اسلام آباد ہائیکورٹ، 408 قیدیوں کی ضمانت پر مشروط رہائی کا حکم

اسلام آباد:کورونا وائرس کے پھیلاؤکے خدشے کے پیشِ نظر اسلام آباد ہائی کورٹ نے 408 قیدیوں کی ضمانت پر مشروط رہائی کا حکم دے دیا۔اسلام آباد ہائی کورٹ کے چیف جسٹس اطہر من اللّٰہ نے 408 قیدیوں کی ضمانت پر مشروط رہائی کا حکم جاری کیا۔ ڈپٹی کمشنر حمزہ شفقات نے عدالت میں مو قف اختیار کیا کہ 17 ملزمان کے ضمانتی مچلکے داخل ہونے پر انہیں بھی رہا کر دیا جائے گا۔اینٹی نارکوٹکس فورس (اے این ایف) کے پراسیکیوٹر نے عدالت کے روبرو کہا کہ نارکوٹکس بھی انتہائی سنگین جرم ہے، ان قیدیوں میں کچھ لوگ علاقہ غیر سے ہیں اور کچھ پرانے سزا یافتہ بھی ہیں۔چیف جسٹس نے انہیں جواب دیا کہ یہ ایمرجنسی صورتِ حال ہے اور ہم صرف ان ملزمان کے حوالے سے فیصلہ کر رہے ہیں جو سزا کے بغیر قید ہیں، ہم تفتیشی افسر کے مطمئن ہونے پر ضمانت پر رہائی کا حکم دے دیتے ہیں۔انہوں نے کہا کہ ایک کمیٹی قائم کر دیتے ہیں جو حکومتی پالیسی کو سامنے رکھ کر ملزمان کی ضمانت پر رہائی کا فیصلہ کرے، چیف کمشنر، آئی جی پولیس اور ڈی جی اے این ایف مجاز افسر مقرر کریں، تمام مجاز افسران پر مشتمل کمیٹی کے مطمئن ہونے پر قیدیوں کو ضمانت پر رہا کیا جائے۔چیف جسٹس نے کہا کہ جس ملزم کے بارے میں خطرہ ہے کہ وہ باہر نکل کر معاشرے کے لیے خطرناک ہو سکتا ہے، اسے ضمانت پر رہا نہ کیا جائے، ہم ان ملزمان کو ضمانت دے رہے ہیں جن کی رہائی کمیٹی کے مطمئن ہونے سے مشروط ہو گی۔انہوں نے کہا کہ امریکا میں بھی قیدیوں کو رہا کیا جارہا ہے، قیدیوں کو بھی زندہ رہنے کا حق ہے،اس صورتِ حال میں انہیں آئیسولیشن میں نہیں رکھا جا سکتا چیف جسٹس اطہر من اللّٰہ نے کہا کہ چیلنجنگ ٹائم ہے ایسے وقت بڑے فیصلے کرنے ہوتے ہیں، حکومت کی پالیسی کو بھی سامنے رکھیں اور کمیٹی فیصلہ کرے۔ چیف جسٹس اطہر من اللّٰہ نے کہا کہ خواتین کو ابھی اس صورتِ حال میں جیل میں رکھنا ٹھیک نہیں۔ایڈووکیٹ جنرل اسلام آباد نے استدعا کی کہ اگر عدالت لوئر کورٹس کو ہدایت دیدے تو درست ہے، انتظامیہ پر اتنا بوجھ نہ ڈالا جائے، پہلے ہی انتظامیہ بہت مصروف ہے

اپنا تبصرہ بھیجیں