ڈاکٹر کی موت وینٹی لیٹر نہ ملنے کے باعث نہیں ہوئی

محکمہ صحت سندھ کی جانب سے مرتب کی گئی انکوائری رپورٹ نے اس بات کی تریدی کردی کہ ڈاکٹر فرقان کی موت وینٹی لیٹر نہ ملنے سے ہوئی۔ عالمی وبا کورونا وائرس سے ڈاکٹر فرقان کی موت کے معاملے پر محکمہ صحت سندھ نے انکوائری رپورٹ مرتب کرلی۔ رپورٹ کے مطابق ڈاکٹر فرقان کی موت وینٹی لیڑ سے نہ ملنے سے نہیں ہوئی بلکہ ان کو ایمبولینس اسٹاف اور سول اسپتال کے ڈاکٹر نے بروقت امداد فراہم نہیں کی، انکوائری کمیٹی نے 14 افراد کے بیانات ریکارڈ کیے، جس کے مطابق سول اسپتال کراچی کے ڈاکٹر جگہدیش غیر زمہ داری اور غفلت کے مرتکب قرار پائے گئے۔ رپورٹ میں کہا گیا ہے کہ ڈاکٹر فرقان کو سول اسپتال کے عملے نے ایڈمت کرنے کے بجائے دوسرے اسپتال ریفر کیا جبکہ اسپتال میں اس وقت بھی آئی سی یو میں 9 بیڈز خالی تھے۔ رپورٹ کے مطابق ڈاکٹر فرقان اسپتال شفٹ ہونے سےانکار کر رہے تھے جبکہ اہلخانہ کے اصرار پر انہوں نے اسپتال جانے کیلئے ایمبولنس کال کی۔ سول اسپتال پہنچنے پر ایمرجنسی وارڈ اسٹاف نے انہیں کورونا وارڈ منتقل کیا جہاں ڈاکٹر فرقان کا چیک اپ ڈاکٹر جگدیش نے کیا۔رپورٹ میں کہا گیا ہے کہ ڈاکٹر فرقان کی خراب حالت کے باوجود ڈاکٹر جگدیش نے انہیں دوسرے اسپتال لے جانے کا کہا، انکوائری کمیٹی کی غفلت برتنے پر ڈاکٹر جگدیش کے خلاف محکمہ جاتی کارروائی کی سفارش کی گئی ہے۔ واضح رہے کہ کورونا وائرس سے متاثر ڈاکٹر فرقان کچھ روز قبل کراچی میں انتقال کر گئے تھے۔ جنرل سیکرٹری پاکستان میڈیکل ایسوسی ایشن ڈاکٹر قیصر سجاد کا کہنا تھا کہ ڈاکٹر فرقان کو وینٹی لیٹر کی ضرورت تھی، انہیں دو نجی اسپتالوں میں وینٹی لیٹر نہ مل سکا جس کے باعث وہ جان کی بازی ہار گئے۔

اپنا تبصرہ بھیجیں