گولڈ اسمتھ کی حکمرانی

تحریر: انور ساجدی
روئے زمین پر قائم واحد صیہونی ریاست اسرائیل نے ایک غیر معمولی بیان کے ذریعے اقوام متحدہ میں پاکستان میں ہونے والی بنیادی حقوق کی خلاف ورزی کا مسئلہ اٹھایا ہے یہ مداخلت 9 مئی کے واقعات کے تناظر میں کی گئی ہے اور کہا گیا ہے کہ اسرائیل کو اس پر سخت تشویش ہے اس بیان کے بعد پاکستان میں ایک کہرام برپا ہوگیا اور سیاسی مخالفین نے اسے عمران خان کی حمایت سے تعبیر کیا حتیٰ کہ مولانا صاحب اور دیگر زعما نے اپنے اس الزام کو دہرایا کہ عمران خان پرانے یہودی ایجنٹ ہیں اسرائیل کابیان اس کا ثبوت ہے بعض مخالفین نے حکیم سعید کی ایک تحریر کا حوالہ دیا جو انہوں نے تحریک انصاف کے قیام کے بعد 25 سال پہلے کہا تھا کہ عالمی یہودی ادارے عمران خان کو سیاست میں لانچ کرکے پاکستان کا وزیراعظم بنانا چاہتے ہیں ممتاز سنی عالم دین ڈاکٹر اسرار احمد کی ایک پرانی تقریر کو بھی تصدیق کے طور پر دوبارہ جاری کیا گیا جس میں عمران خان کو یہودی ایجنٹ گردانا گیا ہے جہاں تک پاکستانی عوام کا تعلق ہے تو وہ ایسے الزامات سننے کے عادی ہیں اور ان پر ان کا کوئی اثر نہیں پڑتا اور ملک کی خاموش اکثریت اب بھی عمران خان کے ساتھ ہے۔
بادی نظر میں عمران خان پر یہودی ایجنٹ ہونے کا الزام لگانا بہت آسان ہے کیونکہ انہوں نے کرکٹ سے ریٹائرمنٹ کے بعد پہلی شادی جمائما گولڈ اسمتھ سے کی جو لندن کے ایک بڑے یہودی رئیس سرگولڈ اسمتھ کی صاحبزادی ہیں ان کے ایک صاحبزادے کا نام زیک اسمتھ ہے جس نے چند سال قبل لندن کے میئر صادق خان کے خلاف الیکشن لڑا تھا اور ہار گئے تھے ان کی انتخابی مہم میں عمران خان نے بڑھ چڑھ کر حصہ لیا تھا اپنی کتاب میں عمران خان نے اعتراف کیا ہے کہ اس کے سب سے قریبی اور عزیز دوست ان کے برادر نسبتی زیک گولڈ اسمتھ ہیں دونوں نے کرکٹ میں سٹے بازی اور جوئے کی داغ بیل مل کر ڈالی تھی عمران خان نے اس کا یہ جواز بتایا ہے کہ اس زمانے میں کرکٹ میں کم پیسہ تھا جوئے کے آغاز کا مقصد کرکٹروں کو فائدہ پہنچانا تھا انہوں نے یہ بھی کہا ہے کہ وہ زیک کو ایسے گُر بتاتے تھے جس کی وجہ سے وہ سٹہ جیت کر پیسہ کماتے تھے گزشتہ سال عمران خان کی عدم اعتماد کی تحریک کے ذریعے معزولی کے بعد زیک نے ایک بیان میں عمران خان کو اپنا بہنوئی قرار دیا تھا حالانکہ عمران خان کب کے ان کی بہن کو طلاق دے چکا ہے ایسے شواہد موجود ہیں کہ طلاق کے باوجود لیڈی جمائماکے دل میں عمران خان کےلئے نرم گوشہ موجود ہے یہی وجہ ہے کہ انہوں نے اپنے اور عمران خان کے دونوں صاحبزادے قاسم اور سلیمان کو اپنے پاس رکھا ہے جبکہ ایک غیر معمولی بات یہ ہے کہ اس نے امریکہ کی یہودی خاتون سیتاوائٹ سےبطن سے ہونے والی عمران خان کی صاحبزادی ٹیریان خان کو بھی گود لے رکھا ہے وہ جمائما خان کے گھر میں اپنے سوتیلے بھائیوں کے ساتھ ہنسی خوشی رہ رہی ہے اگرچہ ظاہری طور پر عمران خان اس بات سے انکاری ہے کہ 28 سالہ ٹیریان ان کی بیٹی ہے لیکن چند ماہ قبل جمائما نے ٹیریان کی سالگرہ پر انہیں اپنی سوتیلی بیٹی قرار دیدیا اس سے بڑا ثبوت اور کیا ہوسکتا ہے لیکن پاکستان کی عدالتیں اس سفید جھوٹ میں عمران خان کا ساتھ دے رہی ہیں سر گولڈ اسمتھ اپنی موت تک عالمی المناتیکے سربراہ تھے جو یہودیوں کی متفقہ تنظیم ہے اس میں ایسے لوگوں کو بھی ممبر بنایا جاتا ہے جو مختلف شعبوں میں ممتاز ہوں کئی سابق امریکی صدر اور دیگر عالمی رہنما بھی اس تنظیم کے رکن رہے ہیں غالباً غالباً آج بھی جمائما اور زیک اسمتھ اس تنظیم میں اہم کردار ادا کررہے ہیں عمران خان نے کئی بار یہ جھوٹ کہا ہے کہ ان سے شادی کے بعد جمائما مسلمان ہوئی تھی اس بات کے ٹھوس شواہد موجود ہیں کہ جمائما ایک پکی اور باعمل یہودی ہیں دو سال پہلے وہ اپنے تینوں بچوں کے ساتھ ارض مقدس یعنی یروشلم گئی تھی ان کی تصویر موجود ہے کہ وہ مخصوص یہودی لباس پہنے اپنے تینوں بچوں کے ہمراہ ”دیوار گریہ“ کے سامنے عبادات میں مصروف ہے 9 مئی کے واقعات کے بعد تحریک انصاف کے خلاف کریک ڈاﺅن کی اسرائیل نے جو مذمت کی ہے اس سے پتہ چلتا ہے کہ اسے کسی نہ کسی تعلق سے عمران خان سے ہمدردی ہے ورنہ پاکستان جیسے ملک میں تواتر کے ساتھ بنیادی انسانی حقوق کی خلاف ورزیاں ہوتی رہتی ہیں لیکن وہ آج تک کسی اسرائیلی حکومت کو نظر نہیں آئیں چند سال ہوئے تل ابیب میں ایک فیشن ڈیزائنر نے ماڈلز کو بلوچی کشیدہ کاری والے لباس پہنا کر پہلی دفعہ ان کی نمائش کروائی تھی لیکن بلوچستان کے بارے میں کبھی کسی اسرائیلی عہدیدار نے کوئی بیان نہیں دیا جہاں تک پاکستان اور اسرائیل کے تعلقات کا قصہہے تو پاکستان نے فلسطین پر قبضہ کی وجہ سے اسے تسلیم نہیں کیا یہی وجہ ہے کہ اس کے پاسپورٹ پر اسرائیل کا اندراج نہیں ہے البتہ عالم اسلام کے گبھرو جرنیل ضیاﺅالحق کے دور میں پہلی مرتبہ اسرائیل سے غیر سرکاری تعلقات کا آغاز ہوا اس کی وجہ افغانستان میں سوویت یونین کے خلاف نام نہاد جہاد تھا جو ضیاﺅالحق نے امریکہ کی حمایت اور ڈالروں کی بارش کی وجہ سے شروع کررکھا تھا یہ بات ریکارڈ پر ہے کہ اس جنگ کے دوران اسلام آباد سی آئی اے کا سب سے بڑا مرکز تھا اور سی آئی اے کے بیشتر اہلکار یہودی تھے جبکہ موساد کے ایجنٹ بھی امریکی پاسپورٹ پر اسلام آباد آئے تھے جن کی شناخت اسلام کے سب سے بڑے ہیرو نے چھپا کر رکھی تھی۔
اسرائیل یا یہودیوں سے دوسرا رابطہ جنرل مشرف کے دور میں ہوا تھا 2003ءمیں جب مشرف امریکہ کے دورے پر تھے تو یہودیوں کی ایک تنظیم نے اپنی شناخت چھپا کر جنرل مشرف کے اعزاز میں ایک تقریب منعقد کی تھی ہم کافی سارے صحافی اس ہال میں موجود تھے جہاں تقریب رکھی گئی تھی اس موقع پر پرویز مشرف نے عندیہ دیا کہ وہ اس بات پر غور کررہے ہیں کہ کیوں نہ اسرائیل کو تسلیم کیا جائے تاہم وطن واپسی پر عوامی رد عمل کے پیش نظر یہ قدم نہ اٹھا سکے البتہ 2006ءمیں مشرف کے وزیر خارجہ خورشید محمود قصوری اور اسرائیل کے وزیر خارجہ کے درمیان ترکی کے دارالحکومت انقرہ میں باضابطہ ملاقات ہوئی تھی جب عمران خان وزیراعظم تھے تو دو اہم عرب ممالک متحدہ عرب امارات اور بحرین نے اسرائیل کو تسلیم کیا تھا جبکہ اردن اور مصر پہلے ہی اسے تسلیم کرچکے تھے سنا ہے کہ عمران خان کو سعودی ولی عہد نے قائل کیا تھا کہ وہ بھی اسرائیل کو تسلیم کرلے جس کے بعد سعودی عرب بھی اسے تسلیم کرے گا لیکن جنرل باجوہ کے خوف دلانے پر عمران خان ڈر گئے خان صاحب کے کئی مخالفین کا یہ ماننا ہے کہ یہ جو خان صاحب ریاست مدینہ کی بات کرتے ہیں اس سے مراد آقا دو جہان کی ریاست مدینہ سے مراد نہیں ہے بلکہ اس سے مراد اس یہودی کوڈ سے ہے جس میں یہ عہد کیا گیا ہے کہ ایک دن نہ صرف وہ یروشلم کو آزاد کریں گے بلکہ ” یثرب“(مدینہ) کو بھی صیہونی مرکز میں تبدیل کرکے رہیں گے عمران خان نے اس نعرے کے ذریعے پاکستان کے سادہ مسلمانوں کے جذبات سے کھیلا مگر یہودی بھی اندر سے خوش تھے کہ وہ ہمارے ایک مقدس شہر کی بات کررہے ہیں۔
یہودی المناتی جب وی کا نشان بناتے ہیں تو وہ دو انگلیوں کو ملاکر بناتے ہیں دیکھا گیا ہے کہ جارج بش کلنٹن اور اوبامہ بھی ایسا نشان بناتے تھے جبکہ عمران خان بھی اسی طرح کا نشان بناتے ہیں بات پکی تو نہیں لیکن گمان یہی ہے کہ وہ بھی اپنے سابق خسر کی عالمی یہودی تنظیم میں شمولیت کرچکے ہیں عمران خان کو یہ فضیلت حاصل ہے کہ معزولی کے بعد انہوں نے مقتدرہ اور ریاست کے خلاف جو مہم چلائی عدلیہ نے غیر معمولی طور پر ان کو ریلیف دیا یہ حمایت بھی بلا سبب نہیں ہے کیونکہ عالمی تنظیمیں ہر شعبہ کے بااثرافراد سے اپنے تعلقات استوار رکھتی ہیں خان صاحب کے خلاف فارن فنڈنگ کیس 11 سال سے چل رہا ہے لیکن آج تک کوئی بھی حکومت ان کا بال بیکانہ کرسکی حالانکہ ان کو یہودی عناصر اور انڈیا سے بھی فنڈنگ ہوئی ہے اور اس کے ناقابل تردید ثبوت موجود ہیں لیکن کوئی بھی حکومت ان کے خلاف غداری کا مقدمہ قائم نہ کرسکی اگر ان کی نسبت بلوچستان کے کسی شخص کے اکاﺅنٹ میں باہر سے چار آنہ بھی آتا تو وہ ابتک پھانسی چڑھ چکا ہوتا گوکہ موجودہ مقتدرہ کی پوری کوشش ہے کہ عمران خان گرفت میں آجائے لیکن عمران خان کی اندرونی حمایت اور بیرونی دباﺅ کی وجہ سے وہ ابھی تک ناکام ہے اب جبکہ ایک ماہ بعد یہ حکومت برخاست ہورہی ہے تو اس نے کیا کیس بنانے ہیں اور چلانے ہیں اس کی بے بسی صاف ظاہر کررہی ہے کہ وہ کچھ کرنے سے قاصر ہے اسی طرح نگراں حکومت کا کام تو الیکشن کروانا ہے اس نے اور کچھ تو کرنا نہیں ہے البتہ کسی بھی کیس میںکوئی چھوٹی بڑی عدالت حادثہ برپا کرسکتی ہے اگر نگران حکومتوں کو طول دیا گیا تو پھر سب کی خیر نہیں ہے کیونکہ پی ڈی ایم کےلئے خطرہ موجود ہے کہ وہ اکثریت حاصل نہیں کرسکتا اس کے مقابلہ میں اگر تحریک انصاف مزید حادثات کا شکار نہ ہوئی تو مخالفین کو آسانی سے جیتنے نہیں دے گی یہی فکر پی ڈی ایم کو لاحق ہے اگر انہوں نے الگ الگ الیکشن لڑا تو ان کا کوئی اچھا حشر نہیں ہوگا تمام مصائب کے باوجود عمران خان کو الیکشن لڑنے کےلئے بیرونی دنیا سے بہت فنڈنگ ہوگی پی ڈی ایم کی سوچ سے بھی زیادہ اسی لئے پی ڈی ایم اعلیٰ حکام سے درخواست کررہا ہے کہ پی ٹی آئی کو خلاف قانون قرار دے کر مائنس کردیا جائے اگر یہ ممکن نہ ہوتو عمران خان کو پکڑ کر مائنس کردیا جائے ورنہ وہی ہوگا جو زیک گولڈ اسمتھ چاہیں گے۔

اپنا تبصرہ بھیجیں