وزیر اعلی کی زیرصدارت اجلاس،کرونا سے متعلق اٹھائے گئے اقدامات کا جائزہ لیا گیا

کوئٹہ:وزیر اعلیٰ بلوچستان جام کمال خان کی زیرصدارت منعقد ہونے والے ایک اعلی سطحی اجلاس میں کرونا وائرس کی شکل میں درپیش چیلنج سے موثر طور پر نمٹنے اور عوام کو اس وائرس سمیت دیگر تمام وبائی امراض سے محفوظ رکھنے سے متعلق اقدامات کا جائزہ لینے کے لئے اعلی سطحی اجلاس منعقد ہوا، صوبائی وزیر میر ظہور بلیدی، ایڈیشنل چیف سیکریٹری داخلہ حافظ عبدالباسط، چئیر مین وزیراعلء معائینہ ٹیم سجاد احمد بھٹہ،آئی جی پولیس محسن حسن بٹ، سیکریٹری خزانہ نورالحق بلوچ، ڈائریکٹر ہیلتھ سروسزسدرن کمانڈ بریگیڈیئر ذوالقرنین، ڈی جی پی ڈی ایم اے عمران زرکون، کوئٹہ کے سرکاری ہسپتالوں کے میڈیکل سپرنٹنڈنٹس، کمشنر کوئٹہ ڈویژن نے اجلاس میں شرکت کی جبکہ دیگر ڈویژنل کمشنر ویڈیو کانفرنسنگ کے ذریعہ اجلاس میں شریک ہوئے، سیکریٹری محکمہ صحت مدثر وحید ملک، اور اسپیشل سیکریٹری صحت طاہر عباسی نے اجلاس کو کرونا وائرس نمٹنے، اس کے تدارک اور اب تک کی جانے والی حفاظتی تدابیر سے آگاہ کیا، اجلاس کو بتایا گیا کہ اسپیشل سیکریٹری صحت کی سربراہی میں صوبائی ٹاسک فورس کا قیام عمل میں لایا گیا ہے، جبکہ ایران اور افغانستان سے منسلک دس اضلاع میں کرونا وائرس ایمرجنسی نافذ کردی گئی ہے، گذشتہ دنوں ایران سے واپس آنے والے زائرین کی اسکریننگ کا عمل شروع کردیا گیا ہے اور پی ڈی ایم اے میں متعلقہ محکموں کا مشترکہ مرکزی کنٹرول روم قائم کردیا گیا ہے، دس حساس اضلاع کے ہسپتالوں میں آئسولیشن مراکز کا قیام ہنگامی بنیادوں پر عمل میں لایا جارہا ہے اور تین سوآئسولیشن رومز کے لئے ضروری آلات کی خریداری کا عمل شروع کردیا گیا ہے، حساس اضلاع میں پانچ ہزار ماسک پہنچائے گئے ہیں، قرنطینہ ایس او پی کو نافذالعمل کردیا گیا ہے، اجلاس کو بتایا گیا کہ حساس اضلاع میں تھرمو گنز اور 231ایمبولینس موجود ہیں، تفتان میں دو آئسولیشن رومز، ماشکیل میں ایک آئسولیشن روم، چندگی میں ایک آئسولیشن روم، ردیک مند میں ایک آئسولیشن روم اور گبد میں ایک آئسولیشن روم کی سہولت فراہم کی جارہی ہے، پاک افغان سرحد کے انٹری پوائنٹس پر بھی تھرموگنز، ماسکس، ایمبولینس اور دیگر سہولیات کے ساتھ میڈیکل اسٹاف تعینات کیا گیا ہے، چمن میں دو آئسولیشن روم، بادینی میں ایک آئسولیشن روم، براپچہ میں ایک آئسولیشن روم اور قمر دین کاریز میں بھی ایک آئسولیشن روم کی سہولت قائم کی جارہی ہے، اجلاس کو آگاہ کیا گیا کہ کوئٹہ میں فاطمہ جناح چیسٹ اینڈ جنرل ہسپتال میں دس بستروں پر مشتمل وارڈ کی تقسیم کرکے اسے آئسولیشن مرکز بنادیا گیا ہے، شیخ زید ہسپتال میں دس رومز پر مشتمل آئسولیشن مرکز قائم کیا گیا ہے، رورل ڈویلپمنٹ اکیڈیمی کمپلیکس کے چودہ کمروں پر مشتمل ہاسٹل کو آئسولیشن مرکز بنانے کے لئے اقدامات کئے جارہے ہیں، اسی طرح محترمہ بے نظیر گرلز ہائی اسکول ہزارہ ٹان اور یونیورسٹی کمپلیکس مری آباد میں بھی قرنطینہ قائم کئے جائیں گے جن کی ذمہ داری این ڈی ایم اے اور پی ڈی ایم اے کے حوالے کی جائے گی، اجلاس کو بتایا گیا کہ گڈانی رورل ہیلتھ سینٹر اور جام غلام قادر ہسپتال حب میں بھی قرنطینہ قائم کئے جارہے ہیں، اجلاس میں محکمہ صحت کو فراہم کئے جانے والے بیس کروڑ روپے کے فنڈ سے ایمرجنسی کلاز کے تحت فوری طور پر آئسولیشن مراکز اور قرنطینہ کے لئے طبی آلات خریدنے کی اجازت دی گئی اور عوام میں احتیاطی تدابیر اور علامات کی صورت میں متعلقہ مراکز سے فوری رابطہ کے لئے میڈیا، علما کرام اور معاشرے کے بااثر حلقوں کی معاونت سے آگاہی مہم کے آغاز کا فیصلہ کیا گیا، اجلاس میں پی پی ایچ آئی کو ہدایت کی گئی کہ بنیادی مراکز صحت کے ذریعہ متعلقہ علاقے میں سروے کا آغاز کیا جائے جس کے لئے تھرموگن اور دیگر ضروری آلات پی ڈی ایم اے فراہم کرے گی، اجلاس میں تمام ڈویژنل کمشنرز کو احتیاطی تدابیر کے حوالے سے عوام میں آگاہی اجاگر کرنے کے ساتھ ساتھ قرنطینہ اور آئسولیشن کے قیام میں بھرپور معاونت کی فراہمی اور انسانی وسائل کو بھرپور طریقے سے بروئے کار لانے کی ہدایت کی گئی، اجلاس میں چیئرمین وزیراعلی معائنہ ٹیم کو محکموں کے افسران پر مشتمل ٹیم کے قیام کی ہدایت کی گئی جو سرحدی علاقوں اور شہروں میں کرونا وائرس کی روک تھام اور تدارک کے لئے کئے جانے والے اقدامات کی مانیٹرنگ کے لئے ان علاقوں کا دورہ کرے گی، اجلاس میں عالمی ادارہ صحت سے مربوط رابطے رکھنے اور ڈی جی پی ڈی ایم اے کی سربراہی میں ایمرجنسی رسپانس ٹیم کے قیام کا فیصلہ بھی کیا گیا، اجلاس سے خطاب کرتے ہوئے وزیراعلی بلوچستان نے کرونا وائرس کے چیلنج سے نمٹنے کے لئے صوبائی حکومت کے مختلف اداروں کی جانب سے کئے جانے والے اقدامات کو قابل اطمینان قراردیتے ہوئے انہیں مزید موثر بنانے کی ضرورت پر زور دیا، انہوں نے کہا کہ متعلقہ ادارے عوام کو اس امر کا اطمینان دلائیں کہ اگر ان میں کرونا وائرس کی کوئی علامت ہے تو اس میں گھبرانے کی ضرورت نہیں بلکہ انہیں مناسب دیکھ بھال کی ضرورت ہے جس سے وہ دوبارہ صحت یاب ہوسکیں گے، انہوں نے کہا کہ حال ہی میں چین، ایران اور افغانستان سے واپس آنے والوں کو رجسٹریشن اور اسکریننگ کی جانب راغب کیا جائے، وزیراعلی نے کہا کہ نئے وائرس سامنے آرہے ہیں جو انسانی صحت کے لئے خطرناک ہیں لہذا وبائی امراض سے مستقل بنیادوں پر نمٹنے کے لئے جامع پالیسی اور موثر اقدامات کی ضرورت ہے، وزیراعلی نے تمام کمشنرز کو محکمہ صحت اور پی ڈی ایم اے سے رابطہ رکھنے اور اپنی ضروریات سے آگاہ کرنے کی ہدایت کی، وزیراعلی نے علما کرام، سیاسی وقبائلی عمائدین اور دیگر بااثر حلقوں سے اپیل کی کہ وہ کرونا وائرس کی احتیاطی تدابیر کے حوالے سے لوگوں کی رہنمائی کریں۔

اپنا تبصرہ بھیجیں