روداد تین روزہ کتب میلہ، تقریری مقابلہ،آگاہی سیش اور بلوچی ادبی دیوان

تحریر :سلطان فرید بلوچ

مشکے پبلک لائبریری کمیٹی کی جانب سے 17 جولائی کو شروع ہونے والا تین روزہ پروگرام طلباء کی بھرپور شرکت وتعاون کے بعد الحمدللہ 19 جولائی 2021 کو آگاہی سیشن، تقریری مقابلہ اور کتب میلہ کے ساتھ اختتام پذیر ہوا.
یاد رہے کہ صوبے کے دیگر علاقوں کی طرح مشکے میں بھی رواں سال کے مہینے جولائی میں کتب میلہ اور دوسرے پروگرام کا انعقاد ہوا. واضح رہے کہ علاقے کی تاریخ میں یہ اولین کتب میلہ کا پروگرام ہے جوکہ MPLکمیٹی کے نوجوان نے ترتیب دیکر کامیابی سے ہمکنار کیا اس طرح علاقے میں کتب میلے کا انعقاد کا سہرا اپنے سر سجالیا جوکہ ایک اعزاز سے کم نہیں. انسان اور کتاب کا رشتہ بہت پرانا ہے کتاب کی بدولت
انسان نے فلک کی بلندیوں کو چُھولیا کہ آسمان پر چمکنے والے ستارے ایسے حیرت سے تک رہے ہیں. ایک طالب علم کی زندگی میں کتاب اور کتب خانوں کی بڑی اہمیت ہے
جس شخص نے کتاب اور کتب خانوں سے دوستی کی وہ مقدر کے سکندر کہلائے…کتاب ہی انسان کا بہترین دوست ہے جو انسان کو اندھیرے سے روشنی کی طرف لے جاتاہے.. کتاب ہی کے ذریعے نوجوان اپنےتقافت تہذیب و تمدن اور آنے والے حالات وواقعات سے جانکاری حاصل کرسکتے ہیں..
17 جولائی 2021 کو پروگرام کے پہلے گورنمنٹ گرلز ہائی اسکول میں کتب میلے کا اسٹال سجا. گرلز اسکول کے استانی اور اسٹاف نے بھرپور تعاون کر علم دوستی کا واضح ثبوت دیا…
پھر 18 جولائی کو گورنمنٹ ہائیر سیکنڈری اسکول مشکے مین کتب میلے کا اسٹال سجا جس میں طلباء اور استانذہ نے بھرپور شرکت کی جو کہ علاقے کے طلباء اور اساتذہ کی کتب بینی کے رجحان میں بھرپور دلچسپی کی عکاسی کرتی ہے…..
پروگرام کے آخری دن تقریری مقابلہ، آگاہی سیشن اور علاقے میں بلوچی ادب کے پسماندگی کے اسباب پر تقریب منعقد ہوئی تقریری مقابلے میں مختلف اسکولوں کے طلباء و طالبات نے سماج میں عورت کی اہمیت، میڈیا کا کردار اور مختلف موضوعات پر تقاریر کئے… تین رکنی مصنفیں کی ٹیم ماجد، وقار اور طارق نے عاطف رفیق، خدیجہ رفیق اور نعمان بلوچ کو بالترتیب پہلی، دوسری اور تیسری پوزیشن کا حقدار قراردیا.
تقریری مقابلے کے بعد طلباء و طالبات کی حوصلہ افزائی کیلئے ہیڈماسٹر پیرجان بلوچ، جمعہ خان بلوچ، محمد اشرف بلوچ اور محمد اکرام بلوچ نے اپنے گراں قدر خیالات کا اظہار کیا.
علاقے میں بلوچی ادب کے پسماندگی کے اسباب سیشن سےمقررین نے اپنے خیالات کا اظہار کرتے ہوئے کہا کہ ادب کے لحاظ سے پسماندگی کی بنیادی وجہ ہمارہ ادبی چیزوں میں عدم دلچسپی ہے۔ ہمیں چاہئے کہ اس طرح کے پروگراموں میں بڑھ چڑھ کر حصہ لیں۔
آخر میں میں آگاہی سیشن میں بلوچ اسٹوڈنٹس کونسل اسرا یونیورسٹی اسلام آباد کے چیئرمین فہیم بلوچ نے بلوچستان کے طلباء کیلئے پاکستان مختلف کالجز اور یونیورسٹیوں کےمختص کردہ نشستوں کے متعلق آگاہی دی..اس کہنا تھا پہلے والدین اپنے بچوں کو دوردراز علاقوں میں بھیجنے سے پہلے یہی سوچتے تھے ان کو وہاں رہنمائی کرنے والا نہیں ہوگا لیکن اب الحمداللہ بلوچ کونسلوں کے رہنما ان کے ہر مسئلے کیلئے پیش پیش ہے اس کا کہنا تھا ہم صرف میڈیکل اور انجئنیرنگ کو شعبے سمجھتے ہیں لیکن ایسا بلکل نہیں سائنس کے علاوہ اور خوبصورت دنیا بھی جو آرٹ کے نام سے جانا جاتا ہے طلباء کو چاہیے کہ وہ اپنی قیمتی وقت کوضائع مت کرے دوسرے اچھے شعبوں کی طرف رجوع کرے.اس طرح یہ تین روزہ پروگرام خوش اسلوبی کے ساتھ اختتام پذیر ہوا. کتب میلہ اور دوسرے تقریبات کے سلسلے میں زوار کتابجاہ شال، گورنمنٹ گرلز اور بوائز اسکولوں کے ھیڈماسٹروں اور اسٹاف اور گلیکسی اکیڈمی نے بھر تعاون کا مظاہرہ کیا جس پر ہم ان کا شکرگزار ہیں..

اس تین روزہ میلے کا مقصد طلباء کے ٹیلنٹ کو اجاگر کرنا، کتاب کلچر کو فروغ دینا اور علاقے میں بلوچی ادب کے پسماندگی کے حوالے سے آگاہی دینا تھا اور ساتھ ساتھ طلبا اور طالبات میں ڈاریکٹریٹ بلوچستان کے مخصوص نشستوں کے بارے میں آگاہی دینا تھا۔

اپنا تبصرہ بھیجیں