بی ایم سی بحالی ایکٹ میں ترمیم ہوگی
تحریک بحالی بولان میڈیکل کالج کے مرکزی مطالبے پربی ایم سی کی پرانی حیثیت میں بحالی کا نوٹیفیکیشن جاری ہوگیا ہے جس کے بعد تحریک کے قائدین نے اپنی تادم مرگ بھوگ ہڑتال ختم کر نے کا اعلان کیا ہے۔تاہم متعلقہ ایکٹ میں ترمیم تک احتجاجی دھرنا جاری رہے گا۔پیر کو یونیورسٹی سینٹ کے اجلاس کے بعد جاری ہونیوالے نوٹیفکیشن کے مطابق بی ایم سی بدستور محکمہ صحت حکومت بلوچستان کے ماتحت رہے گا اور تمام ملازمین صوبائی حکومت کے ملازمین ہی ہونگے۔بی ایم سی کی پرانی حیثیت بحالی ہی تحریک بی ایم سی کا مرکزی مطالبہ تھا اور اس کی بحالی سے بقیہ منسلک مسائل کے حل ہونے کی راہ بھی ہموار ہوگئی ہے۔وزیراعلیٰ بلوچستان جام کمال خان نے تحریک کے نمائندہ وفد کے ساتھ مذاکرات میں انہیں بتایا کہ کہ بدھ کے روز کابینہ کے اجلاس میں ایکٹ میں ترمیم کی منظوری دی جائے گی جس کے نتیجہ میں ایکٹ سے پیدا ہونے والے تمام ابہام دور ہوجائیں گے۔تحریک بحالی بولان میڈیکل کالج کے رہنماؤں نے تادم بھوگ ہڑتال ختم کرنے کا اعلان کیا تاہم انہوں نے وضاحت کی کہ بدھ کے روز کابینہ کے ایکٹ میں ترمیم کی منظوری تک ان کا احتجاجی دھرنا جاری رہے گا۔تحریک بحالی بی ایم سی کا مجموعی جائزہ لیا جائے تو یہ حقیقت سامنے آتی ہے کہ بی ایم سی ملازمین نے روز اول سے مسائل کے حل کے لئے بات چیت کی راہ اختیار کی ہے یہ یونیورسٹی انتظامیہ خاص طور سے وائس چانسلر اور رجسٹرار کا انا پرستی اور ضد پر مبنی رویہ تھا جس نے محاذ آرائی کی کیفیت پیدا کی۔انتظامیہ بلا جواز کارکنوں اور رہنماؤں کے خلاف مقدمات بنائے۔متعدد کارکنوں کی تنخواہیں مہینوں سے بند ہیں کئی لوگوں کو معطل کردیا گیا ہے اس کے باوجود بی ایم سی کے ملازمین خاص طور سے ان کی قیادت لائق ستائش ہے جس نے ہر ظلم وستم کا خندہ پیشانی سے مقابلہ کیا۔بی ایم سی ملازمین کے رہنماؤں نے اپنے ملازمین ڈاکٹر اور طلباء وطالبات کو متحد کرنے کے علاوہ مختلف ٹریڈ یونینوں اور طالبعلم تنظیموں سے تعاون حاص کرنے میں جو کامیابی حاصل کی وہ قابل تعریف ہے۔انہوں نے مسلسل جدوجہد اور قربانیوں سے ثابت کردیا کہ حق وانصاف کی جدوجہد بالاخر کامیاب ہوتی ہے۔


