بلوچستان فزیو تھراپی ایسوسی ایشن کی تادم مرگ بھوک ہڑتال8ویں روز بھی جاری

کوئٹہ (انتخاب نیوز)بلوچستان فزیوتھراپی ایسوسی ایشن کا تادم مرگ بھوک ہڑتال اپنے چھ جائز مطالبات کے حق میں کوئٹہ پریس کلب کے سامنے تاحال جاری ہے۔گزشتہ روز بی پی اے کی طرف سے اپنے تادم مرگ بھوک ہڑتال پر بیٹھے ہوئے ساتھیوں کے ہمراہ کوئٹہ پریس کلب سے لے کر صوبائی اسمبلی تک ایک پرامن ریلی نکالی گئی، دھرنے کی شکل میں پانچ گھنٹوں تک صوبائی اسمبلی کے سامنے دھرنا دئیے بیٹھے تھے، مگر اس منافع خور، زہنی مفلوج اور خود پرست صوبائی وزیرا اور وزیراعلی بلوچستان نے ان تین تادم مرگ بھوک ہڑتال پر بیٹھے ساتھیوں کا حال تک نہیں پوچھا۔حکومت کا اپنے نوجوان فزیوتھراپسٹ کے ساتھ سوتیلا جیسا رویہ انتہائی مایوس کن اور قابل شرم ہے۔اپوزیشن کے نمائندے ثناء بلوچ، احمد نواز اور نصراللہ زیرے نے آکر مظاہرین سے اظہار یکجہتی کی اور تمام مطالبات سن کر وزیراعلی بلوچستان کے ساتھ بات چیت کر کے جلد سے جلد حل کرنے کی یقین دہائی کرائی۔بلوچستان فزیوتھراپی ایسوسی ایشن کے چیئرمین ڈاکٹر راشد رحمت نے حکومت کو دو دن کا وقت دے کر صوبائی اسمبلی کے سامنے جاری دھرنے کو ختم کر کے واپس کوئٹہ پریس کلب کے سامنے اپنے تادم مرگ بھوک ہڑتال کو جاری رکھنے کا اعلان۔لہذا ہم حکومت بلوچستان اور چیف ایگزیکٹیو بلوچستان کو گوش گزار کرنا چاہتے ہیں کہ ہمارے ساتھیوں کا طبیعت تشویشناک ہوتا جارہا ہے۔ زندگی اور موت کے کشمکش میں لڑ رہے ہیں،خدا را ان کی زندگیوں سے کھیلنا بند کریں۔اور جلد سے جلد ہمارے مطالبات تسلیم کئے جائیں۔ اگر ہمارے مطالبات تسلیم نہیں کئے گئے تو مجبوراً ہم اپنے تادمِ مرگ بھوک ہڑتال پر بیٹھے تین ساتھیوں کے ساتھ دو ارو فیمیل ڈاکٹرز کو تادمِ مرگ بھوک ہڑتال پر بٹھانے پر مجبور ہونگے۔اور آگر اس دوران ہمیں اور ہمارے دوستوں کو کچھ ہوا اس کا زمہدار اسمبلی میں بیٹھے ہوئے وزیر اور وزیراعلی بلوچستان ہونگے۔

اپنا تبصرہ بھیجیں