کورونا،ووہان کی لیبارٹری میں چمگادڑوں پر کیا تجربے کیے گئے ؟

لندن:کورونا وائرس کے معاملے میں چین کے شہر ’ووہان‘ میں واقع ’ووہان انسٹیٹیوٹ آف ویرالوجی‘ کا ذکر بار بار آ رہا ہے۔ یہ ایسا ادارہ ہے جہاں دیگر وائرسز سمیت کورونا وائرس کی مختلف اقسام پر بھی تجربات کیے جاتے ہیں۔ امریکہ کی طرف سے مبینہ دعوے کیے جا رہے ہیں کہ اسی لیبارٹری سے ہی کورونا وائرس ووہان شہر میں پھیلا یا پھیلایا گیا۔ تاہم اب اس حوالے سے ایک تہلکہ خیز انکشاف منظرعام پر آ گیا ہے۔ ووہان انسٹیٹیوٹ آف ویرالوجی میں کورونا وائرسز پر ہونے والے تجربات دنیا سے پوشیدہ نہیں رکھے جا رہے تھے بلکہ حاصل ہونے والی دستاویزات سے معلوم ہوا ہے کہ خود امریکہ کو بھی ان نہ صرف ان تجربات کے بارے میں علم تھا بلکہ ان تجربات کے لیے امریکی حکومت اس لیبارٹری کو 37لاکھ ڈالر (تقریباً ) کی گرانٹ بھی دے چکی ہے۔رپورٹ کے مطابق اس لیبارٹری میں چین کے جنوبی علاقے ین نان سے چمگادڑیں پکڑ کر لائی جاتی تھی جن میں کورونا وائرس کی یہ قسم پائی جاتی ہے جو اب وباءکی صورت میں پوری دنیا میں پھیلی ہوئی ہے۔ ان چمگادڑوں سے اس وائرس کے نمونے حاصل کرکے ان پر تجربات کیے جاتے تھے۔ ین نان کا علاقہ ووہان سے 1ہزار میل دور ہے اور صرف اسی علاقے کی چمگادڑوں میں کورونا وائرس کی یہ قسم پائی جاتی ہے۔چنانچہ غالب امکان ہے کہ کسی حادثے کے نتیجے میں اسی لیبارٹری سے یہ وائرس باہر نکلا اور شہر میں پھیلا۔ واضح رہے کہ یہ انکشاف ایسے وقت میں سامنے آیا ہے جب متعدد برطانوی وزراءبھی اس خدشے کا اظہار کر چکے ہیں کہ ممکنہ طور پر یہ وائرس اسی لیبارٹری سے کسی طرح باہر پھیلا۔یہاں یہ امر بھی قابل ذکر ہے کہ اب تک متعدد سائنسی تحقیقات میں یہ بات بھی مصدقہ طور پر سامنے آ چکی ہے کہ کورونا وائرس لیبارٹری میں تیار نہیں ہوا بلکہ چمگادڑ سے کسی نامعلوم جانور میں منتقل ہو کر اس سے انسانوں میں پہنچا۔

اپنا تبصرہ بھیجیں