بحرین نے بھی ‘اسرائیلی پروازوں کو’ فضائی حدود استعمال کرنے کی اجازت دیدی
مانامہ ۛسعودی عرب کے بعد ایک اور عرب ریاست، بحرین نے بھی متحدہ عرب امارات (یو اے ای) آنے والی اسرائیلی پروازوں کو فضائی حدود استعمال کرنے کی اجازت دے دی۔ امریکی خبر رساں ادارے کی رپورٹ کے مطابق بحرین نے ایک جاری بیان میں کہا کہ ‘متحدہ عرب امارات سے آ اور جانے والی تمام پروازوں کو فضائی راستہ استعمال کرنے کی اجازت ہوگی’۔ یہ بیان بحرین کی سرکاری نیوز ایجنسی (بی این اے) کی جانب سے جاری کیا گیا، جس میں سعودی عرب ہی کی طرح اسرائیل کا نام استعمال نہیں کیا گیا تھا۔
تاہم واضح رہے کہ بحرین کا یہ اعلان سعودی عرب کی جانب سے گزشتہ دونوں اسرائیل کی کمرشل فلائٹ کو تل ابیب سے براہ راست متحدہ عرب امارت پرواز کے لیے فضائی حدود استعمال کرنے کی اجازت دینے کے بعد سامنے آیا ۔مذکورہ بیان میں بحرین کی جانب سے ان کے حریف ممالک، جن میں ایران اور قطر شامل ہیں، کے حوالے سے کوئی ذکر سامنے نہیں آیا، سعودی عرب اور امارات نے مذکورہ ممالک کا بائیکاٹ کر رکھا ہے۔خیال رہے کہ بحرین اور متحدہ عرب امارات کے درمیان پروازیں قطر کے شمالی فضائی راستے سے گزرتی ہیں کیوں کہ دوحہ نے ان ممالک کی جانب سے بائیکاٹ کیے جانے کے بعد مذکورہ ممالک کے لیے فضائی حدود بند کردی تھیں۔دوسری جانب ایران کی جانب سے متحدہ عرب امارات آنے والی پروازیں بحرین کی فضائی حدود استعمال نہیں کرتی کیوں کہ یہ ریاست خلیج فارس میں سعودی عرب کے ساحل کے قریب ایک جزیرہ ہے۔بحرین کی سرکاری نیوز ایجنسی (بی این اے) کی جانب سے نشر کیا جانے والا بیان ملک کی ٹرانسپورٹ اور ٹیلی کمیونیکیشن وزارت کے دفتر سے جاری کیا گیا تھا، جس میں بتایا گیا تھا کہ یہ اعلان متحدہ عرب امارات کی ہوا بازی اتھارٹی کی درخواست پر کیا گیا ہے۔یہ بھی پڑھیں: یو اے ای کے بعد بحرین اور عمان بھی سفارتی تعلقات استوار کرسکتے ہیں، یاد رہے کہ بحرین، امریکن نیوی کے فیفتھ فلیٹ اور برطانیہ کے نیول بیس کا میزبان ہے جبکہ اس کے یہودی کمیونٹی سے بھی تاریخی تعلقات ہیں۔ یاد رہے کہ 13 اگست کو امریکا کے صدر ڈونلڈ ٹرمپ نے اسرائیل اور متحدہ عرب امارات (یو اے ای) کے مابین امن معاہدے کا اعلان کرتے ہوئے کہا تھا کہ دونوں ممالک باہمی تعلقات استوار کرنے پر متفق ہوگئے ہیں۔


