پی آئی اے کی ’ نوکر شاہی ‘ کی اعلیٰ مثال، وزیروں کے اہل خانہ کو برطانیہ سے لے آئے ،عام پاکستانی دربدر

لندن کورونا وائرس نے اس وقت پاکستان سمیت پوری دنیا میں اپنے پنجے گاڑ رکھے ہیں اور اب تک ایک لاکھ سے زائد افراد لقمہ اجل بن چکے ہیں تاہم ایسے مشکلات بھرے حالات میں پی آئی اے نے ’ نوکرشاہی ‘ کی گزشتہ تمام مثالیں توڑ دیں ہیں اور نہایت ہی شرمناک ریکارڈ بنا ڈالا ہے ۔تفصیلات کے مطابق پاکستان انٹر نیشنل ایئر لائنز نے 9اپریل سے لے کر اب تک برطانیہ میں پھنسے ایک بھی پاکستانی مسافر کو وطن واپس نہیں پہنچایا ہے بلکہ 9اپریل کو بھیجی جانے والی خصوصی فلائٹ میں صرف اور صرف لندن سے پاکستانی وزراءکے اہل خانہ کو ’ اڑن کھٹولے‘ میں بٹھا کر اسلام آباد لایا گیاہے ۔قومی ایئر لائن کے پاس ابھی تک معلومات نہیں ہیں کہ مستقبل قریب میں برطانیہ میں پھنسے 400 پاکستانیوں کو واپس لانے کیلئے اگلی فلائٹ کب روانہ ہو گی ۔نجی ٹی وی نے پی آئی اے کے ذرائع کے حوالے سے تصدیق کی ہے کہ نو اپریل کو روانہ کی جانے والی فلائٹ کیلئے خصوصی انتظامات عمل میں لائے گئے تھے کیونکہ وفاقی وزراءکی تین فیملیوں سمیت دیگر اہم لوگ لندن میں پھنسے ہوئے تھے جنہیںکسی بھی قیمت پر واپس لانا ضروری تھا ۔اس وقت سے متعدد فلائٹس لندن سے پاکستان واپس آئیں لیکن پی آئی اے کی جانب سے ایک بھی مسافرکو واپس نہیں لایا گیا اور یہ موقف اختیا ر کیا گیا کہ پاکستانی ایئر پورٹس پر ابھی قرنطینہ کا کوئی انتظام نہیں ہے ۔پی آئی اے کے ذرائع کا کہناتھا کہ 9 اپریل کو روانہ ہونے والی پرواز میں 150 مسافروں کو واپس لایا گیاہے ، جب تمام اہم افراد کو جہاز میں سوار کر لیا گیا اور بیٹھا دیا گیا تو باقی سیٹوں کو خالی رکھا گیا تاکہ سماجی فاصلہ برقرار رہے ۔پاکستان ہائی کمیشن کے ترجمان نے تصدیق کی ہے کہ ان کی جانب سے پی آئی اے کو پھنسے ہوئے پاکستانیوں کی فہرست دی تھی ، فہرست میں صرف ان لوگوں کے نام شامل تھے جن کی سفارش وزارت خارجہ اور پی آئی اے کے ہیڈ آفس کی جانب سے کی گئی ۔ذرائع کا کہناتھا کہ دو مسافر وزارت کی سطح پر مداخلت کے بعد نو اپریل کو آنے والی فلائٹ میں سیٹ حاصل کرنے میں کامیاب ہو گئے تھے جبکہ باقی پاکستانی برطانیہ میں ہی پھنسے ہوئے ہیں ۔برطانیہ میں پھنسے پاکستانیوں میں زیادہ تعداد کم مدت کیلئے سفر کرنے والوں کی ہیں جن میں بوڑھے ، بچے اور بیمار بھی شامل ہیں ۔ برطانیہ میں وہ طلباءبھی ہیں جن کی فلائٹس 21 اپریل کو پاکستان کی فضائی حدود بند ہونے کے باعث منسوخ ہو گئیں تھیں ۔

اپنا تبصرہ بھیجیں