چیف سیکرٹری کی سربراہی میں بنائی جانے والی پارلیمانی کمیٹی کو مسترد کرتے ہیں،اپوزیشن رہنماوں کی پریس کانفرنس
کوئٹہ:بلوچستان کی سیاسی جماعتوں کے رہنماوں نے چیف سیکرٹری بلوچستان کی سربراہی میں بنائی جانے والی پارلیمانی کمیٹی کو مسترد کرتے ہوئے کہا ہے کہ جب تک با اختیار شفاف اور پارلیمانی قیادت کی سربراہی میں کمیٹی تشکیل نہیں دی جاتی اس وقت تک کسی کمیٹی کا حصہ نہیں بنیں گے، صوبے میں فوری طور پر صحت کے لئے 5ارب مختص اورڈویژنل سطح پر لیبارٹریاں قائم کی جائیں ہر ضلع میں کورونا کیلئے ہسپتال مختص کئے جائیں،بارڈر سے لوگوں کی آمدورفت محدود کرنے کے ساتھ ساتھ صوبے میں وینٹی لیٹر فراہم کئے جائیں،کنٹریکٹ پرکام کرنے والے 500ڈاکٹروں کو مستقل کیا جائے۔ یہ بات بلوچستان نیشنل پارٹی کے مرکزی جنرل سیکرٹری و سینیٹرڈاکٹر جہانزیب جمالدینی،بلوچستان اسمبلی میں اپوزیشن لیڈر ملک سکندرایڈووکیٹ، سابق وزیراعلیٰ و رکن بلوچستان اسمبلی نواب اسلم رئیسانی،سابق صوبائی وزیر و پشتونخواملی عوامی پارٹی کے رہنما عبدالرحیم زیارت وال، پیپلزپارٹی بلوچستان کے صوبائی صدر حاجی علی مدد جتک،مسلم لیگ(ن) کے صوبائی جنرل سیکرٹری جمال شاہ کاکڑ،جمعیت اہلحدیث کے عصمت اللہ سالم،رکن اسمبلی نصراللہ زیرے،ینگ ڈاکٹرز ایسوسی ایشن کے صدر ڈاکٹر یاسر خان،سابق رکن قومی اسمبلی عبدالقہار ودان،موسیٰ جان بلوچ،نجیب اللہ نے بدھ کی شام بلوچستان اسمبلی میں مشترکہ پریس کانفرنس کرتے ہوئے کہی۔قبل ازیں سیاسی جماعتوں کا اجلاس پشتونخواملی عوامی پارٹی کے رہنما عبدالرحیم زیارت وال کی زیرصدارت منعقد ہوا جس میں بلوچستان میں کورونا وائرس کی صورتحال اور حکومتی کارکردگی کا تفصیلی جائزہ لیا گیا۔ پریس کانفرنس سے خطاب کرتے ہوئے عبدالرحیم زیارت وال نے کہا کہ دنیا بھر کے 190ممالک کورونا سے متاثر ہوئے ہیں ہم حکومت کے رویے اوراقدامات کی مذمت اوران قدامات کو مسترد کرتے ہیں حکومت کورونا وائرس کی روک تھام میں سنجیدہ نہیں ہے۔انہوں نے کہا کہ بلوچستان کی سیاسی جماعتوں کو عوام کااعتماد حاصل ہے لیکن انہیں زر اورزور کی بنیاد پر اسمبلی سے نکالا گیابلوچستان کی عوام آج بھی ہمارے ساتھ ہے عوام جام کمال اور بلوچستان عسکری پارٹی کے ساتھ نہیں ہیں اورانکی کارکردگی سے مایوس ہیں۔انہوں نے کہا کہ ڈاکٹرز اپنے حقوق اور حفاظت کیلئے آلات مانگنے کیلئے سڑکوں پر نکلے تھے لیکن ان پر لاٹھی چارج،تشدد کرکے گرفتار کیا گیاجس کی ہم مذمت کرتے ہیں۔ انہوں نے کہا کہ بلوچستان اسمبلی کے ارکان حکومت سے یہ مطالبہ کر رہے ہیں کہ اپوزیشن کے لوگ بھی عوامی نمائندے ہیں حکوت نے ایک کمیٹی بنائی جس کا سربراہ چیف سیکرٹری بلوچستان کو مقررکیا گیا ہم حکومت کے اس اقدا م کی مذمت کرتے ہیں یہ عوام،پارلیمنٹ اور عوامی نمائندوں کی تضحیک ہے اس کمیٹی کو فی الفور واپس کیا جائے اورایک ایسی کمیٹی تشکیل دی جس کاسربراہ عوامی نمائندہ ہو اجبکہ سرکاری ملازم اس کمیٹی کا سیکرٹری ضرور بن سکتا ہے جو تمام معاملات پر بریف کرے کمیٹی میں حکومتی اور اپوزیشن ارکان شامل ہوں جو کورونا وائرس سے بچاؤ کیلئے سامان کی خریداری،ترسیل اور تقسیم برابری کی بنیاد پر کریں گزشتہ روز بھی سامان سے بھرے دوجہازآئے ہیں لیکن معلوم نہیں کہ وہ سامان کس کے پاس ہے۔انہوں نے کہا کہ بلوچستان کی سیاسی جماعتوں نے فیصلہ کیا ہے کہ حکومت فوری طور پر صوبے کے فنڈز سے 15ارب روپے کورونا وائرس کا مقابلہ کرنے کیلئے مختص کرے ڈویژنل ہیڈکواٹرز میں کورونا وائرس کے ٹیسٹ کرنے کیلئے لیبارٹریاں بنائی جائیں تمام اضلاع میں ایک ہسپتال کو کورونا کیلئے مختص کیا جائے۔انہوں نے کہا کہ صوبے میں کورونا وائرس کے ٹیسٹ کی سہولت نہ ہونے کی وجہ سے 18ڈاکٹر بھی کورونا میں مبتلا ہوگئے ہیں ایران کے بارڈر سے پیسے لیکر لوگوں کو کوئٹہ تک اسمگل کرکے لایا جارہا ہے ا س سلسلے کو بند ہونا چاہئے حکومتی اقدامات نہ ہونے کے برابر ہیں ہم کسی کے مخالف نہیں لیکن یہ مطالبہ کرتے ہیں کہ کورونا وائرس کے جوبھی مریض ہیں انہیں شہر سے باہر قرنطینہ میں رکھا جائے۔انہوں نے دیگرصوبوں،مخیر حضرات سے اپیل کی کہ وہ بلوچستان کو وینٹی لیٹر فراہم کریں۔انہوں نے کہا کہ مسلط شدہ لوگوں کی وجہ سے صوبہ بربادی کی طرف جارہا ہے ابتک 40کروڑ کا سامان فراہم کرنے کے دعوے کئے گئے ہیں لیکن ہسپتالوں میں کچھ نہیں ڈاکٹروں کو جو ماسک دیئے گئے اسکی صلاحیت صفرہے ہسپتالوں میں مریضوں اورڈاکٹروں کو این 95 ماسک دیئے جائیں عملے کوٹریننگ دی جائے 500کنٹریکٹ ڈاکٹروں کو مستقل کیا جائے پارلیمانی کمیٹی تشکیل دیکراس میں ڈاکٹروں اور ماہرین صحت کو شامل کیا جائے۔انہوں نے کہا کہ کوئٹہ شہر میں لاک ڈاون کی وجہ سے تاجروں کو مشکلات کا سامنا ہے حکومت اگر لاک ڈاون کرنا چاہتی ہے تو متاثرہ دیہاڑی دار مزدوروں کو سہولیات اور امداد فراہم کرے۔انہوں نے کہا کہ مسلم لیگ(ن) اور پیپلزپارٹی کے بھی شکر گزار ہیں کہ انہوں نے صوبے کے ڈاکٹروں کیلئے کٹس مہیا کی ہیں۔ سینیٹر ڈاکٹر جہانزیب جمالدینی نے کہا کہ صوبے میں ہسپتال بنانے کیلئے پروگرام کا آغاز کیا جائے ایران اورافغانستان کے بارڈروں سے منسلک علاقوں میں قرنطینہ مراکز قائم کئے جائیں تمام آئسولیشن سینٹرز شہر سے باہرہونے چاہئے صوبے میں مستقل طور پر ہر ضلع میں ایک ہزار بیڈز پر مشتمل آئسولیشن وارڈ بنائے جائیں۔مسلم لیگ(ن) کے صوبائی جنرل سیکرٹری جمال شاہ کاکڑ نے کہا کہ خدمت کیلئے کرسی کی ضرورت نہیں مسلم لیگ(ن) کی جانب سے ڈاکٹروں کو 1500حفاظتی کٹس دی جارہی ہیں یہ کٹس تقسیم ہونا شروع ہوگئی ہیں۔ اپوزیشن لیڈر ملک سکندرایڈووکیٹ نے کہا کہ اپوزیشن نے پہلے بھی کورونا وباء پرآواز بلند کی لیکن ہمیں نہیں سنا گیا وزیراعلیٰ کے ساتھ ایک اجلاس بھی ہوا جس میں ہماری دی گئی تجاویز کو نظرانداز کیا گیا بعد میں وزیراعلیٰ اسمبلی آئے اور پارلیمانی کمیٹی بنانے کا وعدہ کیا پھریہ کمیٹی چیف سیکرٹری کی قیادت میں بنائی گئی ہم نے وزیراعلیٰ کے پرنسپل سیکرٹری اورسٹاف افسر کو اپنے تحفظات سے آگاہ کردیا ہے انہوں نے کہا تھا کہ وزیراعلیٰ شا م تک رابطہ کریں گے لیکن ابھی تک کوئی جواب نہیں آیا اپوزیشن ہر ایسی کمیٹی کو مسترد کرتی ہے جس میں عوامی نمائندوں کی تذلیل ہوجب تک شفاف با اختیار اورآزاد کمیٹی نہیں بنتی ہم کسی بھی کمیٹی کا حصہ نہیں بنیں گے اپوزیشن عوامی مسائل کے حل کیلئے اپنا کردارادا کرتی رہے گی۔