کورونا، متحدہ اپوزیشن نے پارلیمانی کمیٹی کو مسترد کردیا

کوئٹہ:بلوچستان اسمبلی میں اپوزیشن لیڈر اور جمعیت کے مرکزی رہنماء ملک سکندر خان ایڈووکیٹ نے حکومت کی جانب سے کورونا سے نمٹنے کیلئے بغیر مشاورت و اطلاع کے اراکین اسمبلی کا مذاق اڑاتے ہوئے پارلیمان کے نام پر کمیٹی کا نوٹیفکیشن جاری کیا ہے جس میں حزب اختلاف کے تین اراکین کے نام بھی ڈال دیئے گئے ہیں نوٹیفکیشن میں چیف سیکرٹری کو بحیثیت کنوینئر نامزد کیا ہے اور ٹی او آر نہ ہونے کے برابر ہیں بلوچستان میں جمہوری یا عوامی حکومت کے تصورات کو پہلے بھی نہیں تھے اس نوٹیفکیشن نے سویلین حکومت کا جنازہ بھی نکال دیا خود مختاراور انتہائی طاقتور بیورو کریسی کے احکامات کے سامنے وزیراعلیٰ اور حکومت کے تمام وزیر و پارلیمانی ممبران مفلوج و بے بس ہیں ایسا لگتا ہے کہ وزیراعلیٰ اور حکومتی پارٹی کے اراکین نے مستقبل میں عوام کی طرف رجوع نہیں کرنا ہے بلوچستان کے عوام باشعور ہیں یہ لوگ کس منہ سے عوام کے پاس جائیں گے اس نوٹیفکیشن کے بعد تو ان سب کو مستعفی ہونا چاہئے تھا وزیراعلیٰ نے جمعہ کے دن اسمبلی آ کر حزب اختلاف سے ڈھائی گھنٹے میٹنگ کی حزب اختلاف کے اراکین نے تمام معاملات ان کے سامنے رکھے وزیراعلیٰ نے بڑی فراخدلی سے کہا کہ کورونا سے نمٹنے کیلئے دو کمیٹیاں ہوں گی جن میں اراکین اسمبلی بشمول حزب اختلاف مل کر کام کریں گے حزب اختلاف نے بڑے والہانہ انداز میں رفاقت کا ہاتھ بڑھایا کیونکہ یہ وقت سیاست کا نہیں ہے صرف عالمی وباء سے بلوچستان اور پاکستان کے عوام کو بچانا ہے لیکن نوٹیفکیشن نے وزیراعلیٰ کی بدنیتی اور بے بسی کا راز فاش کیا متحدہ اپوزیشن نے پارلیمانی اراکین کے نام سے کمیٹی جس کے کنوینئر چیف سیکرٹری ہیں اس کو یکسر مسترد کیا ہے اس سے تمام اراکین استحقاق مجروح ہوا ہے۔

اپنا تبصرہ بھیجیں