چین میں تیزی سے پھیلنے والا وائرس پہلے سے پاکستان میں موجود ہے، این آئی ایچ

قومی ادارہ صحت (این آئی ایچ) نے کہا ہے کہ چین میں پھیلنے والا کورونا سے ملتا جلتا ہیومن میٹا پینو وائرس (ایچ ایم پی وی) پاکستان میں پہلے سے ہی موجود ہے جب کہ حکومت پاکستان نے چین میں تیزی سے پھیلنے والے اس وائرس پر کڑی نظر رکھی ہوئی ہے۔اسلام آباد میں قائم قومی ادارہ صحت کی جانب سے جاری کیے گئے بیان میں کہا گیا کہ ہیومن میٹا پینو وائرس گزشتہ دو دہائیوں سے پاکستان میں موجود ہے، یہ وائرس پہلی بار پاکستان میں 2001 میں ریکارڈ کیا گیا۔این آئی ایچ کے مطابق سال 2015 میں اسلام آباد کے پمز ہسپتال میں ایچ ایم پی وی کے 21 کیسز رپورٹ کیے گئے تھے۔قومی ادارہ صحت کے حکام نے بتایا کہ حکومت پاکستان نے چین میں تیزی سے پھیلنے والے اس وائرس پر کڑی نظر رکھی ہوئی ہے اور اس حوالے سے نیشنل کمانڈ اینڈ آپریشن سینٹر (این سی او سی) کا اجلاس منگل کو طلب کیا گیا ہے جس میں صورتحال کا جائزہ لیا جائے گا۔این آئی ایچ کی جانب سے جاری بیان میں کہا گیا کہ عالمی ادارہ صحت (ڈبلیو ایچ او) نے ابھی تک ہیومن میٹا پینو وائرس کے حوالے سے کوئی ایڈوائزری جاری نہیں کی ہے۔قومی ادارہ صحت کے مطابق طبی ماہرین کا ماننا ہے کہ ایچ ایم پی وی کیسز اکثر دیکھے جاتے ہیں اور اس وقت بھی پاکستان میں سیزنل انفلوئنزا خاص طور پر انفلوئنزا اے اور بی موجود ہے جس کے متعدد کیسز رپورٹ ہوئے ہیں۔ماہرین کے مطابق ایچ ایم پی وی وائرس دنیا بھر میں گزشتہ 60 سال سے موجود ہے، تاہم اس کی تشخیص پہلی بار 2000 میں ہوئی تھی اور یہ کہ مذکورہ وائرس سستی سے پھیلتا ہے۔چینی نشریاتی ادارے کے مطابق جہاں ایچ ایم پی وی وائرس کے کیسز دسمبر 2024 سے چین بھر میں تیزی سے سامنے آ رہے ہیں، وہیں مذکورہ وائرس کے کیسز اپریل 2024 سے امریکا سے بھی سامنے آ رہے ہیں۔ماہرین نے مشورہ دیا کہ شدید کھانسی، سینے میں درد، نزلہ و زکام اور بخار کے ساتھ سانس لینے میں مشکل جیسی علامات کے بعد فوری طور پر ڈاکٹرز سے رجوع کیا جائے، خصوصی طور پر زائد العمر افراد اور بچوں کو ایسی علامات کے بعد ہسپتال لے جایا جائے۔اگرچہ چین میں ایچ ایم پی وی وائرس پھیلنے کی تصدیق کی گئی ہے، تاہم باقی ممالک میں مذکورہ وائرس کا پھیلاؤ نہیں دیکھا جا رہا۔ہیومن میٹا پینو وائرس ایک سانس کا وائرس ہے، جو بنیادی طور پر بچوں ، بزرگوں اور کمزور مدافعتی نظام والے افراد کو متاثر کرتا ہے۔یہ اکثر عام زکام یا فلو کی علامات ظاہر کرتا ہے، جیسے بخار ، کھانسی ، اور ناک بند ہونا، اس سے صحت کو سنگین خطرات لاحق ہوسکتے ہیں۔ابتدائی طور پر اس وائرس سے متعلق زیادہ آگاہی نہیں ہے تاہم چین میں عوام کو کچھ ہدایات دی گئی ہیں جن میں کہا گیا ہے کہ صابن اور پانی سے ہاتھوں کو اچھی طرح دھوئیں، اکثر چھوئی جانے والی سطحوں کو جراثیم سے پاک رکھیں، متاثرہ افراد کے ساتھ قریبی رابطے سے گریز کریں۔ہجوم والی جگہوں پر خاص طور پر ماسک پہننے سے کسی حد تک احتیاط کی جاسکتی ہے۔نئی بیماریوں سے بچاؤ کے لیے دستیاب ویکسین کے بارے میں اپ ڈیٹ رہیں، صحت مند غذا، قوت مدافعت کو مضبوط بنانے کے لیے وٹامنز اور اینٹی آکسائیڈنٹس سے بھرپور غذائیں شامل کریں۔تمباکو نوشی سے گریز کریں، کیوں کہ تمباکو نوشی نظام تنفس کو نقصان پہنچاتی ہے، جس سے انفیکشن کا زیادہ خطرہ ہوتا ہے۔مناسب ہائیڈریشن مجموعی صحت اور بحالی کے لیے اہم ہے، ان وائرسوں کو سمجھنا اور احتیاطی تدابیر اختیار کرنا خطرے کو نمایاں طور پر کم کرسکتا ہے۔

اپنا تبصرہ بھیجیں