی قربانیوں کی بدولت جدوجہدکی راہ ممکن ہوئی اب صرف اپنے لوگوں کو منظم کرنے کا وقت ہے وہ جہاں بھی ہےں تیار ہیں بس انہیں پارٹی صفوں میں شامل کرےں ۔انہوں نے کہا کہ پیغمبر اسلام حضرت محمد ﷺ نے سب سے پہلے عورتوں اور غلاموں کو حقوق دینے کی بات کی تو یہ دونوں اسلام کے دائرے میں شامل اسلئے ہوئے کہ دین مبین اسلام انسانیت کی معراج اور برابری کی دعوت دیتا ہے۔ اسلئے ہم نے عورت کو انسان سمجھ کر ان کے ساتھ پیش آنا ہے اور پورے معاشرے میں اس حوالے سے شعور پھیلائیں ۔ کارکنوں نے اخلاقیات کا خیال رکھنا ہے کیونکہ ہر مذہب، معاشرہ اور قوم اپنی مروجہ اخلاقیات رکھتے ہیں۔ انہوں نے کہا کہ میرا شک ہے کہ ہمارے نوجوانوں خصوصاً یونیورسٹیوں ، کالجز کے نوجوان طلبہ و طالبات کو نشے کے ذریعے تباہ کرنا چاہتے ہیں کیونکہ ایک نشے کے عادی شخص پورے خاندان کی معاشی، معاشرتی زندگی کو برباد کرتے ہیں اسلئے بحیثیت پارٹی ہم نے اپنے نوجوانوں کو نشے سے بچانے کےلئے بھر پور طریقے سے اپنے نوجوانوں میں شعور اجاگر کرنا ہے۔ انہوں نے کہا کہ بچوں اور نوجوانوں کو شعور دےکر معاشرے میں موجود بیماریوں سے آگاہی دےنا ہوگا ہم نے اس معاشرے کو بچا کر اپنے عوام کو منظم کرناہے تاکہ قومی تحریک میں ایک ذمہ دار انسان کی حیثیت سے اپنا کردار ادا کرے۔انہوں نے کہا کہ پارٹی سوشل میڈیا ٹیم بنائے اور مثبت و منظم انداز میں پارٹی پروگرام کو اپنے لوگوں تک پہنچائے تاکہ ہم اپنی عوام کو اپنی قومی سیاسی جدوجہد کے ذریعے منظم کرے اور اپنی قومی سوال کی طرف متوجہ ہو۔ انہوں نے کہا کہ پارٹی کے تمام کارکن، ادارے،کمیٹیاں ہمارے نوجوان بازو ہے اور انہوں نے جس انداز میں مختصر وقت میںپشتونخواملی عوامی پارٹی کی ساتویں قومی کانگرس کی تیاریاں کیں اور مسلسل ان چار سے پانچ دن سیکورٹی ، خوراک ویگرکمیٹیوں میں اپنے فرائض سرانجام دیئے،ڈاکٹرز کے کیمپ اور ہزاروں مندوبین کی خدمت کی وہ قابل تحسین ہے اور داد کے مستحق ہے ۔


