ایران سے آنے والے زائرین کو فضائی راستے کے ذریعے قرنطینہ تک پہنچایا جائے، بابو رحیم مینگل

نوشکی: بلوچستان نیشنل پارٹی کے رکن سینٹرل کمیٹی و ایم پی اے نوشکی میر بابومحمد رحیم مینگل نے کہا کہ کرونا وائرس سے دنیا بھر کے ترقی یافتہ اقوام جس طرح سے متاثر ہورہے ہیں اس کی نظیر پہلے کبھی نہیں دیکھی گئی ہے،اس وبا کے سامنے اٹلی اور چائنہ جیسے ترقی یافتہ اور بڑے ممالک بے بس ہیں لیکن ہمارے یہاں اس کو نہ حکومتی سطح پر اور نہ ہی انفرادی سطح پر سنجیدگی سے لیا جارہاہے اگر یہی رویہ ہم نے اپنا رکھا تو یہ وبا بلوچستان اور پورے ملک کو اپنی لپیٹ میں لینے میں دیر نہیں کریگی،اپوزیشن اس وبا کے پھیلنے کے اندیشہ کے پیش نظر بارہا صوبائی حکومت کو خبردار کرنے کی کوشش کرتی رہی لیکن بدقسمتی سے صوبائی حکومت نے اپوزیشن کی باتوں کو سنجیدیگی سے نہیں لیا،وہ صوبہ جہاں کرونا وائرس سے متاثرہ ایک فرد بھی نہیں تھا لیکن آج اس وبا سے متاثرہ مریضوں کی تعداد صوبے میں 100 سے تجاوز کرچکا ہے۔صوبائی حکومت کی کرونا وائرس سے بچا کی پالیسی حیران کن ہے ایک طرف تو پورے صوبے میں لاک ڈاون کروا رکھی ہے لیکن دوسری طرف ایران سے آنے والے زائرین کو جو ممکنہ طور پر کرونا زدہ ہیں ان کو تفتان کے راستے سے کوئٹہ لا رہی ہے جس سے پورے صوبے میں یہ وبا بڑی تیزی سے پھیلے گی،صوبائی حکومت ان زائرین کو فضائی راستے سے قرنطینوں تک پہنچانے کا بندوبست کرے تاکہ یہ وبا مذید نہ پھیلے،اور بلوچستانی عوام کو ماسک اور سینیٹائزر فراہم کریں تاکہ وہ اس وبا سے محفوظ رہ سکیں۔انہوں نے کہا کہ میں بی این پی کے کارکنوں سے اپیل کرتا ہوں کہ وہ لوگوں کو اس وبا سے بچنے کے احتیاطی تدابیر اور لوگوں میں شعور وآگہی پیدا کرنے کے لئے برپھور کمپئن چلائیں۔ انہوں نے کہا کہ میں بلوچستان اور بالخصوص نوشکی کے عوام سے پرزور اپیل کرتا ہوں کہ وہ انفرادی سطح پر بھی احتیاطی تدابیر اپناکر نہ صرف خود کو بلکہ دیگر لوگوں کو بھی اس مہلک بیماری میں مبتلا ہونے سے بچائیں کیوں کہ صوبائی حکومت سے خیر کی کوئی توقع نہیں،صوبائی حکومت عملی طور پر کچھ نہیں کررہی ہے اور صرف اعلانات اور تصویر کشی تک محدود ہے۔

اپنا تبصرہ بھیجیں