نیب کا بدعنوانی کے مقدمات میں ملزمان کی ضمانت کے فیصلوں کے خلاف متعلقہ عدالتوں میں اپیل دائر کرنے کا فیصلہ

اسلام آباد : نیب نے بدعنوانی کے مقدمات میں ملزمان کی ضمانت کے فیصلوں کے خلاف متعلقہ عدالتوں میں اپیل دائر کرنے کا فیصلہ کیا ہے۔ نیب اعلامیہ کے مطابق ملک سے بدعنوانی کا خاتمہ آج پوری پاکستانی قوم کی آواز ہے کیونکہ بدعنوانی ایک ایسی لعنت ہے جو تمام برائیوں کی جڑہے۔بدعنوانی نہ صرف ملک کو مالی طور پر نقصان پہنچاتی ہے بلکہ بدعنوان عناصر معاشرے میں بھی عزت واحترام کی نگاہ سے نہیں دیکھے جاتے۔بدعنوانی ملک کی خوشحالی اور ترقی کی راہ میں سب سے بڑی رکاوٹ ہے۔ بدعنوانی کے ملکی ترقی و خوشحالی پر مضر اثرات کے پیش نظر قومی احتساب بیورو کا قیام عمل میں لایا گیا تا کہ ملک سے بدعنوانی کے خاتمے، بدعنوان عناصر سے لوگوںکی حق حلال کی کمائی ہوئی لوٹی گئی رقم برآمد کرکے قومی خزانے میں جمع کروانے اور بدعنوان عناصر کو قانون کے مطابق سزا دلوائی جاسکے۔قومی احتساب بیورو کے چیئرمین جسٹس جاویداقبال نے اپنی تعیناتی کے بعد قومی احتساب بیوروکی کارکردگی کو مزیدبہتر بنانے اور اسے انسداد بد عنوانی کا ایک فعال ادارہ بنانے کے لئے قومی احتساب بیورومیں بدعنوانی کے خاتمہ کیلئے نہ صرف زیرو ٹالرینس اور خود احتسابی کی پالیسی اپنائی بلکہ کسی بھی دبائو کو خاطر میںنہ لاتے ہوئے میرٹ ، شواہد اور قانون کے مطابق بدعنوان عناصر کو گرفتار کرنے اور انصاف کے کٹہرے میں کھڑا کرنے کا جوعزم کیا اس پر قانون کے مطابق سختی سے عمل کرنے پریقین رکھتے ہیں۔قومی احتساب بیورو کے چیئرمین جسٹس جاویداقبال بدعنوانی کے خاتمہ کو اپنی اولین ترجیح قرار دیتے ہیں یہی وجہ ہے کہ انہوں نے بدعنوانی کے خاتمہ کیلئے نہ صرف زیرو ٹالرینس کی پالیسی اپنائی بلکہ کسی بھی دبائو کو خاطر میںنہ لاتے ہوئے میرٹ ، شواہد اور قانون کے مطابققومی احتساب بیورو پاکستان کا ایک متحرک ادارہ بنا نے کا عزم کیا ہے جس کے لئے وہ دن رات کوشاں ہیں۔قومی احتساب بیورو کے چیئرمین جسٹس جاویداقبال نے اپنی تعیناتی سے ابتک قومی احتساب بیورو کی کی کارکردگی کو مزید بہتربنانے کیلئے بہت سی نئی اصلاحات متعارف کروائی ہیں۔قومی احتساب بیورو کے چیئرمین جسٹس جاویداقبا ل انتہائی ایماندار، قابل، میرٹ ، غیر جانبداری، شواہد اور شفافیت کی بنیاد پر کسی بھی بدعنوانی کی درخواست پر بلا خوف اور بلاتفریق قانون کے مطابق کاروائی پر یقین رکھتے ہیںیہی وجہ ہے کہ قومی احتساب بیورو پر پلڈاٹ کی رپورٹ کے مطابق عوام کا اعتماد 42 فیصد ہے جبکہ دوسرے تحقیقاتی اداروں جن میں پولیس شامل ہے پر 30 فیصد ہے۔مزید برآں ٹرانسپرنسی انٹر نیشنل،ورلڈ اکنامک فورم، پلڈاٹ اور مشال پاکستان نے نیب کی کارکردگی کو سراہا ہے۔ نیب نے شکایات کوجلد نمٹانے کیلئے انفراسٹرکچراورکام کرنے کے طریقہ کار میں جہاں بہتری لائی وہاں شکایات کی تصدیق سے انکوائری اور انکوائری سے لے کر انویسٹی گیشن اوراحتساب عدا لت میںقانون کے مطابق ریفرنس دائر کرنے کے لئے تقریباً دس ماہ کا عرصہ مقرر کیا جس کے مثبت نتائج برآمد ہو رہے ہیں۔قومی احتساب بیورو نے انویسٹی گیشن آفیسرزکے کام کو مزید موئڑ بنا نے کے لئے سی آئی ٹی کا نظام قائم کیا گیا ہے جس سے نہ صرف کام کا معیار بہتر ہوا ہے۔نیب نے اسلام آباد میں فرانزک سائنس لیبارٹری کے علاوہ پاکستان انٹی کرپشن ٹریننگ اکیڈمی اسلام آباد میںقائم کی ہے جس میں نیب کے انوسٹی گیشن افسران کو جدید خطوط پر وائٹ کالر کرائمز کی تحقیقات کرنے کے لئے ٹریننگ دی جارہی ہے جس کے مثبت نتائج سامنے آئیں گے۔قومی احتساب بیورو کے اس وقت ملک کی معزز احتساب عدالتوں میںبدعنوانی کے 1229 ریفرنسز زیر سماعت ہیں جس کی کل مالیت تقریباًً900ارب روپے سے زیادہ ہے۔قومی احتساب بیورو کے چیئرمین جسٹس جاوید اقبال کی قیاد ت میں نیب نے تقریباًً178ارب روپے بد عنوان عناصر سے بلاواسطہ اوربالواسطہ برآمد کر کہ قومی خزانہ میں جمع کروائے ہیں جو کہ ایک مثالی کامیابی ہے۔پاکستان واحد ملک ہے جس کے ادارے قومی احتساب بیورو کے ساتھ چین نے انسداد بد عنوانی کے ایم او یو پر دستخط کیے ہیں جو کہ پاکستان سمیت نیب کے لئے اعزاز کی بات ہے۔ قومی احتساب بیورو کے چیئرمین جسٹس جاوید اقبال’’ احتساب سب کیلئے‘‘ کی پالیسی اورملک سے بد عنوانی کا خاتمہ ان کی اولین ترجیح ہے۔ چیئرمین نیب جسٹس جاوید اقبال نے انسداد بدعنوانی کی جو حکمت عملی ترتیب دی اس کو بدعنوانی کے خلاف موئثر ترین حکمت عملی کے طور پر تسلیم کیا گیاہے۔نیب نے گزشتہ 28 ماہ میں جو اقدامات اٹھائے ان کی وجہ سے آج کا نیب ملک سے بد عنوانی کے خاتمہ کے لئے معتبر اور موئڑ ادارہ بن چکا ہے۔ چیئرمین نیب جسٹس جاوید اقبال محنتی ،ایماندار ،دیانت دار،میرٹ،شفافیت اور قانون کے مطابق کام کرنے والے افسروں کو شاباش دیتے ہیں بلکہ نااہل ،بدعنوان افسران ،اہلکاروں کے ساتھ قانون کے مطابق سختی سے نمٹنے پر یقین رکھتے ہیں۔چیئرمین نیب نے گزشتہگزشتہ 28 ماہ کے اندر جہاں نے مختلف شکایات کا نہ صرف نوٹس لیا بلکہ تحقیقات کے بھی ا حکامات صادر کئے۔ جن میں پنجاب میں 56 پبلک لمیٹڈ کمپنیوں ،435 ا?ف شور کمپنیز ،فیک کرنسی اکائونٹس، شوگر، چینی اور ادویات کی قیمتوں میںاضافہ شامل ہیں۔ اس کے علاوہ جعلی نجی ہاوسنگ سوساٹیوں/کو آپریٹو سوسائٹیوں کی طرف سے عوام کی لوٹی گئی اربوں روپے کی لوٹی گئی رقوم کی واپسی شامل ہے۔اس کے علاوہ مضاربہ /مشارکہ سکنیڈل میں45ملزمان کی گرفتاری کے علاوہ اشتہاری اور مفرور افراد کی گرفتاری شامل ہے۔ا اس کے علاوہ چیئرمین نیب نے ہر ماہ کی آخری جمعرات کو نیب کے دروازے عوام کیلئے کھولنے اور کھلی کچہری لگاتے ہیں تاکہ وہ عوام کی بدعنوانی سے متلعق شکایات خود سنیں ا ب تک 3500شکایت کنندگان کھلی کچہری میں چیئرمین نیب نہ صرف مل چکے ہیں بلکہ اب نیب کے تمام ریجنل بیوروز کے ڈی جی بھی عوام کی شکایت ہر ماہ کی آخری جمعرات کو سنتے ہیں اس کے علاوہ چیئرمین نیب نے نیب ہیڈکوارٹرز میں گزشتہ 28ماہ کے اند29ایگزیکٹو بورڈ میٹگز کا اجلاس بلایا۔نیب سارک ممالک کیلئے رول ماڈل کی حیثیت رکھتا ہے ‘ پاکستان سارک انٹی کرپشن فورم کا پہلا چیئرمین ہے۔ چیئرمین نیب جسٹس جاوید اقبال نے اپنے منصب کی ذمہ داریاں سنبھالنے کے بعد ملک سے بدعنوانی کے خاتمے کیلئے ’’احتساب سب کیلئے‘‘ کا جو عزم کیا تھا اس پر زیروٹالیرنس اور خود احتسابی کی پالیسی کے ذریعے نہ صرف سختی سے عمل کیاجارہا ہے۔چیئرمین نیب جسٹس جاوید اقبال کی قیادت میں نیب نے گزشتہ 28ماہ کے اندر ملک سے بدعنوانی کے خاتمے کیلئے جسٹس جاوید اقبال کی قیادت میںنیب کا ایمان اور منزل۔کرپشن فری پاکستان ہے۔ قومی احتساب بیورو نے جو نمایاں کامیابیا ں حاصل کیں ہیںوہ قومی احتساب بیورو کے افسران کی انتھک محنت اور ٹیم ورک کا نتیجہ ہیں۔ انہوں نے اپنی تعیناتی سے اب تک حکومت اور اپوزیشن کی تفریق کیئے بغیر میرٹ، ایمانداری اور کسی پریشر کو خاطر میں لائے بغیر کرپٹ عناصر کے خلاف قانون کے مطابق کاروائی کی ہے وہ نہ کسی کے ساتھ نرمی برتتے ہیںاور نہ ہی کسی کے ساتھ زیادتی پر یقین رکھتے ہیں۔یہ امر قابل ذکر ہے کہ کسی بھی مقدمہ میں ضمانت مذکورہ مقدمہ کا منطقی انجام نہیں ہوتا۔نیب نے جن مقدمات میں ملزمان کی ضمانت ہوئی ہے ان کی ضمانت کے فیصلوں کی مصدقہ نقول کے حصول کے بعد معزز عدالتوں میں اپیلز دائر کرنے کا فیصلہ کیا ہے تاکہ زیر سماعت مقدمات کو قانون کے مطابق منطقی انجام تک پہنچا یا جائے۔ قومی احتساب بیورو چئیرمین جسٹس جاویداقبال کی شاندار قیادت میں پاکستان سے بد عنوانی کے خاتمہ کیلئے بھر پورکوششیں کر رہا ہے ملک سے بدعنوانی کا خاتمہ اور بدعنوانی سے پاک پاکستان کا خواب اس وقت تک شرمندہ تعبیرنہیں ہو سکتا جب تک ہم سب مل کربد عنوانی کے نا سور کے خاتمہ کے لئے اپنا بھر پور کردا ادا نہیں کریں گے۔#/s#

اپنا تبصرہ بھیجیں