معجزہ، محنت اور ہمارا معاشرہ

تحریر عاطف رودینی بلوچ
کہتے ہیں شعور یافتہ لوگ ہر وقت محنت کرکے کامیابی کو اپنا تقدیر بنا لیتے ہیں۔ مصیبت، مشکلات اور کٹھن راستوں سے بھی عقلمندی اور محنت سے آسانی سے گزر جاتے ہیں وہ محنت کو اپنا ہتھیار بناکر ہر جنگ جیت لیتے ہیں۔ اور غیر شعوری لوگ محنت کے بجائے قدرت کی طرف سے کسی معجزے کے انتظار میں ناکامی حاصل کرکے بیٹھ جاتے ہیں اور اپنے قسمت کو کوستے رہتے ہیں اور مزید معجزوں کے انتظار میں اپنا قیمتی وقت برباد کرکے ناکامی کو زندگی کا حصے بنا کر بے معنی اور بے مقصد زندگی گزار لیتے ہیں جس سے تاریخ کبھی انہیں نہ اچھے لفظوں میں یاد کرتی ہے نہ انکا کوئی ذکر ہوتا ہے۔
قدرت کے کرشموں اور معجزات سے کوئی انکاری نہیں کرونا کے وبا نے یہ ثابت کردیا کہ سائنس کتنی ہی ترقی کیوں نہ کرلے مگر قدرت کے سامنے سب بے بس ہی ہیں بہت کم وقت میں کرونا کی شکل میں قدرت نے پوری دنیا کو ہلا کر رکھ دیا۔ جہاں قدرت نے پوری دنیا کو پھر سے اپنی طاقت دکھائی تو اس کے ساتھ ہمیں یہ پیغام بھی دیا کہ مشکل حالات میں جو جتنا جلدی بیدار ہوتا ہے مزاحمت و محنت کرتا ہے کامیابی اسے ہی ملتی ہیں جس کا مثال چین ہے جس نے کرونا کے خلاف دن رات محنت کی حکومتی نمائندے، ڈاکٹرز، سائسندان سب نے اپنے عوام کے خاطر محنت کرکے کرونا کے خلاف کافی حد تک کامیابی حاصل کیا چین نے کسی معجزے کا انتظار نہیں کیا بلکہ محنت سے مشکل ترین حالات کا مقابلہ کیا اگر چین کی حکومت اور عوام کسی معجزے کے انتظار میں بیٹھ جاتے ہیں کہ کوئی معجزہ ہوجائے اور یہ وبا ختم ہو جائے تو شاید چند عرصوں میں چین کا وجود ہی مٹ جاتا۔
انسان اشرف المخلوقات ہے اللّٰہ تعالیٰ نے اسے عقل اس لیے عطا کیا ہے کہ وہ محنت کرے، تحقیق کرے زندگی کو سمجھنے اور مشکلات سے بچنے کے لیے اسکا استعمال کرے مگر ہم ایسے معاشرے کا حصہ ہے جو عقل کو محنت اور کام لینے کے بجائے معجزے کے قصے بیان کرنے اور معجزے کے انتظار میں رہتے ہیں۔ ہم سب مسلمان ہیں یہ ہمارا ایمان ہے کہ اللّٰہ پاک دنیا کے ہر چیز پر قادر ہے اس کے حکم کے بغیر کچھ نہیں ہوسکتا۔ اس بات کو اکثر مذہبی اگر مسلمان ہو تو اسلام اور اگر دیگر مذاہب سے تعلق رکھتا ہو تو معجزے کواپنے مذہب سے جھوڑ دیتے ہیں جیسے آج کل کچھ لوگ کرونا کے احتیاطی تدابیر یہ کہہ کر اختیار نہیں کرتے کہ ہم مسلمان ہیں اللّٰہ کے طرف سے نہیں ہے تو ہمیں نہیں پکڑے گا اور اللّٰہ تعالیٰ کے طرف سے کوئی معجزہ ہوگا اور کرونا کو ختم کر دیگا شاہد اس بات سے غافل کہ ہر چیز میں محنت شرط ہے حضرت محمد صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم کی زندگی ہمارے لئے ایک مثال ہے اللّٰہ کا محبوب جس نے دین کیلئے معجزے کا انتظار نہیں کیا اپنی پوری زندگی دین کیلئے محنت کی۔ اگر آپ صلی اللہ علیہ وسلم معجزے کا خواہش بھی کرتے تو معجزہ ہو جاتا مگر آپ نے محنت کو ترجیح دی اسی طرح صحابہ کرام نے بھی اپنا گھر بار بچے سب چھوڑ کر محنت کیلئے نکل گئے کسی معجزے کا انتظار میں نہیں تھے۔ بلوچ قومی ہیرو شہید حمید بلوچ سولی چڑھا، انقلابی ہیرو چی گویرا نے سینے پر گولی کھائی نیلسن منڈیلا نے اپنی زندگی کا کافی حصہ جھیل میں گزارا آج دنیا ان کو ہیروز اس لیے مانتی ہے کیونکہ انہوں نے محنت مزاحمت اور جدوجھد کی کسی معجزے کے انتظار میں اپنا وقت ضائع نہیں کیا۔ہم ان سے سیکھنے، ان کے نقش قدم پر چلنے،اپنی عقل استعمال کرنے اور حقیقت کو ڈھونڈنے اور سمجھنے کے بجائے ہر چیز سے غافل معجزوں کی انتظار میں بیٹھے ہوئے ہیں۔ جو جہالت، کم علم اور کم شعوری کی سب سے بڑی علامت ہے۔
دنیا کے کئی ممالک کرونا کو ہتھیار بنا کر معاشی جنگ لڑ رہے ہیں ایک دوسرے کا پتہ کاٹنے کیلئے مختلف داؤ پیچ استعمال کرکے کئی انسانوں کی زندگیوں کو خطرے میں ڈال رہے ہیں۔ اس کے علاوہ ہمارے معاشرے میں جبر، نا انصافی، اغواء، غیر شعوری و غیر سیاسی لوگوں کے حکمرانی کرنے، غلط حکومتی فیصلے اور حکومتی پالیسیوں سرداری اور سرمایہ دارانہ نظام پر سوچنے مزاحمت کرنے اور ان سے بچنے کے لیے محنت کرنے کے بجائے انکو اللّٰہ کا غذاب یا فیصلہ کہہ کر دو وقت کی روٹی کھا کر غفلت کی نیند سو جاتے ہیں اس بات کا اندازہ تک نہیں کہ ہم اپنی اور اپنے آنے والے چند نسلوں کو بھی جہالت اور گمراہی کی طرف دھکیل کر ایک بہت خسارے کو دعوت دے رہے ہیں اگر ایسا ہی رہا پھر تاریخ میں مٹنے والے دیگر قوموں کی طرح ہمارے قوم کا نام تو ہوگا پھر وجود نہیں۔

اپنا تبصرہ بھیجیں