یورپین پارلیمنٹ نے میڈیا فریڈم ایکٹ کی بھاری اکثریت سے حمایت کر دی
برسلز(مانیٹرنگ ڈیسک)یورپین پارلیمنٹ نے صحافیوں کے تحفظ کے لیے بنائے جانے والے نئے قانون ’میڈیا فریڈم ایکٹ‘ کی بھاری اکثریت سے حمایت کر دی۔یورپین پارلیمنٹ کے اسٹراس برگ میں جاری اجلاس میں 448 ارکان نے اس بل کی حمایت، 102 نے مخالفت اور 75 ارکان ووٹنگ کے موقع پر غیر حاضر رہے۔اس مجوزہ ایکٹ میں زور دیا گیا ہے کہ یورپین یونین کے تمام رکن ممالک صحافیوں کو ہر طرح کی مداخلت سے بچانے کے پابند ہیں، اس لیے صحافیوں کے خلاف جاسوسی کے لیے استعمال ہونے والے اسپائی ویئر پر پابندی عائد کی جائے، تمام میڈیا کو ملکیت کے حوالے سے واضح اور شفاف ہونا ضروری ہے اور میڈیا کے معاشی تحفظ کیلئے ریاستی اشتہارات کی منصفانہ تقسیم کی جائے۔شرکائے اجلاس کی جانب سے کہا گیا ہے کہ آج کے اختیار کردہ مؤقف کے ذریعے یورپین پارلیمنٹ یورپین یونین کے رکن ممالک کو مخصوص میڈیا کی بجائے میڈیا کی کثرت کو یقینی بنانے، میڈیا کی آزادی کو حکومتی، سیاسی، اقتصادی یا نجی مداخلت سے بچانے کا پابند بنانا چاہتی ہے۔اجلاس کے شرکاء نے کہا ہے کہ ہم اس ایکٹ کی حمایت کے ذریعے ممبرانِ پارلیمنٹ میڈیا آؤٹ لیٹس کے ادارتی فیصلوں میں ہر قسم کی مداخلت پر پابندی اور صحافیوں پر بیرونی دباؤ کو روکنا چاہتے ہیں، جیسا کہ انہیں اپنے ذرائع ظاہر کرنے پر مجبور کرنا، ان کے آلات پر خفیہ کردہ مواد تک رسائی حاصل کرنا اور انہیں اسپائی ویئر کے ذریعے نشانہ بنانا شامل ہے۔شرکائے اجلاس نے کہا ہے کہ تاہم اس ایکٹ میں کہا گیا ہے کہ اسپائی ویئر کا استعمال کسی آزاد عدالتی اتھارٹی کی اجازت سے آخری حربے کے طور پر اس وقت کیا جا سکے گا جب معاملہ دہشت گردی یا انسانی اسمگلنگ جیسے سنگین جرائم کا ہو۔اجلاس میں کہا گیا کہ اس کے ساتھ ہی اس ایکٹ کے ذریعے ممبرانِ پارلیمنٹ میڈیا کی آزادی کا اندازہ لگانے کے لیے تمام میڈیا بشمول مائیکرو انٹرپرائزز کو ان کی ملکیت کے ڈھانچے کے بارے میں معلومات شائع کرنے کا پابند بھی بنانا چاہتے ہیں۔اجلاس میں کہا گیا ہے کہ اراکینِ پارلیمنٹ یہ بھی چاہتے ہیں کہ سرچ انجنوں سمیت آن لائن میڈیا پلیٹ فارمز ریاستی اشتہارات سے حاصل ہونے والے فنڈز اور غیر یورپی ممالک کے فنڈز سمیت ریاست کی مالی اعانت کو بھی رپورٹ کریں۔اجلاس میں کہا گیا ہے کہ اس ایکٹ میں میڈیا کے معاشی استحکام کو یقینی بنانے کیلئے رکن ممالک پر زور دیا گیا ہے کہ وہ اس بات کو یقینی بنائیں کہ عوامی میڈیا کے پاس کثیر سالانہ بجٹ کے ذریعے مختص کی جانے والی کافی، پائیدار اور متوقع فنڈنگ بھی ہو۔شرکاء نے اجلاس میں کہا ہے کہ پارلیمنٹ یہ بھی چاہتی ہے کہ اس میڈیا فریڈم ایکٹ کے ذریعے ’یورپی بورڈ فار میڈیا سروسز‘ کا ایک نیا ادارہ بنایا جائے جو قانونی طور پر یورپین کمیشن سے آزاد اور فعال طور پر کام کرنے کے قابل ہو جبکہ اس کی مشاورت کے لیے میڈیا اور سول سوسائٹی سے تعلق رکھنے والا ایک آزاد ماہر گروپ بھی ہو۔قبل ازیں ووٹنگ سے پہلے اس فریڈم ایکٹ کی رپورٹر سبین ویرہین نے کہا کہ ہمیں دنیا بھر اور یورپ میں آزادیٔ صحافت کی تشویش ناک حالت پر آنکھیں بند نہیں کرنی چاہئیں، میڈیا کوئی کاروبار نہیں، اپنی اقتصادی جہت سے ہٹ کر یہ تعلیم، ثقافتی ترقی، معاشرے میں شمولیت، آزادیٔ اظہار اور معلومات تک رسائی جیسے بنیادی حقوق کی حفاظت میں حصہ ڈالتا ہے۔انہوں نے کہا کہ آج کی ووٹنگ کے ذریعے ہم اپنے صحافیوں کے تنوع، ان کی اور جمہوریت کے تحفظ کے لیے ایک اہم قانون سازی کے سنگِ میل تک پہنچ گئے ہیں۔واضح رہے کہ پارلیمنٹ کی اکثریت کی جانب سے اس ایکٹ کی حمایت کے بعد صحافیوں کے تحفظ کے لیے قانون کو حتمی شکل دینے پر یورپین کونسل کے ساتھ مذاکرات آگے بڑھ سکیں گے۔